✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Darakhshanda
Search
Add Poetry
Poetries by Darakhshanda
تیاگِ حرمت کی سزا
بحر سے منسوب سفینہ ہستی کا تعلق کیا ہے ؟
بحرمنجھ دھار میں ڈولتی کشتی کا راز کیا ہے؟
فلسفہِ حیات میں مخفی نغمہ ساز کیا ہے؟
نہ لے سنیاس گرجان لےجوگی تیاگِ حُرمت کی سزا کیا ہے
درخشندے
Copy
مُشتِ خاک
اک مُشتِ خاک پر زرہ آفتاب سحرِ نگاہ ہوئے
محبت میں گرفتارِ سلاسل صنم کدہ ہوئے
پیرھن پہ صنم کی مُشک جاں چاکِ گریباں ہوئی
پھر تن من سے صنم مُشتِ حاک پر فدا ہوئے
چھائ بدلی برس گئی پون مہک لے اڑی
میلی قبا بدلی صنم نے نۓ چہرے حورعین ہوئے
ٹوٹے خواب صنم بھی روٹھ کر جُدا ہوئے
درخشندے ! غم کیا صنم بھی کبھی خُدا ہوئئے
درخشندے
Copy
اے میرے قلم
اے قلم تو تھم تھم کے چل زرا
تحریر پر لگی پابندی حق بیانی میں
ہے رفتار زمانہ بھی فتنہ عیار میں
اے قلم نہ دالنا مجھ کو کسی فتنہ شمار میں
اے قلم میرے ہر قدم پر سنبھل سنبھل کر زرا
نہں تحریر بیاں فقط لفظوں کا کھیل اظہار میں
درخشندے
Copy
اے دل ناداں سنبھل اب آ زرا ہوش میں
اک عمر گزری غمِ فراموش میں
بنا پیۓ ہی عا لمِ مدہوش میں
دوش بدوش لوگ جابجا جوش میں
تلاشِ جستجو گم خواب زریں میں
رہ پر چل دیۓ اپنی خانہ بدوش بھی
نہ منزل نہ کوئ جا گوشہ من میں
اے دل ناداں سنبھل اب آ زرا ہوش میں
نہ ہو کچھ حاصل خواب خرگوش میں
درخشندے
Copy
وجدانِ لا ہوت
مجذوب کو ملے وجدان لاہوتی میں
وجد بھی آۓ پھر وجود میں
شدت جنوں گر شامل ہو بندگی میں
ہو کشف پھر حاصل اسرارِ رموز میں
منظور تیرے در کی درویشی بھی گر
کُسُو و کثرہ ہو ذات جی حضوری میں
کیف وسرور رہے طاری عشق الاہی میں
قرب تیرا ملے نمازی کو جب سجود میں
درخشندے
Copy
ماہ رمضان
ہو ہر کاوش مومن کی اپنے رب کے لیے
ہے یہ زندگی اسی کی بندگی کے لیے
نہیں یہ کا ئنات بے مقصد زندگی کے لیے
رہے زیر نظر مقصد حیات عافیت کے لیے
کیجیۓ نہ ہستی کو مائل فقط افراط زر کے لیے
ہیں اور بھی عمل منتظر اپنی عاقبت کے لیے
کیجیۓ احتمام ماہ رمضان کا عقیدت واحترام سے
ہے ماہ رمضان مومن کی کثرت عبادت کے لیے
درخشندے
Copy
موج سخن کی لہیں
موج سخن کی لہریں ابھرتی ہیں
صفحہ ہستی پر موج زن کی طرح
بکھرتی ہیں یوں صفحہ ہستی پر
خاموشی سے شام و سحر کی طرح
پھر شب تنہائی میں اپنے ہی آنسوں سے
مٹ جاتی صفحہ ہستی سے زندگی کی طرح
درخشندہ
Copy
جھیل آنکھیں
جھیل آنکھوں میں تیری اترے
جانا طغیانی موج کیا ہوئے
موجوں سے جو الجھے
آغوش میں تیری آ سنبھلے
بانہوں کا تیری حصار نہ ملتا
بھنور سے نکلنے کے رستے کہاں ملتے
درخشندہ
Copy
راہ حق کا ھیرا
چمک رہا تھا پاک وطن کی مٹی میں
اک مجاہد شفاف ھیرے کی طرح
