یہ فتنہ سازیاں چاہت بھری ہیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachiیہ فتنہ سازیاں چاہت بھری ہیں
ذرا سی جان میں اُتری ہوئی ہیں
ابھی باریک باتوں کو نہ چھیڑو
وہ بچپن کے کھلونوں میں گِھری ہیں
سکوں آئے گا کب دن بھر تجھے اب
اکیلے رات بھر رونے لگی ہیں
فریبِ زندگی میں کھو کے اکثر
ندی میں چاند کے ہمرہ بَہی ہیں
کبھی مانگا تھا سورج جگنوؤں سے
ابھی پھر تتلیاں پکڑے کھڑی ہیں
پڑی ہے خود فریبی کی جو عادت
وہ اب آئینہ کم کم دیکھتی ہیں
کتابوں سے ہوئی جب سے محبّت
وہ اپنی ڈائری لکھنے لگی ہیں
لگے گا دل کہاں پھر دوستوں میں
فضائیں ہر طرف ہی ماتمی ہیں
حِنا کی عطر بیزی دیدنی ہے
گل و لالہ کی لڑیاں ہنس رہی ہیں
ابھی تاروں ،گلوں، کلیوں سے کھیلو
کٹھن باتوں میں وشمہ کیوں پڑی ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






