کیا جانو !
Poet: عمیر اکبر By: umair Akbar tabish , Rawalpindi کیا جانو میں ان لمحوں میں کن حالات سے گزرا
تیرا رنگ جب تیرے لہجے کے انداز سے گزرا
بدلنا تھا تو کسی اور موسم میں بدل جاتے
خزاں کا تھا جونکھا اک جو بہار سے گزرا
یقین تیری محبت پر مجھے خود سے بھی زیادہ تھا
تیری بے رخی سے میں کس امتحان سے گزرا
گزرتے تھے سر راہ ہم اکثر جن راہوں سے
پوچھو تو ادھوری اس کبھی میں راہ سے گزرا ؟
گزرا کیا میرے دل پر تمہیں اس سے ہے کیا لینا
کبھی تو میں تھا تیرے دل کی راہ سے گزرا
سنا ہے کیا بارش میں کچے مکانوں کا ؟
اپنا بھی جدائی میں کچھ ایسا حال ہے گزرا
اسے میں بے وفا کہدوں یہ توہین محبت ہے
تیری وفا کے تابش مگر آس پاس سے گزرا
More Sad Poetry






