✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Ainee Tahir
Search
Add Poetry
Poetries by Ainee Tahir
دل توڑ کے جانے والے سن
دل توڑ کے جانے والے سن
منہ موڑ کے جانے والے سن
اس دل میں تیری ہی یادیں
تیری ہی باتیں رہتی ہیں
دل کو ہر بار یہ سمجھایا
جو چھوڑ کے جانے والے ہوں
وہ واپس کیسے پلٹیں گے
منہ موڑ کے جانے والے ہوں
وہ تیری طرف کیوں دیکھیں گے
لیکن یہ ناداں دل میرا
ہر لمحہ تجھ کو یاد کرے
ہر لمحہ تیری بات کرے
دل توڑ کے جانے والے سن
دل تیرے لیے ہی دھڑکے ہے
Ainee Tahir
Copy
قسم لے لے
اسے کہنا
قسم لے لے
جو اس کے بعد اس دل نے
کسی کو پھر سے چاہا ہو
سوا اس کے دعا میں
اور کچھ بھی دل نے مانگا ہو
شبِ فرقت میں اس دل نے
نہ تیرا وصل مانگا ہو
سوا اس کے مرے دل نے
کسی کا قرب مانگا ہو
کسی کی راہ دیکھی ہو
کوئی امید باندھی ہو
کسی کو دل میں جا دی ہو
اسے کہنا کہ اس کے بعد
مرے دل نے کسی کو بھی نہیں چاہا
بچھڑ کر اس سے اب دل میں
نہ موسم وصل کا آیا
خزاں ہر سو ہی چھائی ہے
اسے کہنا کہ یہ دل اب بھی
اسی کے نام کی تسبیح
سویرے شام پڑھتا ہے
Ainee Tahir
Copy
کسے فرصت یہاں پر ہے ۔۔۔ !!!
خواب سجائے آنکھوں میں
ہم نے کتنا صبر کیا ہے
نجانے زندگی مجھ کو
کہاں پر لے کے آئی ہے
مری ہر بات کا اب تو
کوئی مطلب نہیں ملتا
سبھی رشتے سبھی ناطے
مجھے اب غیر لگتے ہیں
سبھی قسمیں سبھی وعدے
مٹی کا ڈھیر لگتے ہیں
ویرانی میری آنکھوں کی
غمِ ہجراں سناتی ہے
مجھے اب گردشِ دوراں
یہاں تک لے کے آئی ہے
میں پھولوں کو اگر چھولوں
تو وہ مرجھا سا جاتے ہیں
جو منزل ڈھونڈنا چاہوں
ستارے روٹھ جاتے ہیں
میں اپنے سارے خوابوں کی
جو بیتے ان عذابوں کی
سناؤں داستاں کس کو
کسے فرصت یہاں پر ہے
غمِ ہجراں کے ماروں کی
جو دل سے داستاں سن لے
Ainee Tahir
Copy
بیٹھے ہیں
جو چاہ کو تری دل میں چھپائے بیٹھے ہیں
وہ سب کچھ اپنا تجھی کو بنائے بیٹے ہیں
نہیں ہے ان کو فکر اب جہان والوں کی
ترے لیے جو یہ دنیا بھلائے بیٹھے ہیں
نہ ان کو راس ہے کوئی خوشی نہ کوئی غم
کسی کے غم کو جو دنیا بنائے بیٹھے ہیں
وہ خوش نصیب ہے جس کو ملا ہے وصلِ یار
فراقِ یار میں ہم جاں گنوائے بیٹھے ہیں
امید ہے کہ ملے گا ہمیں تو مر کے سکوں
ہم ایک آس پر سب کچھ لٹائے بیٹے ہیں
Ainee Tahir
Copy
بیٹھا ہے
جو چاہ کو تری دل میں چھپائے بیٹھا ہے
