Poetries by adil baggi
بس میری یہ اک حسرت ہے مجھے اُن سی اتنی چاہت ہے
اور میری یہ اک حسرت ہے
ہلکی سی اک برسات ملے
اور قُرب و وصل کی رات ملے
وہ سنتے رہیں میں سناتا رہوں
اُنھیں حالِ دل یوں بتاتا رہوں
دل کی تحریر کو میں ایسا پڑھوں
کہ میں روتا رہوں ہچکیاتا رہوں
پھر اُن کے دلاسوں کو سن کر
میں خود پہ ضبط آزماتارہوں
میرایوں رونا ان کو براجو لگے
پونچھ کر اپنے آنسواپنی آستین سے
ہاتھ باندھے میں ان کو مناتارہوں
پھر نہ رونے کی قسمیں میں کھاتا رہوں
بس۔۔۔۔!
’’ میری یہ اک حسرت ہے ‘‘
پھر و ہ مجھ سے کہیں
کیوں روتے ہوتم
کیوں رُلاتے ہوتم
یوں محبت کو کیوں آزماتے ہو تم
تم محبت ہو جب تم میری جان ہو
پھر حالات کو کیوں راہ میں لاتے ہو تم
میں تیرا پیار ہوں میں تیرے ساتھ ہو
تو ہے میرا جہاں میں تیری کائنات ہوں
تیرے جیسااظہار مجھ میں نہیں
میں مالکِ نازک جذبات ہوں
میں کہوں نہ کہوں ہے حقیقت یہی
میرے دل میں تیری چاہت ہے
مجھے تم سے بہت محبت ہے
یہ سننا میر ی خواہش ہے
بس۔۔۔!
’’ میری یہ اک حسرت ہے ‘‘ Adeel Abbas ADIL BAGGI
اور میری یہ اک حسرت ہے
ہلکی سی اک برسات ملے
اور قُرب و وصل کی رات ملے
وہ سنتے رہیں میں سناتا رہوں
اُنھیں حالِ دل یوں بتاتا رہوں
دل کی تحریر کو میں ایسا پڑھوں
کہ میں روتا رہوں ہچکیاتا رہوں
پھر اُن کے دلاسوں کو سن کر
میں خود پہ ضبط آزماتارہوں
میرایوں رونا ان کو براجو لگے
پونچھ کر اپنے آنسواپنی آستین سے
ہاتھ باندھے میں ان کو مناتارہوں
پھر نہ رونے کی قسمیں میں کھاتا رہوں
بس۔۔۔۔!
’’ میری یہ اک حسرت ہے ‘‘
پھر و ہ مجھ سے کہیں
کیوں روتے ہوتم
کیوں رُلاتے ہوتم
یوں محبت کو کیوں آزماتے ہو تم
تم محبت ہو جب تم میری جان ہو
پھر حالات کو کیوں راہ میں لاتے ہو تم
میں تیرا پیار ہوں میں تیرے ساتھ ہو
تو ہے میرا جہاں میں تیری کائنات ہوں
تیرے جیسااظہار مجھ میں نہیں
میں مالکِ نازک جذبات ہوں
میں کہوں نہ کہوں ہے حقیقت یہی
میرے دل میں تیری چاہت ہے
مجھے تم سے بہت محبت ہے
یہ سننا میر ی خواہش ہے
بس۔۔۔!
’’ میری یہ اک حسرت ہے ‘‘ Adeel Abbas ADIL BAGGI
جانے کب شہرِ غریباں میں اُجالا ہو گا جانے کب شہرِ غریباں میں اُجالا ہو گا
جانے کب شہرِ غریباں میں اُجالا ہو گا
میرے گلشن کو بھی خاروں سے ازالہ ہو گا
دکھ سبھی دور اور ہر طرف مسکان عیاں
چار سو چار سمت خوشیوں کا ہالہ ہو گا
زرِبلاد سے نہ ہو گی پھر شکمِ سیری
گرد ہم وطنوں کے حدود کا جالا ہو گا
نہ کسی حِزب نے پھر شہر کی گلیوں پہ
تلفی ءِ حق کا جلوس نکالا ہو گا
وطن نہ سوچا میں نے تجھ کو توڑتے لمحے
تجھے قائد نے بڑے کرب سے ڈھالا ہو گا Adeel Abbas ADIL BAGGI
جانے کب شہرِ غریباں میں اُجالا ہو گا
میرے گلشن کو بھی خاروں سے ازالہ ہو گا
دکھ سبھی دور اور ہر طرف مسکان عیاں
چار سو چار سمت خوشیوں کا ہالہ ہو گا
زرِبلاد سے نہ ہو گی پھر شکمِ سیری
گرد ہم وطنوں کے حدود کا جالا ہو گا
نہ کسی حِزب نے پھر شہر کی گلیوں پہ
تلفی ءِ حق کا جلوس نکالا ہو گا
وطن نہ سوچا میں نے تجھ کو توڑتے لمحے
