Poetries by Darakhshanda
مُشتِ خاک اک مُشتِ خاک پر زرہ آفتاب سحرِ نگاہ ہوئے
محبت میں گرفتارِ سلاسل صنم کدہ ہوئے
پیرھن پہ صنم کی مُشک جاں چاکِ گریباں ہوئی
پھر تن من سے صنم مُشتِ حاک پر فدا ہوئے
چھائ بدلی برس گئی پون مہک لے اڑی
میلی قبا بدلی صنم نے نۓ چہرے حورعین ہوئے
ٹوٹے خواب صنم بھی روٹھ کر جُدا ہوئے
درخشندے ! غم کیا صنم بھی کبھی خُدا ہوئئے درخشندے
محبت میں گرفتارِ سلاسل صنم کدہ ہوئے
پیرھن پہ صنم کی مُشک جاں چاکِ گریباں ہوئی
پھر تن من سے صنم مُشتِ حاک پر فدا ہوئے
چھائ بدلی برس گئی پون مہک لے اڑی
میلی قبا بدلی صنم نے نۓ چہرے حورعین ہوئے
ٹوٹے خواب صنم بھی روٹھ کر جُدا ہوئے
درخشندے ! غم کیا صنم بھی کبھی خُدا ہوئئے درخشندے
ماہ رمضان ہو ہر کاوش مومن کی اپنے رب کے لیے
ہے یہ زندگی اسی کی بندگی کے لیے
نہیں یہ کا ئنات بے مقصد زندگی کے لیے
رہے زیر نظر مقصد حیات عافیت کے لیے
کیجیۓ نہ ہستی کو مائل فقط افراط زر کے لیے
ہیں اور بھی عمل منتظر اپنی عاقبت کے لیے
کیجیۓ احتمام ماہ رمضان کا عقیدت واحترام سے
ہے ماہ رمضان مومن کی کثرت عبادت کے لیے درخشندے
ہے یہ زندگی اسی کی بندگی کے لیے
نہیں یہ کا ئنات بے مقصد زندگی کے لیے
رہے زیر نظر مقصد حیات عافیت کے لیے
کیجیۓ نہ ہستی کو مائل فقط افراط زر کے لیے
ہیں اور بھی عمل منتظر اپنی عاقبت کے لیے
کیجیۓ احتمام ماہ رمضان کا عقیدت واحترام سے
ہے ماہ رمضان مومن کی کثرت عبادت کے لیے درخشندے
وبا چلی وبا مشرق و مغرب شمال و جنوب
کرہ ارض پر پھیلی ہر جانب ہوا کی طرح
پہلے ہی کچھ کم نہ تھے اب نکلتے ہیں
خود کو ہی چھپا کر چوروں کی طرح
گزری ہیں قومیں اجتمائ عذاب سے
پڑھتے ہیں قصہ پارینہ کی طرح
ہوے من مانی پر عاد و ثمود بھی تباہ
پھیلی یہ وبا بھی باد ثموم کی طرح
اپنی خطاؤں پر ہوں نادم ہم بھی کبھی
گر ہو ہم میں جذبہ بیدار آدم و حوا طرح Darakhshanda
کرہ ارض پر پھیلی ہر جانب ہوا کی طرح
پہلے ہی کچھ کم نہ تھے اب نکلتے ہیں
خود کو ہی چھپا کر چوروں کی طرح
گزری ہیں قومیں اجتمائ عذاب سے
پڑھتے ہیں قصہ پارینہ کی طرح
ہوے من مانی پر عاد و ثمود بھی تباہ
پھیلی یہ وبا بھی باد ثموم کی طرح
اپنی خطاؤں پر ہوں نادم ہم بھی کبھی
گر ہو ہم میں جذبہ بیدار آدم و حوا طرح Darakhshanda
یار بِنا ہُن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے عشق دے دریا پار جدوں ماہی تین وڈیک دا ویکھیا
اساں جانڑیا ہُن یار بِنا ریا وی نہ جاوۓ ریا وی نہ جاوے
تیری بُلاں دی پیاس ویکھی تیری اکھیاں دا خُمار ویکھیا
تیرے پیار دے بوجھ تلاں دبی عشق دا دریا پار کِتا وی نہ جاوے
پیار دی اگ وچ تن اپنا سڑ دا ویکھیا تے اکھاں وچ من ڈب دا ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
ماہی تیرے عشق وچ اساں رُل گۓ اپنا آپ راکھ ہوندے ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
کوئ ایڈا پیار نہ پاوے اساں اپنے یار ونگرا ہُور کوئ نہ ویکھیا
ہویا یار چھڈ نا وی مشکل تے یار دا ایڈا پیار سیہا وی نہ جاوے Darakhshanda
