یہ بات اور کہ تم کو کبھی منا نہ سکے
مگر ہاں دل میں کسی اور کو بسا نہ سکے
ہزاروں چہرے تھے دنیا میں دیکھنے کے لیے
دل و نگاہ کو لیکن ہمارے بھا نہ سکے
زمانے بھر میں کمی ہم تلاش کرتے رہے
مگر یہ آئینہ خود کو کبھی دکھا نہ سکے
یہ اور بات کہ تم نے بھلا دیا ہم کو
مگر خدا کی قسم تم کو ہم بھلا نہ سکے
بس ایک بات کا افسوس آج بھی ہے ہمیں
کبھی بھی آپ کو سینے سے ہم لگا نہ سکے
یہ بدنصیبی ہماری نہیں تو پھر کیا ہے
تمام عمر جو منزل کو اپنی پا نہ سکے
وہ جن کے واسطے خود کو مٹا دیا" وشمہ
ہماری قبر پہ دو پھول بھی چڑھا نہ سکے