December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal
December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read December Poetry, Shayari Urdu & Ghazal poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Enfold me in your gentle, radiant presence
A sanctuary from life's turmoil
Your touch soothes my deepest sorrows
Healing heart's profound wounds
In your arms, I breathe your sweet fragrance
Captivating my soul
Your tender touch resonates through every fiber
A haven from life's storms, where I find peace
Wrapped in your love, I'm reborn, fearless and free
Bathed in innocence, pure and serene
Your embrace shields me from harm
Timeless, boundless love nurturing my being
Before winter's departure, hold me close
Leave your love as a sacred space within Sanjha Sanwal
Usy Kehna Bhot Us Ko Dismber Yad Krta Hai
Usy Kehna K Yakh Bsta Hwain Zakhm Daiti Hain
Usy Kehna K Ik Shakhs Usko Aksar Yad Krta Hai
Usy Kehna K Us K Bin Udasi Main Hain Sb Rasty
Usy Kehna K Ik Bichra Smndr Yad Krta Hai
Usy Kehna K Usko Bhool Jana Bus Se Bahir Hai
Usy Kehna Koi Usko Brabr Yad Krta Hai
Nida
پھول کے ہاتھ میں خنجر بھی تو ہو سکتا ہے
ایک مدت سے جسے لوگ خدا کہتے ہیں
چھو کے دیکھو کہ وہ پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
مجھ کو آوارگئ عشق کا الزام نہ دو
کوئی اس شہر میں بے گھر بھی تو ہو سکتا ہے
کیسے ممکن کہ اسے جاں کے برابر سمجھوں
وہ مری جان سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے
صرف ساون تو نہیں آگ لگانے والا
جون کی طرح دسمبر بھی تو ہو سکتا ہے
چاک دامن سے مرے مجھ کو برا مت سمجھو
کوئی یوسف سا پیمبر بھی تو ہو سکتا ہے
صرف چہروں پہ لطافت کوئی موقوف نہیں
چاند جیسا کوئی پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
تم سر راہ ملے تھے تو کبھی پھر سے ملو
حادثہ شہر میں اکثر بھی تو ہو سکتا ہے
سارا الزام جفا اس پہ کہاں تک رکھوں
یہ مرا اپنا مقدر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہم سر کو جھکائیں زخمیؔ
ایک سجدہ مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے اسد
درخت جاں پہ وہی سردیوں کا موسم ہے
شوقین ہو جس کو پڑهنے کے تم
دسمبر کی وه اداس شاعری ہوں میں
جاتے ہوئے دسمبر کی کھڑکی سے
میں نے ہنستا ہوا جنوری دیکھا
اف یہ دسمبر کی آخری گھڑیاں
میرے پہلو میں کاش تم ہوتے
ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں
یہ فرصتیں ھمیں شاید نہ اگلے سال ملیں دانش
ہر طرف یادوں کا دسمبر بکھر گیا
تیس دن تک اسی دیوار پہ لٹکے گا یہ عکس
ختم اک دن میں دسمبر نہیں ہونے والا
ان دنوں تعلق تھوڑا مضبوط رکھنا
سنا ہے دسمبر کے بچھڑے کبھی نہیں ملتے
دسمبر جب بھی لوٹتا ہے میرے خاموش کمرے میں
میرے بستر پر بکھری کتا بیں بھیگ جاتی ہیں
ٹھٹھرتی ہوئی شبِ سیاہ اور وہ بھی طویل تر
محسن ہجر کے ماروں پہ قیامت ہے دسمبر تیمور
جم سے جاتے ہیں غم دسمبر میں
جو ہمیں بھول ہی گیا تھا اسے
یاد آئے ہیں ہم دسمبر میں
سارے شکوے گلے بھلا کے اب
لوٹ آ اے صنم دسمبر میں
کس کا غم کھائے جا رہا ہے تمہیں
آنکھ کیوں ہے یہ نم دسمبر میں
یاد آتا ہے وہ بچھڑنا جب
خوب روئے تھے ہم دسمبر میں
وہی پل ہے وہی ہے شام حزیں
آج پھر بچھڑے ہم دسمبر میں
بس یہی اک تمنا ہے اندرؔ
کاش مل جائیں ہم دسمبر میں
مصدق رفیق
واپسی میں اسے ممکن ہے زمانے لگ جائیں
سو نہیں پائیں تو سونے کی دعائیں مانگیں
نیند آنے لگے تو خود کو جگانے لگ جائیں
اس کو ڈھونڈیں اسے اک بات بتانے کے لیے
جب وہ مل جائے تو وہ بات چھپانے لگ جائیں