اساں جانڑیا ہُن یار بِنا ریا وی نہ جاوۓ ریا وی نہ جاوے
تیری بُلاں دی پیاس ویکھی تیری اکھیاں دا خُمار ویکھیا
تیرے پیار دے بوجھ تلاں دبی عشق دا دریا پار کِتا وی نہ جاوے
پیار دی اگ وچ تن اپنا سڑ دا ویکھیا تے اکھاں وچ من ڈب دا ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
ماہی تیرے عشق وچ اساں رُل گۓ اپنا آپ راکھ ہوندے ویکھیا
یار بِنا ہن ریا وی نہ جاوے تے پیار تیرا سیہا وی نہ جاوے
کوئ ایڈا پیار نہ پاوے اساں اپنے یار ونگرا ہُور کوئ نہ ویکھیا
ہویا یار چھڈ نا وی مشکل تے یار دا ایڈا پیار سیہا وی نہ جاوے Darakhshanda
تجھ سے دور نہ ہوے تجھ سے دور نہ رہے گناہوں کی دلدل میں اترتے بھی رہے نکلتے بھی رہے
ستم پہ ستم خود پر کرتے ہی رہے کرتے ہی رہے
خواہشوں کے بھنور میں ترسے بھی تڑپتے بھی رہے
رضا میں تیری راضی بھی رہے تجھ سے دور نہ رہے
سمندر تیرے کم نہیں آنسو اپنے بھی گرتے ہی رہے
سجود کے عالم میں روتے ہی رہے روتے ہی رہے
نہیں فرشتے عام آدم ہی رہے تیرے خادم بھی رہے
خطا پہ نادم بھی رہے تیری رحمت کے طالب بھی رہے
گرتے بھی رہے سنبھلتے بھی رہے تجھ سے دور نہ ہوے دور نہ رہے Darakhshanda
ستم پہ ستم خود پر کرتے ہی رہے کرتے ہی رہے
خواہشوں کے بھنور میں ترسے بھی تڑپتے بھی رہے
رضا میں تیری راضی بھی رہے تجھ سے دور نہ رہے
سمندر تیرے کم نہیں آنسو اپنے بھی گرتے ہی رہے
سجود کے عالم میں روتے ہی رہے روتے ہی رہے
نہیں فرشتے عام آدم ہی رہے تیرے خادم بھی رہے
خطا پہ نادم بھی رہے تیری رحمت کے طالب بھی رہے
گرتے بھی رہے سنبھلتے بھی رہے تجھ سے دور نہ ہوے دور نہ رہے Darakhshanda
بارہ ربیع الاول کی اپنی ہی اک بہار ہے بارہ ربیع الاول کی اپنی ہی اک بہار ہے
فضا معطر موسم وسما ہر سو خوشگوار ہے
ملی صحرا کو نوید آمد دو جہاں گل بہار کی
بحر و بر، کہسار و لالہ زار خوشی سےجھوم رہےتھے
منتظر تھی باد صبا بھی ہستی دو جہاں آمد استقبال کے لیۓ
وہ جوہر لال بی بی آمنہ کا شمع ہدایت زمانے کےلیۓ
اے ماہ ربیع الاول تجھ کو ہوی حاصل یہ ساعت سعید
درود و سلام کی محفل رہےجاری تا حیات پیارے نبی کے لیۓ Darakhshanda
فضا معطر موسم وسما ہر سو خوشگوار ہے
ملی صحرا کو نوید آمد دو جہاں گل بہار کی
بحر و بر، کہسار و لالہ زار خوشی سےجھوم رہےتھے
منتظر تھی باد صبا بھی ہستی دو جہاں آمد استقبال کے لیۓ
وہ جوہر لال بی بی آمنہ کا شمع ہدایت زمانے کےلیۓ
اے ماہ ربیع الاول تجھ کو ہوی حاصل یہ ساعت سعید
درود و سلام کی محفل رہےجاری تا حیات پیارے نبی کے لیۓ Darakhshanda
اے ہم نوا و ہم خیال مجھے خیال یار ہی رہنے دے اے ہم نوا و ہم خیال مجھے خیال یار ہی رہنے دے
محبت کا درس نہ دے مجھے بنا محبت ہی رہنے دے
الٹ نہ جاۓ بساط تو مجھے دشت تنہا ہی رہنے دے
محبت بازیچہ نہیں تو بازی بنا جیت ہار ہی رہنے دے
اشکبار کو برسنے دے بدلی بنا برسے برسات ہوتی نہیں
سخن ور تو مجھے محفل میں طالع آزما ہی رہنے دے
دعا ؤں میں ہے میری تو مجھے بھی لب دعا ہی رہنے دے
اے ہم خیال اس سفر میں مجھے تخیل ہم سخن ہی رہنے دے Darakhshanda
محبت کا درس نہ دے مجھے بنا محبت ہی رہنے دے
الٹ نہ جاۓ بساط تو مجھے دشت تنہا ہی رہنے دے
محبت بازیچہ نہیں تو بازی بنا جیت ہار ہی رہنے دے
اشکبار کو برسنے دے بدلی بنا برسے برسات ہوتی نہیں
سخن ور تو مجھے محفل میں طالع آزما ہی رہنے دے
دعا ؤں میں ہے میری تو مجھے بھی لب دعا ہی رہنے دے
اے ہم خیال اس سفر میں مجھے تخیل ہم سخن ہی رہنے دے Darakhshanda
بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں
ملے نہ جو جہاں میں ہم اس کی تمنا رکھتے نہیں
ہیں بہت گستاخ نظر آنکھوں کی جو حیا رکھتے نہیں
اس تمساح بحر میں اترنے کی ہم تمنا رکھتے نہیں
کافی ہم کو اپنی ہی حیا کے سمندر میں ڈوب رہنا
وگر نہ پجاری بھی بے مقصد مندر کی تمنا رکھتے نہیں Darakhshanda
ملے نہ جو جہاں میں ہم اس کی تمنا رکھتے نہیں
ہیں بہت گستاخ نظر آنکھوں کی جو حیا رکھتے نہیں
اس تمساح بحر میں اترنے کی ہم تمنا رکھتے نہیں
کافی ہم کو اپنی ہی حیا کے سمندر میں ڈوب رہنا
وگر نہ پجاری بھی بے مقصد مندر کی تمنا رکھتے نہیں Darakhshanda
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے کئ بار اپنی ہی نظروں میں چھوٹے ہوے
جب سے اے تقدیر تجھ سے روٹھے ہوے
یوں نظر میں جس کی کبھی معتبر نہ ہوے
یوں دیار غیر میں جب سے در با در ہوے
راہ دکھائ بھی دے تو لوٹنے کی فرصت کہاں
وہ پل کبھی لوٹ کر نہ آیئں جو نظر فرقت ہوے
غم کی پرچھایئاں یوں ساتھ ساتھ چل رہیں
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے Darakhshanda
جب سے اے تقدیر تجھ سے روٹھے ہوے
یوں نظر میں جس کی کبھی معتبر نہ ہوے
یوں دیار غیر میں جب سے در با در ہوے
راہ دکھائ بھی دے تو لوٹنے کی فرصت کہاں
وہ پل کبھی لوٹ کر نہ آیئں جو نظر فرقت ہوے
غم کی پرچھایئاں یوں ساتھ ساتھ چل رہیں
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے Darakhshanda
نگاہ میں جو کبھی معتبر نہ ہوا نگاہ میں جو کبھی معتبر نہ ہوا وہ دل کو بھی عزیز نہ ہوا
مگر گزر ہی جاتی ہے زندگی بنا محبت کے بھی کبھی
وگر نہ ڈھونڈے سے ملے نہ ہی مانگے سے ملے محبت
ہو جاۓ تو ہو جاۓ اک ہی نظر میں یہ محبت کبھی
جذ بہ احساس نگاہوں میں لفظوں میں چھپی محبت
مگر ہوتی نہیں نا قدر شناس سے محبت کبھی
کرے نہ کرے خواہ کوئ اعتراف محبت مگر
خوشبو مانند بکھر جاتی اطراف میں محبت کبھی
کیجیۓ قدر ایسی محبت کی بھی کبھی
ملے گر کسی کو نصیب سے محبت کبھی Darakhshanda
مگر گزر ہی جاتی ہے زندگی بنا محبت کے بھی کبھی
وگر نہ ڈھونڈے سے ملے نہ ہی مانگے سے ملے محبت
ہو جاۓ تو ہو جاۓ اک ہی نظر میں یہ محبت کبھی
جذ بہ احساس نگاہوں میں لفظوں میں چھپی محبت
مگر ہوتی نہیں نا قدر شناس سے محبت کبھی
کرے نہ کرے خواہ کوئ اعتراف محبت مگر
خوشبو مانند بکھر جاتی اطراف میں محبت کبھی
کیجیۓ قدر ایسی محبت کی بھی کبھی
ملے گر کسی کو نصیب سے محبت کبھی Darakhshanda