کڑوا تھا وە جام جو پی لیا ہم نے
حلاوت کا نہ تھا نام سو پی لیا ہم نے
درد اٹھتا ہے ایسا کہ سہا نہیں جاتا
مگر ضبط میں ہونٹوں کو سی لیا ہم نے
تیری نفرت میں محبت ڈھونڈتے ڈھونڈتے
کئی بار خود کو ہی کھو دیا ہم نے
پھر آج خون جگر میں ڈبو کر انگلیاں
رنگ تیری تصویر میں بھر دیا ہم نے
کئی بار جان آخری سانس تک آئی
کئی بار تیرے خیال سے جی لیا ہم نے