Add Poetry

عہد نامہ

Poet: Mohsin Naqvi By: Ainee Tahir, Karachi

غلط کہا ہے کسی نے تم سے
کہ جنگ ہو گی!
زمیں کے سینے پہ بے تحاشہ لہو بہے گا
لُو بہے گا۔۔ بصورتِ آبجو بہے گا
لہو جو میزانِ آرزو ہے
لُہو جو ہابیلؔ و ابنِ مریم کی آبرو ہے
لہو جو ابنِ علیؑ کے سایۂ چشم و اَبرو میں سُر خرو ہے
مجاوران شبِ ہلاک کی سازشوں کے مقابلے میں
جو روشنی، تپش، تمازت، طلب، نمو ہے
لہو امانت ہے آگہی کی
لہو ضمانت ہے زندگی کی
لہوبہے گا تو مسکراتی ہوئی زمیں پر
نو پھول مہکیں گے چاہتوں کے
نہ رقصِ خوشبو نہ موسموں کی تمیز کوئی
نہ زندگی کا نشاں رہے گا
(فقط اُجل کا دُھواں رہے گا)
غلط کہا ہے کسی نے تم سے
کہ جنگ ہو گی
سمندروں سے اُٹھیں گے شعلے
زمیں کے سینے پہ موت ناچے گی
کھیت کھلیان راکھ ہو جائیں گے جھُلس کر
فضا میں بارود پھانک لے گا
بشر کی سانسیں!
یہ ہنستے بستے گھروں کے آنگن
بنیں گے مَدفن!!
ہزارہا بے گناہ مائوں کی چھاتیوں سے
لپٹ کے سوئے، گلی محلوں میں کھیلتے
بے نیاز بچوں کے
جن کی آنکھوں میں کوئی سازش نہ جُرم کوئی
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
زمیں کی ہریالیاں۔۔ نگلنے کے بعد میں بھی
نہ سرد ہوں گے
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی
تو آنے والے کئی برس
بانجھ موسموں کی طرح کٹیں گے،
تمام آباد شہر۔۔ سُنسان وادیوں کی طرح بٹیں گے
قضا کے آسیب اپنے جبڑوں میں پیش دیں گے
تمام لاشیں، تمام ڈھانچے، تمام پنجر
نہ فاختائیں رہیں گی باقی
نہ شاہراہوں پہ روشنی کا جلوس ہو گا
لہو کے رشتے، نہ عکسِ تہذیبِ آدمیت
نہ ارتباطِ خلوص ہو گا
تمھیں خبر ہے کہ جنگ ہو گی تو اس کے شعلے
تمام جذبوں کو چاٹ لیں گے
زندگی کا نشا رہے گا
فقط اجل کا دھواں رہے گا
تمھیں خبر ہے تو بے خبر بن کے سوچیتے کیا ہو،
دیکھتے کیا ہو؟
آئو اپنے لہو سے لکھیں وہ عہد نامہ
جو عزِ تخریب رکھنے والوں کے عہد ناموں سے معتبر ہو
وہ عہد نامہ کہ جس کے لفظوں میں
مسکراتے حِسین بچوں کی دلکشی ہو
نحیف مائوں کی سادگی ہو
ضعیف محنت کشوں کے ہاتھوں سے
لہلہاتے جوان کھیتوں کی زندگی ہو
اُٹھو کہ لکھیں وہ عہد نامہ،
جو امن کی فاختہ کے نغموں سے گونجتا ہو
لکھو کہ
خوشبوئے امن بارود کی ہلاکت سے معتبر ہے،
لکھو کہ ہنستی ہوئی سحر، شب کی تیرگی سے عظیم تر ہے،
لکھو کہ دھرتی اجاڑنے والے مجرموں کا حساب ہو گا
لکھو کہ بارود کا دھواں خود بشر پہ اپنا عذاب ہو گا
’’تم اپنی خوہش کی بھٹیوں میں جلائو خود کو
مگر ہمیں امن کی خنک چھائوں میں
دعائوں میں سانس لینے دو زندگی بھر
کہ جنگ ہو گی تو دیکھ لینا
کہ زندگی کی سحر نہ ہو گی
کسی کو اپنی خبر نہ ہو گی!

Rate it:
Views: 358
16 May, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets