میں تیرا دکھ تو سمجھ سکتی ہوں
مگر کچھ کر نہیں سکتی
میں کانٹے دیکھ تو سکتی ہوں
مگر ُانہیں چن نہیں سکتی
میں کتنا بھی چاہوں تیری مدد کرنا
مگر میں کچھ کر نہیں سکتی
میں دعاوں کر کر کہ خود تو ہار گیئ
مگر تجھے ہارا ہوا دیکھ نہیں سکتی
کیسی ہیں تجھ سے میری محبت کہ چاہتی تو ہوں
خود سے زیادہ مگر میں ظاہر کر نہیں سکتی
کاش کہ میں کسی قابل ہوتی تو تجھے
ُاس قید سے نکال لاتی
مگر میں کتنی مجبور ہوں کہ
تجھے ُاس قید میں دیکھ بھی نہیں سکتی
جب بھی تصویر کروں تیرا تو میرا دل روتا ہیں
جسے چاہ کر بھی چپ کرا نہیں سکتی
یہ کیسا ہیں زندگی کا موڑ جہاں میں خود
بہت الجھی ہوں اور تجھے بھی سلجھا نہیں سکتی