Add Poetry

Poetries by Abdul Waheed

اُداسی ساحل اداس تھا کہ
سمندر اداس تھا
لگتا تھا جیسے سارا منظر اداس تھا
لوٹی فلک سے تو بڑی دل گیر تھی دعا
اک خواب ٹوٹنے پر مقدر اداس تھا
پھر چاند کو گلے لگا کر،رو پڑی گھٹا
ایسا لگا طوفان بھی فلک پر اداس تھا
میری تبائیوں پراسے بھی ملال تھا
آئینہ خود کا توڑ کر پتھر بھی اداس تھا
جو شخصشہر میں سب ہی کو ہنسی بانٹتا رھا
یہ دل اسی کی بزم میں جا کر اداس تھا
کرو گے یاد اک دن تم محبت کے زمانے کو
چلے جائیں گے ہم جس دن کبھی نہ واپس آنے کو
کسی محفل میں چھیڑے گا ہمارا زکر جب کوئی
چلے جاؤ گے تنہائی میں تم آنسو بہانے کو
گھٹائیں پربتوں پر جھک کے جب اُلفت بہائیں گی
ترس جاؤ گے تم بھی تب ہمارے پاس آنے کو
سفر میں اپنے حصے کی مسافت یاد رہتی ہے
کہیں آباد ہونے پر بھی ہجرت یاد رہتی ہے
وہ چاہے دوستی ہو، دشمنی ہو یا محبت ہو
یہاں ہر حال میں اپنی ضرورت یاد رہتی ہے
کسی صحرا کو پیاسا چھوڑ جاتا ہے کبھی دریا
کبھی پیاسے کو دریا کی سخاوت یاد رہتی ہے
یہ سچ ہے پیار پہلا ہی بسا رہتا ہے سانسوں میں
یہ سچ ہے عمر بھر پہلی محبت یاد ریتی ہے
Abdul Waheed(Muskan)
کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں جب ہجر کی آگ جلاتے ہیں،کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
آنکھوں میں راکھ سجاتے ہیں،کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
موسم کے رنگ بدلتے ہیں، لہرا کے جھونکے آتے ہیں
شاخوں سے بور اُٹھاتے ہیں،کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
یادوں کی گرم ہواؤں سے، آنکھو کی کلیاں جلتی ہیں
جب آنسو درد بہاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
بے درد ہوائیں سہ سہکر، سورج کے ڈھلتے سایوں میں
جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں،کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
جب لوگ جہاں بھر کے قصوں میں دم بھر کا موقع ملتے ہی
لفظوں کے تیر چلاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
یہ عشق محبت کچھ بھی نہیں، فرصت کی کارستانی ہے
جو لوگ مجھے سمجھاتے ہیں،کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
جب کالے بادل گھِر آئیں اور بارش زور کی ہوتی ہو
دروازے شور مچاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
جب آنگن مین خاموشی اپنے ہونٹ پہ اُنگلی رکھتی ہے
سناٹے جب در آتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
جب سرد ہوا کا بستر ہو اور یاد سے اُس کی لپٹے ہوں
تب نغمہ سا لہراتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
جب اوس کے قطرے پھولوں پر کچھ موتی سے بن جاتے ہیں
تب ہم بھی اشک بہاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
ہم یاد میں بس گُم رہتے ہیں، اور چاند کو تکتے رہتے ہیں
تاروں سے بات چھپاتے ہیں، کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
Abdul Waheed(Muskan)
ستارے مل نہیں سکتے عجب دن تھے محبت کے
عجب دن تھے رفاقت کے
کبھی گر یاد آجائیں تو
پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں کو جاگنا معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی
تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ہو گا
ابھی سویا نہیں ہو گا
ابھی ہم بھی نہیں روتے
ابھی ہم بھی نہیں سوتے
سو پھر ہم جاگتے تھے اور اُس کو یاد کرتے تھے
اکیلے بیٹھ کر ویرانِ دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں اکیلا چاند ہوتا تھا
جو اُس کے حسن گے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلکپر رقص کرتے ان گنت روشن ستاروں کو
جو ہم ترتیب دیتے تھےتو اُس کا نام بنتا تھا
ہم اگلے روز جب ملتے
تو گزری رات کی ہر بےکلی کا زکر کرتے تھے
ہر اک قصہ سناتے تھے
کہاں، کس وقت، کس طرح سے دل دھڑکا بتاتے تھے
میں جب کہتا۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جاناں
آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اُٹھتی تھی
میں جب اس کو بتاتا تھا
کہ میں نے رات کو روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا ہے
تو وہ کہتی “وحید تم جھوٹ کہتے ہو“
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا تھا
عجیب معصوم سی لڑکی تھی
مجھے کہتی تھی “لگتا ہے اب اپنے ستارے مل ہی جائیں گے“
مگر اس کو خبر کیا تھی، کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی کہانی میں، محبت کرنے والوں کے
ستارے مل نہیں سکتے
ہاں ستارے مل نہیں سکتے
Abdul Waheed(Muskan)
Famous Poets
View More Poets