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں ترے خواب نہ آنے لگ جائیں
اتنی تاخیر سے مت مل کہ ہمیں صبر آ جائے
اور پھر ہم بھی نظر تجھ سے چرانے لگ جائیں
جیت جائیں گی ہوائیں یہ خبر ہوتے ہوئے
تیز آندھی میں چراغوں کو جلانے لگ جائیں
تم مرے شہر میں آئے تو مجھے ایسا لگا
جوں تہی دامنوں کے ہاتھ خزانے لگ جائیں
مصدق رفیق
اکیلا جب بھی ہوتا ہوں مجھے گھر یاد آتا ہے
مری بے ساختہ ہچکی مجھے کھل کر بتاتی ہے
ترے اپنوں کو گاؤں میں تو اکثر یاد آتا ہے
جو اپنے پاس ہوں ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی
ہمارے بھائی کو ہی لو بچھڑ کر یاد آتا ہے
سپھلتا کے سفر میں تو کہاں فرصت کہ کچھ سوچیں
مگر جب چوٹ لگتی ہے مقدر یاد آتا ہے
مئی اور جون کی گرمی بدن سے جب ٹپکتی ہے
نومبر یاد آتا ہے دسمبر یاد آتا ہے
مصدق رفیق
کہاں تک میں دیکھوں یہ منظر اکیلے
گلی میں ہواؤں کی سرگوشیاں ہیں
گھروں میں مگر سب صنوبر اکیلے
نمائش ہزاروں نگاہوں نے دیکھی
مگر پھول پہلے سے بڑھ کر اکیلے
اب اک تیر بھی ہو لیا ساتھ ورنہ
پرندہ چلا تھا سفر پر اکیلے
جو دیکھو تو اک لہر میں جا رہے ہیں
جو سوچو تو سارے شناور اکیلے
تری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لوں گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
زمانے سے قاصرؔ خفا تو نہیں ہیں
کہ دیکھے گئے ہیں وہ اکثر اکیلے
مصدق رفیق
اکھٹے جی رہے ہیں جب سے جینا آگیا ہے
مذاقاَ پڑھ رہے تھے ہجر کے نقصان دونوں
دسمبر میں بھی ماتھوں پر پسینہ آگیا ہے
مدد درکار تھی مجھ کو کہ ڈوبا جا رہا تھا
بھنور آیا تو میں سمجھا سفینہ آ گیا ہے
ترے منہ پھیرنے سے پھر گیا ہر شخص کا منہ
قبیلے کی سبھی آنکھوں میں کینہ آگیا ہے
وہ پوٹھوہار کی آنکھیں ہمہ تن کھینچتی ہیں
جہاں گاڑی رکے لگتا ہے ,, دینہ ,, آگیا ہے
خرد جیسی کوئی بھی شے نہیں پہنچی مرے شہر
جنوں ہر شخص تک سینہ بہ سینہ آ گیا ہے
ہیں جیسے لوگ ہم , ہم نے چنا ویسا ہی اک شخص
نیا حاکم کوئی جاہل کمینہ آ گیا ہے
سبھی روتے محبت کر رہے ہیں زندگی دیکھ
ہمیں ہنستے ہوئے یہ زہر پینا آگیا ہے
خدایا نیند ایسی بھی کوئی مجھ کو سلا دے
کھلے جب آنکھ تو دیکھوں مدینہ آ گیا ہے عبداللہ
میں تیری تصویر دسمبر کمرے میں
میں تیری یادوں کی بارش تیز ہوا
تنہا بھیگ رہا ہے بستر کمرے میں
میں دریا کے پار کی سوچ رہا ہوں اور
در آیا ہے ایک سمندر کمرے میں
لے آئی ہے گلیوں میں اک آگ مجھے
چھوڑ آیا ہوں ٹھنڈا بستر کمرے میں
خوف زدہ ہیں گھر کی ساری دیواریں
ڈیرا ڈالے بیٹھا ہے ڈر کمرے میں
آنگن میں ہے جاری رقص ہواؤں کا
سہما بیٹھا ایک قلندر کمرے میں
کون خزاں میں پھول کھلانے آیا ہے
کس کی خوشبو ہے یہ بنجر کمرے میں
آنگن میں ہے سونے پن کا راج اوصافؔ
چیخ رہی ہے تنہائی ہر کمرے میں
فصیح
کرو کچھ تو اشارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کئی مدت سے کوئی اطلاع بھی آئی نہ تیری
نہ خط آیا تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
یہ جاں لیوا دُکھوں کے سانپ ڈستے رہتے ہیں مجھ کو
مداوا ہو خُدارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
ہوائیں سرد چلتی ہیں تو مجھ کو یاد آتا ہے
سمندر کا کنارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہ تھا سالِ گُزشتہ میں
جو تیرے بن گزارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کبھی بادل کو اُوڑھے چاند نکلے یاد آجائے
رُخِ تاباں تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کبھی قسمت سے چمکے گا دلوں کے آسمانوں پر
تیرے ملنے کا تارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
سفیدی آگئی بالوں میں پھر بھی تیری آمد پر
لباسِ غم اُتارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اُمیدِِ واپسی کے ہی سبب پھر آج بام و در
مہک اُٹھا ہے سارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
فقط اک شوق کی خاطر غزل یہ مُعتبر ؔ لکھی
یہ سب تھا اِستعارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے ریحان معتبرؔ
مُجھے بھی شام ہونا ہے مُجھے بھی گُمنام ہونا ہے
لوٹ آؤ کہ… ابھی بھی کچھ نہیں بِگڑا
ابھی بھی ایک رات باقی ہے نومبر کی!!
بتائو تو ذرا کونسی بہار لے آیا جنوری
تم سب کہتے تھے نا بہت ویران ہے دسمبر
دینے آئی ھےمیرے درد کی قیمت مجھکو
کتنی ہمدرد ہے یہ دسمبر کی پہلی بارش Farhan
وہ دیکھو ٹوٹ کر برسا دسمبر
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر
وہ کب بچھڑا، نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر
یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر
جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائی اور میرا دسمبر Faiz
اور انہیں امیدوں کے محور میں تمہارا نظر آنا
میرے خود غرض شہر کی خود غرض نظریں
اُنہیں خود غرض نظروں میں تم سے نظر ملانا
آغاز تعلق میں ہی آپنائیت ء وفا کے وعدے
اور انہیں وعدوں میں بے وفا دسمبر کو بھول جانا
خوش فہمیوں اور لذت بھری تاریک راتیں
اور انہیں گھپ را توں میں حقیقت سحر کو بھول جانا
میری ہر خواہش پہ تیری ذات کا قابض آنا
اور اسی الگ ذات میں اپنی ذات کو بھول جانا
بدلتے موسم میں تیرے بدلتے رویے
انہیں بدلتے رویوں میں انجام ماضی کو بھول جانا
نظر اندازی کے کھیل میں ہی تیرا اعلان ترک تعلق
اور اسی ترک تعلق سے پہلے ہی تجھے کسی اور کا مِل جانا
اب تو زندگی حقیقت نگاہ سے گزاریں گے خرم
اور پھر اسی خرم کا ہر شام فریب خواب میں کھو جانا
خرم نیازی
رات کے پچھلے پہر میں
دسمبر کی سرد راتوں میں
دھند سے لبریز شہر میں
ایک دیوانہ سا لڑکا
رات کے اس پہر
روڈ کے اس کنارے
دھند سے دھندلائے روڈ پر
ماضی کی یادوں کواٹھائے
آنکھوں میں شبنم سجائے
تمہیں یاد کرتا ہے
تمھیں سے پیار کرتا ہے
وہ کہتا ہے! محبت سچی ہوتی ہے
بلکل اس روڈ کی مانند
دھند سے دھندلاہٹ ہے
جلد چھٹ ہی جائے گی
کوئی جائے جاکر سمجھائے
یہ سچ ہے محبت سچی ہوتی ہے
یہ بھی سچ ہے لوگ چھوڑ جاتے ہیں
رفاقتیں محبتیں تعلق کئی برسوں کے
یہ بھی سچ ہے کہ لوگ چھوڑ جاتے ہیں عبد الرحمن
اور شب ہجراں مرا گھر آ گیا ہے
شہر میں پھر برف باری ہو رہی ہے
آ بھی جاؤ اب دسمبر آ گیا ہے
سولیاں سنسان ہوتی جا رہی تھیں
دار کی خاطر مرا سر آ گیا ہے
کیا کہوں کیوں تیرے اندر آ گیا ہوں
چار دیواری ترا در آ گیا ہے
میری انگلی کو پکڑ کر میرا بچہ
میرے قامت کے برابر آ گیا ہے
بھر گئی ہے شہد کی منہ میں مٹھاس
نام یہ کس کا لبوں پر آ گیا ہے فیضان تنویر
وہ جو بچھڑے گا تو بدلا ہوا منظر ہوگا
بے شجر شہر میں گھر اس کا کہاں تک ڈھونڈیں
وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا
اپنے سب خواب نہ یوں آنکھ میں لے کر نکلو
دھوپ ہوگی تو کسی ہاتھ میں پتھر ہوگا
ہم سے کہتا تھا یہ نادیدہ زمینوں کا سفر
کہیں صحرا تو کہیں نیلا سمندر ہوگا
اس نے کچھ بھی نہ لیا ہم سے زر گل کے عوض
وہ کسی پھول کی بستی کا تونگر ہوگا
ہم اگر ہوتے اسے سایۂ گل میں رکھتے
جس نے دھوپوں میں جلایا وہ ستم گر ہوگا
جسم کی آگ مرا نام بچائے رکھنا
اب کے سنتے ہیں کہ برفیلا دسمبر ہوگا عاقب عرفان
December Poetry in Urdu
December Poetry – Poetry is regarded as the best way to express your hidden feelings and emotions. It is a reason that several people take advantage of poetry to feel better. However, winter always inspires poets and the month always brings some great poetry from them. When talking about Urdu, the language is highly acknowledged for its poetry. Several poets wrote about winter and December and their December poetry makes readers nostalgic.
December poetry is a reflection of chill and nostalgia in the final month of the year. Thus, it reflects on the emotions connected to endings and new beginnings. December poetry in Urdu portrays the charm of winter, it is the time of the year when winter strikes and a person feels differently with the essence of love, longing, and introspection. In December Poetry, poets explain the cold winds and silent nights in December. It gives words to the feelings and solace for readers who find themselves through such a poetic embrace of the bittersweet season.
The last month of the year brings back the memories of good times. The chilly weather, coffee, and romance of December make you indulge in the poetry. The significance of December poetry is attached to the ideology of lost love, relationships, and missing your loved ones. These sentiments are properly expressed in the form of Alvida December poetry which is the mirror of true emotions and feelings. Many people prefer to read December Poetry in remembrance of their Past lives. It is said that the December cold breeze or Pehli Barish soothes the mind of people and they get more emotional by this time. Many famous Urdu Poets have taken the month of December as their subject of poetry. Some of best December Romantic Shayari includes Yadeen, December Ki Barish, December, and much more.
This page is a perfect place for people who want to read popular and latest December ghazal (دسمبر غزل). The best part is that you can easily share the soothing poetry to your friends, family, or loved ones.
You are encouraged to post or share the latest December Poetry, Shayari, and Ghazals to your loved ones by visiting our website; we have a separate section of it at HamariWeb. You can read, share, and submit December Poetry, Shayari, and Ghazals online.
Whispers of Winter: How December Inspires Poetry
As the cold breeze of winter hits, poetry often sings of warmth through the man's body in December. Poetry has a few verses that elicit emotion when it comes to togetherness, family, and the joy of being with someone. This togetherness manifests as a wonderful quality that brightens any winter day, breeding works extolling the gorgeous tradition of kindness, generosity, and love.
December poetry captures the essence of the season; it takes in its beauty, its emotions, and how it connects us so deeply to ourselves and others. Inspired by snowflakes, starry nights, or the promise of a new year, December poetry will always remind us that even when it is at its coldest, words hold warmth.
User Reviews
I love how this source offers such meaningful and heartfelt poetry. The verses are written with so much care and creativity. It’s easy to find poems that touch your heart.
- Tania , Rawalpindi
The charm of December poetry lies in their ability to express love, pain, and longing in the most poetic and soulful way.
- Isfaq , DIK
This site shares accurate and touching December poetry about sadness, perfect for expressing deep feelings. It’s easy to explore and filled with meaningful verses for emotional moments.
- Shahzeb , Jhelum











