ہوش والوں کو خبر کیا خدا کہاں ہے
بیخود کے تصور میں خدا رہتا ہے
مستی و بیخودی جام و مینا نہیں
عاشق مستی میں ڈوبا رہتا ہے
درد بند دروازے پر دستک نہیں دیتا
وہیں جاتا ہے جہاں در کھلا رہتا ہے
چاند زمین سے کوسوں دور سہی
مگر لہروں میں مد و جزر رہتا ہے
عشق میں جھومتا رہتا ہے عاشق
اس کے دل کاساغر چھلکتا رہتا ہے