Poetries by babar faruqi
آسودگی رگِ جاں سُلگ رہی ہے
جیسے زندگی کم ہو رہی ہے
آسوُدگی کی جستُجو میں
موت قریب تر ہو رہی ہے
خواہشوں کی تکمیل میں
میری عمر تمام ہو رہی ہے
پھر بھی ہے لب پہ شکوہ
تیرے ساتھ زندگی برباد ہو رہی ہے
کیوں ہو کوئی مطمعین میرے افعال سے
رزق حلال میں تین وقت کی روٹی آ رہی ہے
شکر قنات کا دامن ہوتا نہیں اب شایَد
اسی لیے میرے بالوں کی سیاہی جا رہی ہے
مگر اکِ اطمینان ہے بابر مجھکو
ان کے جسموں سے رزقِ حلال کی خُشبو آ رہی ہے BABAR FARUQI
جیسے زندگی کم ہو رہی ہے
آسوُدگی کی جستُجو میں
موت قریب تر ہو رہی ہے
خواہشوں کی تکمیل میں
میری عمر تمام ہو رہی ہے
پھر بھی ہے لب پہ شکوہ
تیرے ساتھ زندگی برباد ہو رہی ہے
کیوں ہو کوئی مطمعین میرے افعال سے
رزق حلال میں تین وقت کی روٹی آ رہی ہے
شکر قنات کا دامن ہوتا نہیں اب شایَد
اسی لیے میرے بالوں کی سیاہی جا رہی ہے
مگر اکِ اطمینان ہے بابر مجھکو
ان کے جسموں سے رزقِ حلال کی خُشبو آ رہی ہے BABAR FARUQI
غم دل پوچھتا ہوں میں اکثر دل سے
کیوں روٹھ گیں خوشیاں مجھ سے
شبِ کرب کا عادی ہوں برسوں سے
نیند بھی رہتی ہے خفا مجھ سے
دل کو بہلانے کا نسخہ لاوُں کہاں سے
درد کا بوجھ لیے ناچ رہی ہے زندگی کب سے
گزار دی زندگی کچھ اسطرح سے
فطرًتا خار دامن سے اُلجھتا ہو جیسے
ڈرتا ہوں حالِ دل کی رُسوای سے
بابر گزاردی زندگی تم نے سزا ہو جیسے BABAR FARUQI
کیوں روٹھ گیں خوشیاں مجھ سے
شبِ کرب کا عادی ہوں برسوں سے
نیند بھی رہتی ہے خفا مجھ سے
دل کو بہلانے کا نسخہ لاوُں کہاں سے
درد کا بوجھ لیے ناچ رہی ہے زندگی کب سے
گزار دی زندگی کچھ اسطرح سے
فطرًتا خار دامن سے اُلجھتا ہو جیسے
ڈرتا ہوں حالِ دل کی رُسوای سے
بابر گزاردی زندگی تم نے سزا ہو جیسے BABAR FARUQI
عورت  عورت ضرورت نہیں ضروری ہے
ساتھ ہو رکھنا تو نکاح بھی ضروری ہے
ہو جاینگے بچے یہ بھی ضروری ہے
چند برس لگےگا بنا اسکے دنیا ادھوری ہے
ہو جایگا تجربہ تمکو بھی کیئ برسوں میں
ساتھ انکے چپ رہنا کیوں ضروری ہے
گر ہلائی زباں تم نے کہنے سننے کے لیے
دینگی لُقمہ ہر بات پر یہ بھی ضروری ہے
عورت کو خوش رکھنے کے لیےضروری ہے
شوہر کا خوشحال ہونا بہت ضروری ہے
اچھا شوہر بننے کیلئے ہم سے پو چھو کیا ضروری ہے
بیوی سے پہلے دنیا سے کُوچ کرنا ضروری ہے
بابر کو دیکھ لو یہ بھی بہت ضروری ہے
تنہائی میں کاغذ قلم سے دوستی ضروری ہے BABAR FARUQI
ساتھ ہو رکھنا تو نکاح بھی ضروری ہے
ہو جاینگے بچے یہ بھی ضروری ہے
چند برس لگےگا بنا اسکے دنیا ادھوری ہے
ہو جایگا تجربہ تمکو بھی کیئ برسوں میں
ساتھ انکے چپ رہنا کیوں ضروری ہے
گر ہلائی زباں تم نے کہنے سننے کے لیے
دینگی لُقمہ ہر بات پر یہ بھی ضروری ہے
عورت کو خوش رکھنے کے لیےضروری ہے
شوہر کا خوشحال ہونا بہت ضروری ہے
اچھا شوہر بننے کیلئے ہم سے پو چھو کیا ضروری ہے
بیوی سے پہلے دنیا سے کُوچ کرنا ضروری ہے
بابر کو دیکھ لو یہ بھی بہت ضروری ہے
تنہائی میں کاغذ قلم سے دوستی ضروری ہے BABAR FARUQI
دُعا  عبدا لرافع کی شادی کے موقع پر دُعایہ کلمات
میرے مالک جُز کُل
میں نہیں ہوں طالب تجھ سے
کسی مال و زر کا
کسی جاہ و حشم کا
بس اے مالک بے نیاز
تو احد ہے تو صمد ہے
تو بندہ احد پر کرم کر
خاندانِ احد کو ذی و قار و ذی شاد رکھ
اپنے کرم سے اپنے فضل سے
اے مالک کاینَات
تو رافع ہے
ہے فرید کی تجھ سے یہ طلب
عبدا لرافع کو دُعا کے ساتھ شاد و آباد رکھ
اے خُدا تو لا زوال ہے
خاندانِ فاروقی تجھ سے طلبگار ہے
لازوال محبتوں کا پیار میں بندھے رشتوں کا
( آمین ) BABAR FARUQI
میرے مالک جُز کُل
میں نہیں ہوں طالب تجھ سے
کسی مال و زر کا
کسی جاہ و حشم کا
بس اے مالک بے نیاز
تو احد ہے تو صمد ہے
تو بندہ احد پر کرم کر
خاندانِ احد کو ذی و قار و ذی شاد رکھ
اپنے کرم سے اپنے فضل سے
اے مالک کاینَات
تو رافع ہے
ہے فرید کی تجھ سے یہ طلب
عبدا لرافع کو دُعا کے ساتھ شاد و آباد رکھ
اے خُدا تو لا زوال ہے
خاندانِ فاروقی تجھ سے طلبگار ہے
لازوال محبتوں کا پیار میں بندھے رشتوں کا
( آمین ) BABAR FARUQI
بناوُ سنگھار بناوُ سنگھار تو تہذیب ہے جوانی کی
ہم نے چاھا تو عجب کیو ں ہے
صورت تو تمھاری بھی کچھ کم نہیں
پھریہ حال بنا رکھا کیو ں ہے
مہرو وفا میں کویی کمی دیکھی ہے؟
دل یہ احساس دلاتا کیوں ہے
ہم نے جوانی کی دہلیز نہیں دیکھی ہے؟
ہونٹ سی رکھے ہیں کیی برسوں سے
الفاظ نہ جانے قلم سے نکلتے کیوں ہیں
ہم نہ یوسف تھے نہ خواہش تھی ذولیقہ کی
کتنا آساں تھا بن کی رہتیں تم عروسہ بابر کی
( یہاں لفظ عروسہ دُلہن کے معنوں میں استعمال کیا ہے )
BABAR FARUQI
ہم نے چاھا تو عجب کیو ں ہے
صورت تو تمھاری بھی کچھ کم نہیں
پھریہ حال بنا رکھا کیو ں ہے
مہرو وفا میں کویی کمی دیکھی ہے؟
دل یہ احساس دلاتا کیوں ہے
ہم نے جوانی کی دہلیز نہیں دیکھی ہے؟
ہونٹ سی رکھے ہیں کیی برسوں سے
الفاظ نہ جانے قلم سے نکلتے کیوں ہیں
ہم نہ یوسف تھے نہ خواہش تھی ذولیقہ کی
کتنا آساں تھا بن کی رہتیں تم عروسہ بابر کی
( یہاں لفظ عروسہ دُلہن کے معنوں میں استعمال کیا ہے )
BABAR FARUQI
کراچی سے لاہور بذریعہ جہاز میرے مالک تیرا نصاف عجب دیکھ
ڈیڑھ گھنٹے کا سفر اتنا حسیں دیکھا
اک ماہ جبیں کو پہلو میں بیٹھا دیکھا
اتنا حسین سفر پہلے کبھی نہ دیکھا
کیوں نہ ہو حسین کہ اسکا سن بیس دیکھا
اُسکی مسکراہٹوں کا عجب رنگ دیکھا
کھڑکی سےبادلوں کو بھی شرماتے دیکھا
خوشبو ایسی کہ اسکو اپنے میں پنہا دیکھا
آنکھوں میں اُسکی عجب شرارت
خود کو اُس میں ڈُوبتا دیکھا
چُھوٹی قمیص کُشادہ گلہ
اُف میرے خُداکیا کچھ نہیں دیکھا
اتنے حسین سفر کو اتنا مختصر دیکھا
کیوں زندگی کے سفر میں کچھ نہیں دیکھا
یوں اس سفر کا اختتام بھی دیکھا
لاوُنچ میں اُس کے شوہر کو منتظر دیکھا
اُس نے اپنا ہمسفر دیکھا
اور ہم نے اپنا رستہ دیکھا
تمھا ری فطرت میں نہیں تھا بابر
پھر کیوں تم نے ادھر اُدھر دیکھا babar faruqi
ڈیڑھ گھنٹے کا سفر اتنا حسیں دیکھا
اک ماہ جبیں کو پہلو میں بیٹھا دیکھا
اتنا حسین سفر پہلے کبھی نہ دیکھا
کیوں نہ ہو حسین کہ اسکا سن بیس دیکھا
اُسکی مسکراہٹوں کا عجب رنگ دیکھا
کھڑکی سےبادلوں کو بھی شرماتے دیکھا
خوشبو ایسی کہ اسکو اپنے میں پنہا دیکھا
آنکھوں میں اُسکی عجب شرارت
خود کو اُس میں ڈُوبتا دیکھا
چُھوٹی قمیص کُشادہ گلہ
اُف میرے خُداکیا کچھ نہیں دیکھا
اتنے حسین سفر کو اتنا مختصر دیکھا
کیوں زندگی کے سفر میں کچھ نہیں دیکھا
یوں اس سفر کا اختتام بھی دیکھا
لاوُنچ میں اُس کے شوہر کو منتظر دیکھا
اُس نے اپنا ہمسفر دیکھا
اور ہم نے اپنا رستہ دیکھا
تمھا ری فطرت میں نہیں تھا بابر
پھر کیوں تم نے ادھر اُدھر دیکھا babar faruqi
میں نے چھوڑ دیا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا سب کچھ
کون کہ رہا ہے کیا کچھ
زبان سی لی مگر پھر بھی
ہے طلاطُم میری خامُوشی میں پھر بھی
فقط اک خواہش تو تھی لب پر
کیوں نہیں گزُر سکتی زندگی ہنس کر
میں ہر محاز پر لڑ لیتا ڈٹ کر
گر گزاری ہوتی زندگی ہنس کر
اب تو نفرت بھی کرلی ہے ذات سے اپنی
گھائل شدہ لاش ہے میری تیرونشتر سے بھری
ہاں مجھے شکایت ہے پیڑی سے اپنی
بے ادبی کے خوف سے زبان بندہےمیری
سنا تھا گیے وقت کے لوگ بڑے دانا ں تھے
بابر تمہارے وقت یہ لوگ بڑے ناداں تھے babar faruqi
کون کہ رہا ہے کیا کچھ
زبان سی لی مگر پھر بھی
ہے طلاطُم میری خامُوشی میں پھر بھی
فقط اک خواہش تو تھی لب پر
کیوں نہیں گزُر سکتی زندگی ہنس کر
میں ہر محاز پر لڑ لیتا ڈٹ کر
گر گزاری ہوتی زندگی ہنس کر
اب تو نفرت بھی کرلی ہے ذات سے اپنی
گھائل شدہ لاش ہے میری تیرونشتر سے بھری
ہاں مجھے شکایت ہے پیڑی سے اپنی
بے ادبی کے خوف سے زبان بندہےمیری
سنا تھا گیے وقت کے لوگ بڑے دانا ں تھے
بابر تمہارے وقت یہ لوگ بڑے ناداں تھے babar faruqi
ابرِ رحمت ابرہے ِ رحمت کا مزہ بھی خوب 
جو نہ نہاتے تھے کبھی برسوں وہ بھی نہا لیتے خوب ہیں
دوشیزایں تھیں جو اہلِ محلہ
نہ دیکھاتی تھیں جو کبھی منہ اپنا
اپنی اپنی چھتوں پے نہا رہیں ہیں اتنا
بڈھوں کے لیے کافی ہے بارش میں مزہ اتنا
اور اُس پر لون کے کپڑوں نے دیا مزہ اتنا
ابرِ رحمت میں دیکھا دیا سب اپنا
نہیں ہے قصور ی ان دوشیزاوں کا اپنا
گلُ و فاروق ہو یا سندس و اسٹار
ہے قصور انکا کیوں بنایا لون کو باریک اتنا
ابرِ رحمت میں کافی ہے بابر مزہ اتنا babar faruqi
جو نہ نہاتے تھے کبھی برسوں وہ بھی نہا لیتے خوب ہیں
دوشیزایں تھیں جو اہلِ محلہ
نہ دیکھاتی تھیں جو کبھی منہ اپنا
اپنی اپنی چھتوں پے نہا رہیں ہیں اتنا
بڈھوں کے لیے کافی ہے بارش میں مزہ اتنا
اور اُس پر لون کے کپڑوں نے دیا مزہ اتنا
ابرِ رحمت میں دیکھا دیا سب اپنا
نہیں ہے قصور ی ان دوشیزاوں کا اپنا
گلُ و فاروق ہو یا سندس و اسٹار
ہے قصور انکا کیوں بنایا لون کو باریک اتنا
ابرِ رحمت میں کافی ہے بابر مزہ اتنا babar faruqi
سفر 26 اکتوبر 2015 ہولناک زلزلہ
میرے گناہوں کی شدت ہے جس قدر
زلزلے کی شدت بھی ہے اُسی قدر
تیری ناراضگی بجا ہم خطا کار ہیں
ہیں تو تیرے بندے بیشک گنہگار ہیں
میرے مالک تو کُل شیًَ قدیر ہے
ہے ا لتجا تجھ سے کہ دیجیے زمین و آسماں سے
اب نہ لرزنا میرے بندے معافی کے طلبگار ہیں
ممکن نہیں کہ چوٹ کھایں ہم اور تورہےبے خبر
توُ تو ماں سے بڑھ کر ہمارا پالنہار ہے
میں خوب جانتا ہوں اپنی نفسِ لوّامہ کو
زمین بھی بول اُٹھی کر دیا ناراض تو نے رب کو
نادم ہوں شرمسار ہوں تیرا گنہگار بھی ہوں
پھر بھی تجھ سے تیری رحمت کا طلبگار ہوں babar faruqi
میرے گناہوں کی شدت ہے جس قدر
زلزلے کی شدت بھی ہے اُسی قدر
تیری ناراضگی بجا ہم خطا کار ہیں
ہیں تو تیرے بندے بیشک گنہگار ہیں
میرے مالک تو کُل شیًَ قدیر ہے
ہے ا لتجا تجھ سے کہ دیجیے زمین و آسماں سے
اب نہ لرزنا میرے بندے معافی کے طلبگار ہیں
ممکن نہیں کہ چوٹ کھایں ہم اور تورہےبے خبر
توُ تو ماں سے بڑھ کر ہمارا پالنہار ہے
میں خوب جانتا ہوں اپنی نفسِ لوّامہ کو
زمین بھی بول اُٹھی کر دیا ناراض تو نے رب کو
نادم ہوں شرمسار ہوں تیرا گنہگار بھی ہوں
پھر بھی تجھ سے تیری رحمت کا طلبگار ہوں babar faruqi
تم شام سے پہلے گھر آجانا باغ کی سیر کو اگر جانا 
شام سے پہلے گھر آ جانا
تمھاری اُڑی اُڑی سی زلفوں میں
کسی تیز ہوا کے جھنکوں سے
کوی پھول اُسمیں نہ گھر کر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
ممکن ہے کوی نرم ٹہنی
تمھارے شانوں پے آ جھولے
اورپیار سے تیرا رستہ روکے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
کوی بھنورا پھُول سمجھ کر
تیرے ماتھے کا بوسہ لے لے
یا چنچل ہوا کا جھوُنکا
تیرے انچل کو اُڑا ڈاے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
بادل کاکوی منچلہ ٹکُٹرا
تیرے جسم و جاں کو تر کر دے
تیرے تر و تازہ گلاب ہونٹوں کو
کوی پروانہ حصولِ جستجوکر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
اس سے پہلے کہ اندھیرا چھاےَ
اور چاند بھی دیکھ کر شرماےِ
اسی لیے کہتا ہوں جاناں
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
بابر فاروقی 4نومبر2015
babar faruqi
شام سے پہلے گھر آ جانا
تمھاری اُڑی اُڑی سی زلفوں میں
کسی تیز ہوا کے جھنکوں سے
کوی پھول اُسمیں نہ گھر کر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
ممکن ہے کوی نرم ٹہنی
تمھارے شانوں پے آ جھولے
اورپیار سے تیرا رستہ روکے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
کوی بھنورا پھُول سمجھ کر
تیرے ماتھے کا بوسہ لے لے
یا چنچل ہوا کا جھوُنکا
تیرے انچل کو اُڑا ڈاے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
بادل کاکوی منچلہ ٹکُٹرا
تیرے جسم و جاں کو تر کر دے
تیرے تر و تازہ گلاب ہونٹوں کو
کوی پروانہ حصولِ جستجوکر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
اس سے پہلے کہ اندھیرا چھاےَ
اور چاند بھی دیکھ کر شرماےِ
اسی لیے کہتا ہوں جاناں
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
بابر فاروقی 4نومبر2015
babar faruqi