تجھے قائد نے بڑے کرب سے ڈھالا ہو گا Adeel Abbas ADIL BAGGI
تیرا شکریہ محبت تو نے بندگی سیکھائی یہ ہی ازم رہا میرا یہ ہی میری لب کشائی
بس فقط محبت کا حاصل ہے کل خدائی
اس ہوس و محبت میں تفریق کرو دل سے
لڑو عشق کا مقدمہ کرو میری ہمنوائی
ابھی طفل سی حثیت ہے عشق کے مکتب میں
پروردگار اُلفت کر میری راہ نمائی
موت و حیات کے پوچھیں ہیں کس نے معنی
ہے وصل زندگانی اور موت ہے جدائی
کوہ غرور کو رنگِ عاجزی ہے بخشا
تیرا شکریہ محبت تو نے بندگی سیکھائی adeel abbas
بس فقط محبت کا حاصل ہے کل خدائی
اس ہوس و محبت میں تفریق کرو دل سے
لڑو عشق کا مقدمہ کرو میری ہمنوائی
ابھی طفل سی حثیت ہے عشق کے مکتب میں
پروردگار اُلفت کر میری راہ نمائی
موت و حیات کے پوچھیں ہیں کس نے معنی
ہے وصل زندگانی اور موت ہے جدائی
کوہ غرور کو رنگِ عاجزی ہے بخشا
تیرا شکریہ محبت تو نے بندگی سیکھائی adeel abbas
اُن سے وابستہ جو اک یاد میرے پاس ہے جی اُن سے وابستہ جو اک یاد میرے پاس ہے جی
اَب تو بس یہ ہی میرے جینے کی آس ہے جی
لمحے سکون کے سکھ راحتیں ہیں سب وَقتی
مجھے ہر حال میں دکھ ہی میرا راس ہے جی
وہ حال پوچھتا ہے عین میرا وقتِ مَرگ
یوں میرا دوست میرے درد کا شناس ہے جی
دولتِ حسن میسر ہے جسم بینوں کو
جہاں میں کس کو یہاں پیار کا پاس ہے جی
مجھ سے حالات کی نا سازگی کا مت پوچھیں
دن ہیں اُفسردہ ہر شام بھی اُداس ہے جی
ذَرا سی بات پہ آنکھوں کو اَشک بار کرے
مریضِ عشق ہوتا بڑا حساس ہے جی adeel abbas
اَب تو بس یہ ہی میرے جینے کی آس ہے جی
لمحے سکون کے سکھ راحتیں ہیں سب وَقتی
مجھے ہر حال میں دکھ ہی میرا راس ہے جی
وہ حال پوچھتا ہے عین میرا وقتِ مَرگ
یوں میرا دوست میرے درد کا شناس ہے جی
دولتِ حسن میسر ہے جسم بینوں کو
جہاں میں کس کو یہاں پیار کا پاس ہے جی
مجھ سے حالات کی نا سازگی کا مت پوچھیں
دن ہیں اُفسردہ ہر شام بھی اُداس ہے جی
ذَرا سی بات پہ آنکھوں کو اَشک بار کرے
مریضِ عشق ہوتا بڑا حساس ہے جی adeel abbas
حمدِ باری تعالٰی اعلٰی ہے تو معبود ہے تو لازاوال ہے
الحمد تیری شان ہے تو باکمال ہے
ہر اِک سے دوسری ہے تخلیق پُر کشش
خالق عیاں ہر شے سے تیرا جمال ہے
اَحد ہے تو مسجود ہے معبود و لا شریک
باقی نہ تیری ذات میں کچھ احتمال ہے
ہر ذرہ کائنات کا کوشش اگر کرے
ممکن نہیں تیری ثنا تو بے مثال ہے
اپنے ہیں تیرے فیصلے اے مالکِ تقدیر
تدبیر جس کے سامنے میری نڈھال ہے
دے بندگی کی معرفت مجھے میرے خدا
بندہ ہوں تیرا تجھ سے میرا یہ سوال ہے adil baggi
الحمد تیری شان ہے تو باکمال ہے
ہر اِک سے دوسری ہے تخلیق پُر کشش
خالق عیاں ہر شے سے تیرا جمال ہے
اَحد ہے تو مسجود ہے معبود و لا شریک
باقی نہ تیری ذات میں کچھ احتمال ہے
ہر ذرہ کائنات کا کوشش اگر کرے
ممکن نہیں تیری ثنا تو بے مثال ہے
اپنے ہیں تیرے فیصلے اے مالکِ تقدیر
تدبیر جس کے سامنے میری نڈھال ہے
دے بندگی کی معرفت مجھے میرے خدا
بندہ ہوں تیرا تجھ سے میرا یہ سوال ہے adil baggi