وہ سب کچھ اپنا تجھے ہی بنائے بیٹھا ہے
نہیں ہے اس کو فکر اب جہان والوں کی
ترے لیے ہی جو یہ دنیا بھلائے بیٹھا ہے
Ainee Tahir
Copy
محبت ہو نہیں سکتی
کہا اس نے کہ ہم دونوں میں
کچھ اور ہو تو ہو
محبت ہو نہیں سکتی
تمہیں چاہت بہاروں کی
میں شیدا ہوں خزاؤں کا
تمہیں خوشیاں نہیں ملتیں
میں غم سے دور رہتا ہوں
تمہیں شاخوں سے گرتے پھول
پل میں ویراں کرتے ہیں
مجھے پھولوں کو شاخوں سے
جُدا کرنا لُبھاتا ہے
غرض ہر بات اپنی تو
جدا ہے ایک دوجے سے
یہ سن کر میرے اندر کا
وہ ہنستا مسکراتا شخص
اپنی جاں گنوا بیٹھا
Ainee Tahir
Copy
بے سبب اداسی ہے
دل میں اب مرے یونہی
بے سبب اداسی ہے
کچھ بھی تو نہیں بدلا
روح بھی پیاسی ہے
اس کے لوٹ آنے کی
کوئی آس باقی ہے
جاں بلب ہوں میں اب تو
سانس اب ذرا سی ہے
وہ پلٹ کر آئے گا
یہ خیال کافی ہے
Ainee Tahir
Copy
دلی خواہش
یہی خواہش ہے مدت سے
وہ پھر سے مجھ کو یوں چاہے
کہ جیسے چاند کی چاہت میں
اک پنچھی بھٹکتا ہے
کہ جیسے مور کو ہوتی ہے
چاہت ابرِ باراں کی
کہ جیسے اک پتنگا
گردِ شمع رقص کرتا ہے
کہ جیسے تتلیوں کا
باغ کے بن جینا مشکل ہے
کہ جیسے اوس کے قطروں سے
چمن سارا مہکتا ہے
Ainee Tahir
Copy
رشک زمانہ
زمانہ ان کے مقدر پہ رشک کرتا ہے
ترا طواف جو اے کوئے یار کرتے ہیں
Ainee Tahir
Copy
فقط تم سے محبت ہے
بہت مدت سے ایسا ہے
کہ جب بھی یاد تم آئے
میری آنکھوں سے آنسو کی
کئی بوندیں نکل آئیں
ہر اک قطرے نے چہرے پر
فقط یہ بات ہی لکھی
مجھے تم سے محبت ہے
فقط تم سے محبت ہے ۔۔۔
Ainee Tahir
Copy
چلو اک کام کرتے ہیں
اسے کہنا کہ لوٹ آئے
یہاں سب کچھ
تمہارے بن ادھورا ہے
میری صبحیں میری شامیں
تمہیں ہر پل بلاتی ہیں
تیری یادیں تیری باتیں
مجھے ہر پل ستاتی ہیں
نجانے کیوں مجھے اکثر
یہی محسوس ہوتا ہے
مقدر میں مرے اب تو
عذابِ زندگانی ہے
گئے لمحوں کی یادیں ہیں
فراقِ ناگہانی ہے
اسے کہنا
کہ اب وہ لوٹ ہی آئے
Ainee Tahir
Copy
کہا اس نے
کہا اس نے
محبت پھول ہوتی ہے
ہمیشہ خوشبو دیتی ہے
فقط اک پل کو اس دل میں
نجانے کیوں خیال آیا
میری چاہت کی خوشبو
کیوں اسے خوشبو نہ دے پائی
Ainee Tahir
Copy
Zakhm Kya Kya Na Zindagi se Mile
Zakhm Kya Kya Na Zindagi Se Mile
Khwaab Palkon Se Berukhi Se Mile
Aap Ko Mil Gaye Hain Qismat Se
Hum Zamaane Mein Kab Kisi Se Mile ?
