حسرتوں کے جال میں پھنستے ہوۓ ہم لوگ ذندگی کا امتحان بھول جاتے ھیں صبر، استقامت ، شکر! سب اپنی جگہ ہم گھڑا بھرتے بھرتے کنواں بھول جاتے ھیں