عجیب ہے یہ دنیا بھی
کسی کی بھی نہ بن سکی
ہر کوئی اس سے گلہ کرے
ہر ایک کو تباہ کرے
محبتوں کے جال ہیں
لوگ بھی کمال ہیں
ابتداء عشق حسین ہو
دل کے نہ مکین ہو
دنیا کی یہ مکاریاں
جھوٹ ہیں اور سازشیں
نہ خیال ہے بس زوال ہے
صبا یہ وہ دور ہے
جہاں جسموں کا ہی مول ہے
کرو یقیں تو مار دیں
جو نہ کرو تو گاڑ دیں
کرو منع جو پھر انہیں
مقدر بنیں یہ زلتیں جو چل جائے تمہیں پتا
پل کی خوشی کی یہ سزا
تو ہر آدمی سے تم ڈرو
نہ ملو ان سے پھر کبھی