کھٹک رہا تھا وہ راہ حق کا ھیرا
دشمن کی آنکھ میں نیزے کی طرح
صد افسوس کچھ بک رہے اپنے ہی
وطن میں ٹکے سیر بھاجی کی طرح
بیرون ملک لوگ اس بے حسی پر
یوں ترپ اٹھے مرغ بسمل کی طرح
Darakhshanda
Copy
وبا
چلی وبا مشرق و مغرب شمال و جنوب
کرہ ارض پر پھیلی ہر جانب ہوا کی طرح
پہلے ہی کچھ کم نہ تھے اب نکلتے ہیں
خود کو ہی چھپا کر چوروں کی طرح
گزری ہیں قومیں اجتمائ عذاب سے
پڑھتے ہیں قصہ پارینہ کی طرح
ہوے من مانی پر عاد و ثمود بھی تباہ
پھیلی یہ وبا بھی باد ثموم کی طرح
اپنی خطاؤں پر ہوں نادم ہم بھی کبھی
گر ہو ہم میں جذبہ بیدار آدم و حوا طرح
Darakhshanda
Copy
عشق گر ہو جاۓ تو عشق میں
عشق گر ہو جاۓ تو عشق میں
عاشق کو محبوب کے سوا کوئ منظور نہیں
روٹھ جاۓ گر مجبوب تو
اس درد سے بڑھکر کوئ کرب نہیں
عشق ہی تو ہے ہنساۓ بھی رلاۓ بھی
مل جاۓ محبوب تو اور کوئ مطلوب نہیں
عشق ہے یا معشوق کی دیوانگی
معشوق کو عشق کے سوا کوئ روگ نہیں
Darakhshanda
Copy
یار بِنا ہُن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
عشق دے دریا پار جدوں ماہی تین وڈیک دا ویکھیا
اساں جانڑیا ہُن یار بِنا ریا وی نہ جاوۓ ریا وی نہ جاوے
تیری بُلاں دی پیاس ویکھی تیری اکھیاں دا خُمار ویکھیا
تیرے پیار دے بوجھ تلاں دبی عشق دا دریا پار کِتا وی نہ جاوے
پیار دی اگ وچ تن اپنا سڑ دا ویکھیا تے اکھاں وچ من ڈب دا ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
ماہی تیرے عشق وچ اساں رُل گۓ اپنا آپ راکھ ہوندے ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
کوئ ایڈا پیار نہ پاوے اساں اپنے یار ونگرا ہُور کوئ نہ ویکھیا
ہویا یار چھڈ نا وی مشکل تے یار دا ایڈا پیار سیہا وی نہ جاوے
Darakhshanda
Copy
تجھ سے دور نہ ہوے تجھ سے دور نہ رہے
گناہوں کی دلدل میں اترتے بھی رہے نکلتے بھی رہے
ستم پہ ستم خود پر کرتے ہی رہے کرتے ہی رہے
خواہشوں کے بھنور میں ترسے بھی تڑپتے بھی رہے
رضا میں تیری راضی بھی رہے تجھ سے دور نہ رہے
سمندر تیرے کم نہیں آنسو اپنے بھی گرتے ہی رہے
سجود کے عالم میں روتے ہی رہے روتے ہی رہے
نہیں فرشتے عام آدم ہی رہے تیرے خادم بھی رہے
خطا پہ نادم بھی رہے تیری رحمت کے طالب بھی رہے
گرتے بھی رہے سنبھلتے بھی رہے تجھ سے دور نہ ہوے دور نہ رہے
Darakhshanda
Copy
لیکھے تقدیر کے ہی سچے
کہتے لوگ پیار میں سچے
ہم کہتے لوگ پیار میں بھی کچے
اب تو رشتوں کے رنگ بھی کچے
جڑو جن رشتوں سے وہ بھی کچے
کچے پکے رشتوں میں بندھ کر
لوگ اب کہاں رہے من کے سچے
لاکھ کھیلے کوئ من چاہے کھیل اپنے
مگر لیکھے تقدیر کے ہی ہیں سچے
Darakhshanda
Copy
بارہ ربیع الاول کی اپنی ہی اک بہار ہے
بارہ ربیع الاول کی اپنی ہی اک بہار ہے
فضا معطر موسم وسما ہر سو خوشگوار ہے
ملی صحرا کو نوید آمد دو جہاں گل بہار کی
بحر و بر، کہسار و لالہ زار خوشی سےجھوم رہےتھے
منتظر تھی باد صبا بھی ہستی دو جہاں آمد استقبال کے لیۓ
وہ جوہر لال بی بی آمنہ کا شمع ہدایت زمانے کےلیۓ
اے ماہ ربیع الاول تجھ کو ہوی حاصل یہ ساعت سعید
درود و سلام کی محفل رہےجاری تا حیات پیارے نبی کے لیۓ
Darakhshanda
Copy
اے ہم نوا و ہم خیال مجھے خیال یار ہی رہنے دے
اے ہم نوا و ہم خیال مجھے خیال یار ہی رہنے دے
محبت کا درس نہ دے مجھے بنا محبت ہی رہنے دے
الٹ نہ جاۓ بساط تو مجھے دشت تنہا ہی رہنے دے
محبت بازیچہ نہیں تو بازی بنا جیت ہار ہی رہنے دے
اشکبار کو برسنے دے بدلی بنا برسے برسات ہوتی نہیں
سخن ور تو مجھے محفل میں طالع آزما ہی رہنے دے
دعا ؤں میں ہے میری تو مجھے بھی لب دعا ہی رہنے دے
اے ہم خیال اس سفر میں مجھے تخیل ہم سخن ہی رہنے دے
Darakhshanda
Copy
سنائ دیتی ہے دستک
سنائ دیتی ہے دستک یوں بھی
کبھی تنہائ کے بحر میں بھی
ہر زباں سے بالا تر ہوتی ہے گفتگو
کبھی یوں خاموشی کی زباں میں بھی
Darakhshanda
Copy
بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں
بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں
ملے نہ جو جہاں میں ہم اس کی تمنا رکھتے نہیں
ہیں بہت گستاخ نظر آنکھوں کی جو حیا رکھتے نہیں
اس تمساح بحر میں اترنے کی ہم تمنا رکھتے نہیں
کافی ہم کو اپنی ہی حیا کے سمندر میں ڈوب رہنا
وگر نہ پجاری بھی بے مقصد مندر کی تمنا رکھتے نہیں
Darakhshanda
Copy
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے
کئ بار اپنی ہی نظروں میں چھوٹے ہوے
جب سے اے تقدیر تجھ سے روٹھے ہوے
یوں نظر میں جس کی کبھی معتبر نہ ہوے
یوں دیار غیر میں جب سے در با در ہوے
راہ دکھائ بھی دے تو لوٹنے کی فرصت کہاں
وہ پل کبھی لوٹ کر نہ آیئں جو نظر فرقت ہوے
غم کی پرچھایئاں یوں ساتھ ساتھ چل رہیں
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے
Darakhshanda
Copy
نگاہ میں جو کبھی معتبر نہ ہوا
نگاہ میں جو کبھی معتبر نہ ہوا وہ دل کو بھی عزیز نہ ہوا
مگر گزر ہی جاتی ہے زندگی بنا محبت کے بھی کبھی
وگر نہ ڈھونڈے سے ملے نہ ہی مانگے سے ملے محبت
ہو جاۓ تو ہو جاۓ اک ہی نظر میں یہ محبت کبھی
جذ بہ احساس نگاہوں میں لفظوں میں چھپی محبت
مگر ہوتی نہیں نا قدر شناس سے محبت کبھی
کرے نہ کرے خواہ کوئ اعتراف محبت مگر
خوشبو مانند بکھر جاتی اطراف میں محبت کبھی
کیجیۓ قدر ایسی محبت کی بھی کبھی
ملے گر کسی کو نصیب سے محبت کبھی
Darakhshanda
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets