3-حیاتَ گُم گشتہ

Poet: Tahir By: Dr Khizar Hayat Tahir, Rawalpindi

 صبح سویرے شہر کو لڑکا پڑھنے جایا کرتا تھا
گاؤں سے باہر دُور سے لڑکی اللہ حافظ کہتی تھی
چھٹی کر کے شہر سے لڑکا گاؤں واپس آتا تھا
ہم مکتب احباب کو چھوڑے لڑکی سے جا مَلتا تھا
اور چہرہ دیکھ کے لڑکی کا
لڑکے کی تھکن اڑ جاتی تھی
باتیں پھر سارے گاؤں کی سب لڑکی اُسے سُناتی تھی
لڑکا بھی اُس کو دَن کا سارا حال سُنایا کرتا تھا
لڑکا تب اُس کی باتوں میں کُچھ ایسا گُم ہو جاتا تھا
کُچھ ہوش اُسے نہ رہتا تھا
لڑکی پھر چونک کے اُٹھتی تھی
یہ خیال اُسے تڑپاتا تھا
کہ لمبی مسافت طے کر کے
اور سارا دَن پڑھتے پڑھتے
لڑکا تو تھک جاتا ہے
آرام اُسے اب کرنا ہے
گھر جا اُسے پھر پڑھنا ہے
اُٹھ جانے کا اُسے وُہ کہتی تھی
بڑے پیار سے اُسے مناتی تھی
اور گھر کی راہ دَکھاتی تھی
کیا یاد تجھے بھی آتے ہیں
اَک لڑ کی بھولی بھالی سی اَک لڑکا من کا اُجلا سا

Rate it:
Views: 418
19 Aug, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL