Broken Heart Poetry, Shayari & Ghazal

Broken Heart shayari expresses deep pain, lost love, and emotional struggles through simple and touching Urdu lines. This broken heart poetry captures feelings that are hard to say in words, making it perfect for text messages, social media captions, and copy-paste sharing. With powerful emotions and relatable thoughts, heartbroken shayari helps readers heal, reflect, and connect with others who have felt the same pain.
کھوج کرو تو خود کو نا قابل معافی پاؤ گے
شگاف دے کر اب زخمم پر نمک مت چھڑکو
تعزیت نہیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھو
اپنی بے وفائی پرخود ہی شرمندہ ہو جاو گے
اپنے آپ کو شاید پھرمجرم بھی ٹھہراؤ گے
نا آیا کرو میری عیادت کرنے کو
جب تک آنکھوں میں آنکھیں ڈال نا سکو
حاضر ہو جانا میری عدالت کے کٹہرے میں
جب خوف نا رہے اعتراف جرم کرنے میں
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں کچھ دوست پرانے سے
اک آگ ہے جنگل کی رسوائی کا چرچا ہے
دشمن بھی چلے آئے ملنے کے بہانے سے
اب میرا سفر تنہا اب اس کی جدا منزل
پوچھو نہ پتہ اس کا تم میرے ٹھکانے سے
روشن ہوئے ویرانے خوش ہو گئی دنیا بھی
کچھ ہم بھی سکوں سے ہیں گھر اپنا جلانے سے
رسوائی تو ویسے بھی تقدیر ہے عاشق کی
ذلت بھی ملی ہم کو الفت کے فسانے سے
ایک مدت تک میں اُن آنکھوں سے بہتا رہ گیا
میں اُسے ناقابل ِ برداشت سمجھا تھا مگر
وہ مرے دل میں رہا اور اچھا خاصہ رہ گیا
وہ جو آدھے تھے تجھے مل کر مکمل ہو گئے
جو مکمل تھا وہ تیرے غم میں آدھا رہ گیا
جسم کی چادر پہ راتیں پھیلتی تو تھیں مگر
میرے کاندھے پر ترا بوسہ ادھورا رہ گیا
وہ تبسم کا تبرک بانٹتا تھا اور میں
چیختا تھا اے سخی پھر میرا حصہ رہ گیا
آج کا دن سال کا سب سے بڑا دن تھا تو پھر
جو ترے پہلو میں لیٹا تھا وہ اچھا رہ گیا
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا
تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا
ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل کا
حور کی شکل ہو تم نور کے پتلے ہو تم
اور اس پر تمہیں آتا ہے جلانا دل کا
چھوڑ کر اس کو تیری بزم سے کیوںکر جاؤں
اک جنازے کا اٹھانا ہے اٹھانا دل کا
بے دلی کا جو کہا حال تو فرماتے ہیں
کر لیا تو نے کہیں اور ٹھکانا دل کا
بعد مدت کے یہ اے “داغ“ سمجھ میںآیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
وہیں سے لوٹ جانا تم جہاں بےزار ہوجاؤ
ملاقاتوں میں وقفہ اس لئے ہونا ضروری ہے
کہ تم اک دن جدائی کے لئے تیار ہوجاؤ
بہت جلد سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو
بہت آسان ہو تھوڑے بہت دشوار ہوجاؤ
بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو
بس اب ایسا کرو تم سایۂ دیوار ہوجاؤ
ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھ بھی لینا حالِ دل اپنا
مگر لکھنا تبھی جب لائقِ اظہار ہوجاؤ
آ دیکھ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے
بس اس لیے ہر کام اَدُھورا ہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کے مخدوم ہیں سارے
اب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
حاکم میری بستی کے بھی محکوم ہیں سارے
شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک
ورنہ تو تیرے عیب بھی معلوم ہیں سارے
ہر جرم میری ذات سے منسوب ہے
کیا میرے سوا شہر میں معصوم ہیں سارے
شب فرقت بہت گھبرا رہا ہوں
ترے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہوں
جہاں کو بھی سمجھتا جا رہا ہوں
یقیں یہ ہے حقیقت کھل رہی ہے
گماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہوں
اگر ممکن ہو لے لے اپنی آہٹ
خبر دو حسن کو میں آ رہا ہوں
حدیں حسن و محبت کی ملا کر
قیامت پر قیامت ڈھا رہا ہوں
خبر ہے تجھ کو اے ضبط محبت
ترے ہاتھوں میں لٹتا جا رہا ہوں
اثر بھی لے رہا ہوں تیری چپ کا
تجھے قائل بھی کرتا جا رہا ہوں
بھرم تیرے ستم کا کھل چکا ہے
میں تجھ سے آج کیوں شرما رہا ہوں
انہیں میں راز ہیں گلباریوں کے
میں جو چنگاریاں برسا رہا ہوں
جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے
وہ دھوکے آج تک میں کھا رہا ہوں
ترے پہلو میں کیوں ہوتا ہے محسوس
کہ تجھ سے دور ہوتا جا رہا ہوں
حد جور و کرم سے بڑھ چلا حسن
نگاہ یار کو یاد آ رہا ہوں
جو الجھی تھی کبھی آدم کے ہاتھوں
وہ گتھی آج تک سلجھا رہا ہوں
محبت اب محبت ہو چلی ہے
تجھے کچھ بھولتا سا جا رہا ہوں
اجل بھی جن کو سن کر جھومتی ہے
وہ نغمے زندگی کے گا رہا ہوں
یہ سناٹا ہے میرے پاؤں کی چاپ
فراقؔ اپنی کچھ آہٹ پا رہا ہوں
ایک پرانا خط کھولا انجانے میں
شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں
چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں
رات گزرتے شاید تھوڑا وقت لگے
دھوپ انڈیلو تھوڑی سی پیمانے میں
جانے کس کا ذکر ہے اس افسانے میں
درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں
دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
ہم اس موڑ سے اٹھ کر اگلے موڑ چلے
ان کو شاید عمر لگے گی آنے میں
دوستی مجھ سے اور پیار کوئی اور ہے ناں
جو تیرے حسن پہ مرتے ہیں بہت سے ہوں گے
پر تیرے دل کا طلبگار کوئی اور ہے ناں
تُو میرے اشک نہ دیکھ، اور فقط اتنا بتا
میں نہیں ہوں تیرا دلدار کوئی اور ہے ناں
اس لئیے بھی تجھے دنیا سے الگ چاہتا ہوں
تُو کوئی اور ہے، سنسار کوئی اور ہے ناں
وہ روشنی دے بھلے جل کے راکھ ہو جائے
وہ آفتاب جسے سب سلام کرتے ہیں
جو وقت پر نہ ڈھلے جل کے راکھ ہو جائے
میں دور جا کے کہیں بانسری بجاؤں گا
بلا سے روم جلے جل کے راکھ ہو جائے
وہ ایک لمس گریزاں ہے آتش بے سوز
مجھے لگائے گلے جل کے راکھ ہو جائے
کوئی چراغ بچے صبح تک تو تاریکی
اسی چراغ تلے جل کے راکھ ہو جائے
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا
احوال نہ معلوم کرو
میرا محبوب ہے مجھ سے روٹھا روٹھا سا
سرخ گلاب تھے جو میں نے چنے
رنگ بدل کر وہ بھی خونم خون ہوئے
روشن ایک سیج سجائی
روشن ایک سیج سجائی
کانٹے بھی اس رستے پر مجھ کو ملے
مانگا تھا اس کو جو میں نے
حاصل کیا مجھے خاک ہوا
سپنے جو بنے تھے نینوں نے
کرچی ہو کر پلکوں پر میری چبھے
ہر آہٹ پر گماں گزرا اس کا
ہر آہٹ پر گماں گزرا اس کا
قدم قدم پر اس کی محبت نے جکڑا مجھے
میری آنکھیں دھواں دھواں سی
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا
میری آنکھیں دھواں دھواں سی
اور دل بھی ہے ٹوٹا ٹوٹا سا
دل ابھی ٹوٹا نہ تھا کہ سوال اٹھ گئے
تجلی انکے حسن کی دیکھی نہ گئی ہمسے
ہوش و خرد سب سارے بہر حال اٹھ گئے
ہمکو نہین معلوم تھا کہ تم بھی ہو موجود
خطا معاف کیجیئے جو بے خیال اٹھ گئے
ہنوز باقی رہ گئے عقل کے اندھے
جو معتبر تھے کبھی لوگ با کمال اٹھ گئے
ایک ہم رہ گئے زندھ اس جہان میں
وگرنہ ! تو اپنے ہم فہم ہم خیال اٹھ گئے
اسد باّغ میں بلبل شوریدھ ھے کیوں کر ؟
کوئی بتلا دو اسے کہ دن محال اٹھ گئے
میں تھک کے گرا ھوں ابھی ہارا تو نہیں
تم روز جیسے بے وجہ ستاتے ھو ذرا سن
تنہا ھے چلو ٹھک بے سہارا تو نہیں
میں لوٹ بھی آتا تو کس کے لئے آتا
دل سے کبھی تو نے مجھے پکارا تو نہیں
تم میری دعاؤں کو بےاثر سمجھتے تو سن
مولا کو ابھی میں نے پکارا تو نہیں
میں چاکے بھی یہ درد تجھے کیوں دوں
آنکھوں میں تیری اشک یہ گوارہ تو نہیں
آ توڑ ہی ڈالیں یہ عجب رسم محبت
مر جائیں جو اک بار جینا دوبارا تو نہیں
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیں
سنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
اٹھائی کیوں نہ قیامت عدو کے کوچے میں
لحاظ آپ کو وقت خرام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہمیں تو حضرت واعظ کی ضد نے پلوائی
یہاں ارادۂ شرب مدام کس کا تھا
اگرچہ دیکھنے والے ترے ہزاروں تھے
تباہ حال بہت زیر بام کس کا تھا
وہ کون تھا کہ تمہیں جس نے بے وفا جانا
خیال خام یہ سودائے خام کس کا تھا
انہیں صفات سے ہوتا ہے آدمی مشہور
جو لطف عام وہ کرتے یہ نام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے
میں تو قائم ہوں ترے غم کی بدولت ورنہ
یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے
شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے
تیرے رستے کا جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
اس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کے
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں اپنے
آخری بات مجھے یاد ہے اس کی انورؔ
جانے والے کو گلے سے نہ لگاؤں اپنے
کچھ نہ کچھ میری وفاؤں کا صلا دے جاؤ
یوں نہ جاؤ کہ میں رو بھی نہ سکوں فرقت میں
میری راتوں کو ستاروں کی ضیا دے جاؤ
ایک بار آؤ کبھی اتنے اچانک پن سے
نا امیدی کو تحیر کی سزا دے جاؤ
دشمنی کا کوئی پیرایۂ نادر ڈھونڈو
جب بھی آؤ مجھے جینے کی دعا دے جاؤ
وہی اخلاص و مروت کی پرانی تہمت
دوستو کوئی تو الزام نیا دے جاؤ
کوئی صحرا بھی اگر راہ میں آئے انورؔ
دل یہ کہتا ہے کہ اک بار صدا دے جاؤ
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں
ہرے شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں مرے دکھ نشانیاں تیری
میں تیرے خط تری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے مرا دل اداس ہے محسنؔ
اس آئنے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا
صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت
رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
کیا خبر تھی جو مری جاں میں گھلا ہے اتنا
ہے وہی مجھ کو سر دار بھی لانے والا
میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شب فراق
اے مرگ ناگہاں ترا آنا بہت ہوا
ہم خلد سے نکل تو گئے ہیں پر اے خدا
اتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہوا
اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دشمنی
اس سے ذرا سا ربط بڑھانا بہت ہوا
اب کیوں نہ زندگی پہ محبت کو وار دیں
اس عاشقی میں جان سے جانا بہت ہوا
اب تک تو دل کا دل سے تعارف نہ ہو سکا
مانا کہ اس سے ملنا ملانا بہت ہوا
کیا کیا نہ ہم خراب ہوئے ہیں مگر یہ دل
اے یاد یار تیرا ٹھکانہ بہت ہوا
کہتا تھا ناصحوں سے مرے منہ نہ آئیو
پھر کیا تھا ایک ہو کا بہانہ بہت ہوا
لو پھر ترے لبوں پہ اسی بے وفا کا ذکر
احمد فرازؔ تجھ سے کہا نہ بہت ہوا
سا تھ اْن سے چْھوٹا تو کیا ہو
ہر کسی نے ٹھکرایا ہمیں
وہ بھی اگر رْوٹا تو تو کیا ہو
یوں بھی تو کھونا ہی تھا
جو ساماں غیروں نے لْوٹا تو کیا ہو
یہاں کون سی تمنا پوری ہوتی ہے
جو خواب اپنا ٹوٹا تو کیا ہو
وعدہ کر کے لوگ بھول جاتے ہیں
اگر ارشد بھی نکلا جھوٹا تو کیا ہو
میں خود کو
اَس کی زات
کا حصہ سمجھتا رہا
پھر ہوا یوں کہ
یقین ٹوٹا
رشتہ ٹوٹا
اعتبار ٹوٹا
دل ٹوٹا
اور میں بھی ٹوٹتا چلا گیا
میرے جذباتوں کو بھی لے گیا وہ میخانے سے
میرا سب کچھ لَٹ گیا میرے اسی زمانے میں
میرے زخموں کو تو میرا ہی رہنے دو مسعود
انہیں مت بنا لینا اپنا تم پھر کسی بہانے سے
جب بھی کسی لڑکی نے ہم کو ہے کہا بھائی
کالج کے چکر نے چکر میں ہمیں ڈالا
کینٹین میں ہے رونق اور کلاس میں تنہائی
ماں باپ کا کہنا تھا، دل لگا کے پڑھا کرنا
یاں چہرے کتابی ہیں، ہم کرتے ہیں پڑھائی
ہے دردِ محبت کا انجام غمِ ہستی
محبوبہ کے بھائی سے جب ہوتی ہے پٹائی
ذہانت سے جلتے ہیں سارے ہی میرے ٹیچرز
ہر ایک نے فیل کر کے بس مار ہی کھِلوائی
فضول قواعد ہیں، سر پیر نہیں کوئی
دو چار جُہلاء نے اندھیر ہے مچائی
تانیث ہے ہمسائی، ہمسائے کی گر یارو
چوپائے کی مؤنث، کیونکر نہیں چارپائی؟
ایگزام سے کیا حاصل؟ بیکار کی ٹینشن ہے
پاس ہونے پہ خرچہ ہے، فیل ہونے پہ رُسوائی
سوچا ہے یہی سرور، بدلیں گے زمانے کو
فی الحال کتابوں سے شامت ہے میری آئی
اب بےقرار نہیں رہتا
ان آنکھوں میں
اب کسی کا کوئی
انتظار نہیں رہتا
نیند اپنے وقت
سے آ جاتی ہے
اب نیند کا مجھ سے
کوئی اختلاف نہیں رہتا
کچھ خبر نہیں
دن کب گزرتا ہے
شام کب ہوتی ہے
اب کسی سے ملنے
کا کوئی خیال نہیں رہتا
سب ہی تو موسم
ایک جیسے ہیں
اب چاند تاروں میں
کوئی احساس نہیں رہتا
زندگی تو چل رہی ہیں مگر
اب اور جینے کا دل میں
میں کوئی اشتاق نہیں رہتا
اب کچھ یاد بھی آئے تو
ان آنکھوں میں کوئی
سیلاب نہیں رہتا
دعا تو اب بھی میں
مانگتی ہوں مگر
ہاتھ ُاٹھا کر کوئی
لفظ یاد نہیں رہتا
اگر سوچوں تو ۔۔۔۔۔۔
کتنی الجھنیں ہیں
میری زندگی میں مگر
اب سلجھانے کا
کوئی انداز نہیں رہتا
اک بار تو
سوچ لو جاناں
کہ تم سے جدا ہو کر
تم سے عشق
کرنے والا شخص
زندہ رہتا ہے یا پھر
زندہ بھی نہیں رہتا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم، کبھی دنیا کا گِلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
مُجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلہ نوحہ گری
اِس قدر گردشِ ایام پہ رونا آیا
جب ہُوا ذکر زمانے میں مسرت کا شکیل
مُجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
مجھے یاد آنے والے کوئی راستہ بتا دے
رہنے دے مجھ کو اپنے قدموں کی خاک بن کر
جو نہیں تُجھے گوارا مجھے خاک میں ملا دے
میرے دل نے تُجھ کو چاہا کیا یہی میری خطا ہے
مانا خطا ہے لیکن ایسی تو نہ سزا دے
مجھے تیری بےرُخی کا کوئی شکوہ نہ گِلہ ہے
لیکن میری وفا کا مجھے کچھ تو اب صِلہ دے
وہ دل کہاں سے لاؤں تیری یاد جو بُھلا دے
مجھے یاد آنے والے کوئی راستہ بتا دے
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تُو بھی تو کبھی مُجھ کو منانے کے لیے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی، پھر بھی کبھی تو
رسم و رہِ دنیا ہی نِبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جُدائی کا سبب ہم
تُو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
اِک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں! مجھ کو رُلانے کے لیے آ
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں اُمیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بُجھانے کے لیے آ
of promises to you,
but I never will.
I will be there to
hold your hand
through everything
life brings you.
When you need someone to
talk to, I will listen
and try to understand.
If you tell me
what you need,
I will do my best
to give it to you.
And I will always
hold on to our love
and cherish it
as much as life.
After all, you are the
best thing that ever
happened to me,
and I love you!
Broken Heart Poetry
Poetry about broken hearts represents one of the strongest emotional outlets. Poetry becomes a way to relieve certain feelings of hurt, emptiness, and disappointment in love. It can be comforting to read the words we share with people, especially when they reflect our own feelings of pain. This is why shayari about broken hearts is shared in text form or even simply copied and pasted on social media.
Best 2 Line Broken Heart Shayari
Here is the best 2-line broken heart shayari to include:
ٹوٹے دل کی دھڑکن بھی الگ ہی درد سناتی ہے
یہ خاموشی بھی اپنی کہانی خود سناتی ہے
Urdu poets have consistently infused their deep emotions into lines that appear to be simple, yet have an undeniable strength. Deeply emotional poets, like Mir, Ahmad Faraz, Parveen Shakir, and Jaun Elia, wrote lines that would break any kind-hearted reader's heart and cause remnant tears to pool in the corners of their eyes. The authors interrogate the impact of pain, silence, and broken trust, and how these emotions create changes in people, manifesting as real personal strengths.
Broken Heart Poetry is so relatable and has such beauty. Anyone who has ever experienced some form of heartache in love can fully understand those emotions reflected in the profound statements of these verses. Sometimes one verse can say what a person cannot say themselves. This is the goodness people love to share broken heart shayari in Urdu, as status updates, or as messages and emotional posts. Soft and meaningful words help express what a person may not be able to communicate verbally.
The Forgiveness Poetry section offers touching poems about the power and importance of forgiveness. Ideal for those looking to heal and move forward.
- Ahad , Sukkur
- Mon 20 May, 2024
Always be kind to other and always be forgiving. Here is a huge content related to the forgiveness poetry that is remarkable.
- Madiha Shah , Multan
- Thu 08 Dec, 2022