Aise Khushbu Se Mil Raha Hai Gulaab
Jis Tarah Raat Roshani Se Mile
Hum Faqeeron Se Dosti Hai Magar
Uss Se Kehna Ki Saadagi Se Mile
Dil Mein Rakhte Hain Ehtiyaat Se Hum
Zakhm Jo Jo Bhi Jis Kisi Se Mile
Zindagi Se Gale Mile Toh Laga
Ajnabi Jaise Ajnabi Se Mile
Uss Ke Seene Mein Dil Nahin Tha ‘Batool
Hum Ne Socha Tha Aadmi Se Mile
Ainee Tahir
Copy
سنہرا ہوگیا ہے
بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے
ہَوا کا شور گہرا ہو گیا ہے
کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے
بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے
یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب
تری یادوں کا پہرہ ہو گیا ہے
وُہی ہے خال و خد میں روشنی سی
پہ تِل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے
کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے
محّبت سے سنہرا ہو گیا ہے
Ainee Tahir
Copy
ادھوری
ﮨﺠﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﻥ ﮨﯿﮟ ﭘﻮﺭﮮ
ﻟﯿﮑﻦ ﮨﮯ ﮨﺮ ﺭﺍﺕ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ
ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﺎﻧﮑﻮ
ﺳﻤﺠﮭﻮ ﻧﮧ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ
ﻧﻢ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﭘﻠﮑﯿﮟ
ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺑﺮﺳﺎﺕ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ
ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﭼﮭﯿﻦ ﮔﺌﮯ ﺗﻢ
ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺫﺍﺕ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ
Ainee Tahir
Copy
مجھے سوچتا ہے
اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
اب وُہی شہر محبت سے مُجھے سوچتا ہے
میں تو مُحدود سے لمحوں میں مِلی تھی اُسے
پھر بھی وہ کِتنی وضاحت سے مُجھے سوچتا ہے
جِس نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کا ممکن ہونا
دُکھ میں ڈوُبی ہُوئی حیرت سے مُجھے سوچتا ہے
میں تو مَرجاؤں اگر سوچتے لگ جاؤں اُسے
اور وہ کِتنی سہُولت سے مُجھے سوچتا ہے
گرچہ اب ترکِ مراسم کو بہت دیر ہُوئی
اب بھی وہ میری اجازت سے مُجھے سوچتا ہے
کِتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ نئی صُورت سے مُجھے سوچتا ہے
Ainee Tahir
Copy
مجھے اک بات کہنی ہے
مجھے اک بات کہنی ہے
جو تم ہوتے ہو مجھ سے دور،
اداسی کی سیہ چادر
نجانے کس طرح ، کیونکر
میرے سر پر
کہیں سے آن گرتی ہے
Ainee Tahir
Copy
موت سے مکر جائیں
موت سے مکر جائیں
زندگی سے ڈر جائیں
ہجر کے سمندر کو
آؤ پار کر جائیں
راستے یہ کہتے ہیں
اب تو اپنے گھر جائیں
اک ذرا سی مہلت ہو
دل کی بات کر جائیں
شہر عشق میں آخر
کیسے معتبر جائیں
وہ پلٹ کر دیکھے تو
رنگ سے بکھر جائیں
Ainee Tahir
Copy
عہد نامہ
غلط کہا ہے کسی نے تم سے
کہ جنگ ہو گی!
زمیں کے سینے پہ بے تحاشہ لہو بہے گا
لُو بہے گا۔۔ بصورتِ آبجو بہے گا
لہو جو میزانِ آرزو ہے
لُہو جو ہابیلؔ و ابنِ مریم کی آبرو ہے
لہو جو ابنِ علیؑ کے سایۂ چشم و اَبرو میں سُر خرو ہے
مجاوران شبِ ہلاک کی سازشوں کے مقابلے میں
جو روشنی، تپش، تمازت، طلب، نمو ہے
لہو امانت ہے آگہی کی
لہو ضمانت ہے زندگی کی
لہوبہے گا تو مسکراتی ہوئی زمیں پر
نو پھول مہکیں گے چاہتوں کے
نہ رقصِ خوشبو نہ موسموں کی تمیز کوئی
نہ زندگی کا نشاں رہے گا
(فقط اُجل کا دُھواں رہے گا)
غلط کہا ہے کسی نے تم سے
کہ جنگ ہو گی
سمندروں سے اُٹھیں گے شعلے
زمیں کے سینے پہ موت ناچے گی
کھیت کھلیان راکھ ہو جائیں گے جھُلس کر
فضا میں بارود پھانک لے گا
بشر کی سانسیں!
یہ ہنستے بستے گھروں کے آنگن
بنیں گے مَدفن!!
ہزارہا بے گناہ مائوں کی چھاتیوں سے
لپٹ کے سوئے، گلی محلوں میں کھیلتے
بے نیاز بچوں کے
جن کی آنکھوں میں کوئی سازش نہ جُرم کوئی
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
زمیں کی ہریالیاں۔۔ نگلنے کے بعد میں بھی
نہ سرد ہوں گے
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی
تو آنے والے کئی برس
بانجھ موسموں کی طرح کٹیں گے،
تمام آباد شہر۔۔ سُنسان وادیوں کی طرح بٹیں گے
قضا کے آسیب اپنے جبڑوں میں پیش دیں گے
تمام لاشیں، تمام ڈھانچے، تمام پنجر
نہ فاختائیں رہیں گی باقی
نہ شاہراہوں پہ روشنی کا جلوس ہو گا
لہو کے رشتے، نہ عکسِ تہذیبِ آدمیت
نہ ارتباطِ خلوص ہو گا
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
تمام جذبوں کو چاٹ لیں گے
زندگی کا نشا رہے گا
فقط اجل کا دھواں رہے گا
تمھیں خبر ہے تو بے خبر بن کے سوچیتے کیا ہو،
دیکھتے کیا ہو؟
آئو اپنے لہو سے لکھیں وہ عہد نامہ
جو عزِ تخریب رکھنے والوں کے عہد ناموں سے معتبر ہو
وہ عہد نامہ کہ جس کے لفظوں میں
مسکراتے حِسین بچوں کی دلکشی ہو
نحیف مائوں کی سادگی ہو
ضعیف محنت کشوں کے ہاتھوں سے
لہلہاتے جوان کھیتوں کی زندگی ہو
اُٹھو کہ لکھیں وہ عہد نامہ،
جو امن کی فاختہ کے نغموں سے گونجتا ہو
لکھو کہ
خوشبوئے امن بارود کی ہلاکت سے معتبر ہے،
لکھو کہ ہنستی ہوئی سحر، شب کی تیرگی سے عظیم تر ہے،
لکھو کہ دھرتی اجاڑنے والے مجرموں کا حساب ہو گا
لکھو کہ بارود کا دھواں خود بشر پہ اپنا عذاب ہو گا
’’تم اپنی خوہش کی بھٹیوں میں جلائو خود کو
مگر ہمیں امن کی خنک چھائوں میں
دعائوں میں سانس لینے دو زندگی بھر
کہ جنگ ہو گی تو دیکھ لینا
کہ زندگی کی سحر نہ ہو گی
کسی کو اپنی خبر نہ ہو گی!
Ainee Tahir
Copy
وعدہ ہمیشہ ٹوٹ جاتا ہے ۔۔۔ !
تیری یادیں مجھے ہر پل
نجانے کیوں ستاتی ہیں ۔۔۔ ؟
تری باتیں مرے دل کو
نئی راہیں دکھاتی ہیں
مری صبحیں، مری شامیں
صرف تجھ کو بلاتی ہیں
یہ اب میرا ارادہ ہے
یہی تو خود سے وعدہ ہے
گر تیری یاد اب آئی
مجھے تو اس سے لڑنا ہے
ترے خوابوں سے اس دل کو
مجھے آزاد کرنا ہے
بنا تیرے یہ جیون اب
مجھے تو شاد کرنا ہے ۔۔۔
نجانے کیوں ۔۔۔
اکثر یونہی ہوتا ہے،
میرا خود سے کیا وعدہ
ہمیشہ ٹوٹ جاتا ہے ۔۔۔ !
Ainee Tahir
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets