✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Search
Add Poetry
Poetries by Dr.Ghulam Shabbir Rana
اے میرے مہربان پروردگار
اے میر ے مہربان پروردگار
ہم ہیں عاصی اور تو آمرزگار
ہے میری سوچ کس قدر محدود
تیری رحمت کا ہو گا کس سے شمار
جو تیرے آسرے پہ جیتا ہے
ہو گیا اس کا پھر تو بیڑا پار
تیری رحمت کے ہوں جہاں پتوار
کیوں ہراساں کرے وہاں پتوار
یاد تیری سدا ہے ورد زباں
نہ بھلاؤں گا یہ سبق زنہار
حد ادراک تک تیری قدرت
طائر سدرہ بھی ہوا لا چار
رب کی ہستی کہاں اورکیسی ہے
کس سے جا کر کریں یہ استفسار
فہم و ادراک سے تو بالاتر
تیری رحمت کے ہر جگہ انبار
ساز ہستی کی دھن یہ کہتی ہے
خواب غفلت سے لوگ ہوں بیدار
کہہ رہی ہے یہ رفتگاں کی یاد
ہر مسافر عدم کو ہو لے تیار
بڑھتی رسی پھلانگتا ہے جو
پڑ گئی اس پہ پھر تیری پھٹکار
حجر اسود کو چوم کر شبیر
روؤں گا ایک دن میں زار و قطار
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
ہے مجھے تیرا آسرا یا رب
ہے مجھے تیرا آسرا یا رب
بندگی میری بے ریا یا رب
دنیا اور دین سب تجھی سے ہے
صرف بندہ ہوں میں تیرا یا رب
فاتح بدر ہیں میرے ہادی
سب ہے یہ تیری ہی عطا یا رب
تو کہ رازق ہے ساری خلقت کا
منبع رزق بے بہا یا رب
تیرے عفو و کرم کے آسرے سے
میر ا بھی کام بن گیا یا رب
فکر دنیا سے ماورا ہے وہ
تیرے در پہ جو آگیا یا رب
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
زیست کے روز و شب اجالتا ہے
زیست کے روز و شب اجالتا ہے
ایسے خالق مجھے سنبھالتا ہے
جب بھی گرداب میں ہو کشتی جاں
معجزوں سے اسے نکالتا ہے
سب کا رازق ہے وہ بلا تفریق
پتھروں میں حیات پالتا ہے
نار نمرود ہو یا صاحب فیل
ہر جگہ سچ کو وہ اچھالتا ہے
رب کی عظمت نہ مانے جو فرعون
اس کو کتنا بڑا مغالطہ ہے
جو تیری بارگاہ میں جھکتے ہیں
تو انھیں نار سے نکالتا ہے
تیرے مغضوب جو بھی بنتے ہیں
تو انھیں ابتلا میں ڈالتا ہے
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
ابتدا اور انتہا معبود
ابتدا اور انتہا معبود
نہیں کوئی اور دوسرا معبود
میں نحیف و نزار اک عاجز
مجھ کو ہے تیرا آسرا محبوب
سب پہ اکرام جس کے لا محدود
دیتا ہے رزق بے بہا معبود
کعصف ماکول ہو گئے مشرک
نام تیرا رہا سدا معبود
نقد عصیاں ہے اور دامن تر
تیری رحمت کا آسرا معبود
پا گیا وہ فلاح کی منزل
عاجزی جس کی بے ریا معبود
آیا منجدھار میں سفینہ زیست
قلزم یاس سے بچا معبود
اس کو فکر جہاں کا کیا غم ہو
جس کا رازق ہی بن گیا معبود
ہے میر ی روح میں حرم کی مہک
میرے دل میں سما گیا معبود
مجھ کو غم سے بچائے گا شبیر
میرا اللہ،میرا خدا معبود
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
پیکر صبر و استقلال حسین
پیکر صبر و استقلال حسین
قلب انساں کو درس حریت دے کر
کربلا کے عظیم جانثاروں نے
جبر کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پھینکا
محشر تک قطع استبداد کر کے
حریت ضمیر سے جینے کی ایک راہ اہل دنیا کو دکھا دی
کنبہ سارا راہ حق میں قربان کر کے
دامن جھاڑ کے سجدہ شکر میں سر اپنا جھکا دیا شبیر نے
ساری دنیا آج بھی یہ تسلیم کرتی ہے
پیکر صبر و استقلال حسین
عزم کی درخشاں مثال حسین
لا الہ زیر تیغ کہہ کے گئے
تجمان خدائے ذوالجلال حسین
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
میرا آقا
میرا آقا
زینت کہکشاں میرا آقا
صبر کی داستاں میرا آقا
محسن انسانیت کا لخت جگر
کربلا کا مہماں میرا آقا
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
حمدخداوند کریم
یا رب تو رحم کر کہ تو بے حد رحیم ہے
ہم بے کسوں کو تیرا سہارا عظیم ہے
انعام تیرے حد ادراک سے بھی بڑھ کر
یہ سچ ہے تو ہی دنیا پہ بے حد کریم ہے
صحت کی نعمتوں سے کر مالا مال سب کو
تیری عنایتوں کا دفتر ضخیم ہے
یا رب تو لا شعور کے گھر یں بھی جلوہ گر
میرے خدا تو کتنا خبیر اور علیم ہے
مخلوق ساری تیرا ہی رزق کھا رہی ہے
دنیا جہاں پہ تیری رحمت عمیم ہے
توبہ
توبہ کرتا ہوں اور نادم ہوں
میرے خالق میں تیرا خادم ہوں
تو ہے ستار سب کے عیبوں کا
میری توبہ قبول ہو جائے
در گزر کرنا اے میرے خالق
گر کبھی مجھ سے بھول ہو جائے
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
عہد وفا
عہد وفا
نواسہ رسول نے اپنے خالق سے
کیے جانے والے عہد وفا کی پاسداری کی
گردش ایام تھمنے لگی
لیل و نہار زمانے کے عجب رنگ دکھانے لگے
اس اثنا میں
حسین ابن علی نے بہتر پھولوں کا نذرانہ رب کے حضور نثار کیا
اسلامی اقدار کو اپنے خون سے سینچ کے پروان چڑھایا
جبر کے سب انداز رد کر دیئے گئے
عہد وفا جو خالق سے تھا اس کو استوار کیا
قطع استبداد کیا اور ظلمت کو کافور کیا
اہل جفا کے جبر کے سب حربے ناکام ہوئے
مقام شبیری کو ایک ازلی صداقت کے طور پر دنیا نے تسلیم کیا
کوفی اور شامی پینترے بدل کر ہر دور میں آتے رہتے ہیں
ابن علی نے اس طرح کے مکر کا پردہ فاش کیا
زیر تیغ بھی کلمہ حق کا قوت سے اظہار کیا
دین اور دین پناہ بن کے شبیر نے فاسق کو فی النار کیا
مسافرہ شام
کربلا سے کوفہ تک کا سفر
اور پھر شام کے درباروں میں
بت زہرا نے یہ سارے دکھ برداشت کیے
اپنے نانا کا دین بچایا
بھائی اور بچوں کے سر نیزے پر دیکھے
حرف شکایت لب پہ نہ آیا
رب کی رضا پر راضی ہو کر
سارا گھر قربان کیا
شیر خدا کی بیٹی نے تاریخ کا ایک نیا عنوان لکھا
صبر کی ایسی مثال تا قیامت نہیں مل سکے گی
مسافرہ شام تاریخ ہر دور میں
تیرے عزم و ہمت کی تعظیم کرے گی
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
تشنہ لبوں کی قربانی
تشنہ لب دے گئے ہیں قربانی
دین کو جبر سے نجات ملی
کہہ گئے کلمہ حق زیر تیغ مردان حق پرست کربلا میں
اپنے جگر گوشوں کے خون سے
شجر اسلام کی آبیاری کر کے
سرخرو ہو گئے اپنے خالق کے حضور نواسہء رسول کے سب جانثار
درس یہ کربلا سے ملتا ہے
راہ حق مین جو جان دیتے ہیں
نوع انساں کی نجات کے ضامن بن جاتے ہیں
اس کا صلہ خدا سے ملتا ہے
امام حسین کی قربانی
دس محرم اکسٹھ ہجری عصر کے وقت
استبدادی قوت کے سارے رعونت کے دعوے
پل بھر میں پامال ہوئے
شیر خدا کے بیٹے نے جبر کا ہر انداز ٹھکرا کر
ظالم و سفاک استحصالی عناصر کے سب کس بل نکال دیئے
ظلم و جور کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کا
عزم صمیم کر کے ابن حیدر نے
صحرا میں وہ پھول اگائے جو ابد تک
ذہنوں کو کو معطر کرتے رہیں گے
خون جگر سے پھر ان کو سیراب کیا
دل کے ٹکڑئے دے کر ان کو تابانی دی
ازلی اورابدی صداقتوں کے امیں تھے سب جانثار
جبر کے ایوانوں کو سب نے مل کر یوں مسمار کیا
ان ایوانوں میں ظلم و ستم کرنے والے
تاریک کے طوماروں میں دب گئے
حشر تک اس دنیا مین ان کا نام لیوا کوئی نہ ہو گا
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
مرد حق پرست
حسین ابن علی ظلم و جور کے سامنے
اک کوہ عزیمت بن گئے تھے
آل نبی کا گھر سارا قربان ہوا
مسکراتا چمن مہیب سناٹو ں کی زد میں آ گیا
سربریدہ لاشیں تپتی ریت پہ بکھری ہوئی تھیں
نوک سنا ں پہ سر تھے شہدا کے
بنت زہرا کے پردے کا اللہ ہی نگہبان
سارے خیمے آل نبی کے نذر آتش کر دیئے گئے
کربلا کے مظلوم قید کوفہ اور دمشق میں ہہنچے
تاریخ کے اوراق میں خوں سے لکھے یہ اوراق
آج بھی خون رلاتے ہیں
ہر دل پر خوف سا طاری ہے
ابن زیاد اور شمر اب بھی موجود ہیں
یزید چین سے اب بھی قصر شاہی پر
غاصبانہ طور پر قابض ہے
آج بھی حق گو سب کے سب معتوب ٹھہرائے جاتے ہیں
کلمہء حق کہنے والوں پر جیون بھاری ہے
فرات تیری روانی تو اب تک جاری ہے
حسین کی ذات
زینت گلستاں حسین کی ذات
روح کی راز داں حسین کی ذات
ہے ضیا بار پورے عالم پر
مانند کہکشاں حسین کی ذات
کربلا ایک استعارہ ہے
عزم و ہمت کا اک اشارہ ہے
بے کسوں کے لیے سہارا ہے
جبر کے سامنے ہو سینہ سپر
کربلا ای کاستعارہ ہے
تشنہ لب شیر خوار اور نوک سناں
بنت زہرا کا صبر سارا ہے
مشکیزہ ،تیر ،فرات اور عباس
آج تک جگر پارہ پارہ ہے
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
آج کا دور
آج کا دور
کربلا آج بھی درپیش ہے مظلوموں کو
شقاوت آمیز ناانصافیا ں دیکھ کلیجہ منہ کو آتا ہے
صعوبتوں کے سفر میں کاروان حسین نظر آتا ہے
اس اندھیر نگری میں اور اس بھیانک جنگل میں آج بھی
جنگل کا قانون نافذ کر کے شمر اور یزید
اپنی اندھی طاقت پر اتراتے ہیں
اہل درد ایسے میں گھبراتے ہیں
کس کے آگے جا کے پیش کریں فریاد
دیدہء گریاں اورآہ و فغاں بے اثر کر دی گئی ہے
مدعی اور منصف بن بیٹھا ہے صیاد
بڑھنے لگی ہے حد سے اب تو یہ بیداد
دانہ پانی بند کیا ہے ظالم شامیوں نے
بے رحم اور شقی ہے ابن زیاد
حریت ضمیر
یہ سوال آج بھی لمحہ فکریہ ہے کہ
میدان کربلا میں آل نبی پہ ظلم کیوں ڈھائے گئے
تشنہ لب شیر خواروں پر تیر کیوں برسائے گئے
ہے حریت ضمیر سے جینے کی ایک راہ
وہ اسوہء شبیر ہے ،نہیں اس سے کچھ سوا
آن رہ جائے ،جاں رہے نہ رہے
یہی درس حریت ہے یہی ہے درس کربلا
جبر کے سامنے سپر انداز ہونے سے بہتر ہے
کہ اپنی جان دے کر اعلائے کلمتہ الحق کی خاطر
سارا گھر راہ خدا میں قربان کر دیا جائے
حریت ضمیر سے جینا ہی کربلا کا درس ہے
تاریخ کا تسلسل
فرات تیری روانی اب تک جاری ہے
کربلا کوفہ بصرہ اور دمشق
اب تک آباد اور ہنستے بستے دکھائی دیتے ہیں
اہل درد ذرا تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں
اکسٹھ ہجری کا وہ سانحہ جب بھی یاد آتا ہے
سات محرم کا وہ دن تھا جب آل نبی پر بند ہوا تھا پانی
سوا نیزے پر سورج تھا اور پھول سارے کملانے لگے تھے
العطش العطش کی صدا خیام آل رسول سے آ رہی تھی
دریائے فرات پہ قابض شامی فوج کے شقی القلب سپاہی
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
کاروان حسین
کاروان حسین
اکسٹھ ہجری سے آج تک تاریخ
اس بات کی گواہی دے رہی ہے
کاروان حسین کو سدا صعوبتوں کا سفر درپیش رہتا ہے
حریت ضمیر سے جینے کی تمنا کرنے والوں پر
عرصہ حیات تنگ کر دیا جاتا ہے
کربلا آج بھی موجود ہے
عدل عنقا ہے ،جبر غالب ہے
مظلومیت دادرسی کی طالب ہے
بارگاہ حسین
ارض و سما بارگاہ حسین کی ہے
شش جہت سجدہ گاہ حسین کی ہے
عاصیو مغفرت جو چاہتے ہو
مغفرت بے پناہ حسین کی ہے
رحمتوں کا باب
سر بہ سر رحمتوں کا باب حسین
ظلمتیں کافور کرنے میں
کامران اور کامیاب حسین
اذہان کی تطہیر اور تنویر کی خاطر
آفتاب اور ماہتاب حسین
ٓانصاف
مٹا دیا جہاں سے تفریط اور افراط کو
تشنہ لب کیسے جنگ کرتے ہیں
دکھلا دیا آئینہ نہر فرات کو
شیر خدا کے لال نے کر دیا کمال
حق و انصاف کی بقا کے لیے
سارا گھر راہ حق میں وار دیا
حیران کر دیا پھر شش جہات کو
لمحہء فکریہ
آج بھی انساں اپنے چار سو
دیکھتا ہے برق تپاں کے شعلے
آج بھی وقت کے شمر اور یزید
ہنستے بستے ہوئے گھر اجاڑ دیتے ہیں
حق و انصاف کی جو بات کرے
Dr.Ghulam ShabbiR Rana
Copy
کربلا نام ہے عزیمت کا
کربلا
کربلا نام ہے عزیمت کا
کربلا نام ہے حریت کا
گھر لٹا کر ابن حیدر نے
خاتمہ کر دیا شقاوت کا
قربانی
نہیں تمہید کوئی طولانی
دینے اکبر کی آئے قربانی
گھر گئے کربلا میں یوں شبیر
آل مرسل پہ بند تھا پانی
ابن حیدرکا استقلال
کربلا صبر کی اک مثال بھی ہے
کربلا حسنی حسینی جلال بھی ہے
جبر کے بے اماں تلاطم میں
یہ ابن حیدر کا استقلال بھی ہے
کاروان زیست
زیست کا کارواں حسین سے ہے
میرا دل اور جاں حسین سے ہے
صدقہ زینب کی پاک چادر کا
عصمتوں کی اماں حسین سے ہے
فرات
جاہ و حشمت کا اضطراب فرات
صبرکا اک عظیم باب حسین
خون رگ رسول کا یہ ثمرملا
کر گیا تجھ کو باریاب فرات
اللہ کی رضا
رب اکبر کی ہر رضا کے لیے
زیست کی وقف اک دعا کے لیے
مسکراتا چمن لٹا کے شبیر
پیکر صبر تھے عطا کے لیے
Dr.Ghulam Shabbir Shabbir Rana
Copy
عید قرباں
عید قرباں
عید قرباں کا درس ہے ایثار
زیست کا لمحہ لمحہ کرو جو شمار
فرصت زیست اب غنیمت ہے
اس کو مت بھولنا کبھی زنہار
بکرے
قربانی کے بکرے یوں بن گئے عوام
تاجروں نے بڑھائے سب اشیا کے دام
احمقوں کی جنت میں وہ سب رہتے ہیں
جو چاہتے ہیں قیمتوں میں آئے گا استحکام
قحط الرجال
کوڑے کے ڈھیر پہ ہڈی دیکھ کے جید جاہل
لپک کے ٹوٹ پڑا وہ اس پہ گو تھا بے حد کاہل
پلک جھپکتے میں اس نے منہ میں لی ہڈی تھام
پا ہی لیا اس جاہل نے اپنے جہل کا یہ انعام
لاف
اک متفنی جاہل کا تھا یہ افسون
لاف زنی ہی تھا اس کامضمون
چور محل کی خرچی لے کر چیختا تھاوہ
اس نے پیچھے چھوڑ دیا ہے افلاطون
غیبت
گزرے وقتوں کی بیان کہانی کرتے تھے
آسو جیسے موذی یاد پھر نانی کرتے تھے
رواقیت کے داعی نے بے پر کی اڑائی
اس کے آگے افلاطون بھی پانی بھرتے تھے
مسخرا
ساٹھ برس کی عمر میں وہ شباب پہ اٹھلاتا تھا
سینگ کٹا کر بچھڑوں میں شامل ہو جاتا تھا
پریوں کے اکھاڑے میں وہ راجہ اندر آسو
صبح و مسا کلیوں کو مسل کر وحشی ہنہناتا تھا
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
ماہیے
ماہیے
آجا تو جھنگ ماہیا
ہیر کے روضے پر
بن مست ملنگ ماہیا
سب خلقت دنگ ماہیا
کید و کی عمل داری
ہر شہر ہے جھنگ ماہیا
تصویر سجا دنیا
ہم پیا ر کے ماروں پر
تعزیز لگا دنیا
محروم رہا برسوں
اک پیار کے بندھن میں
یہ دل ہی جلا برسوں
خوش رنگ بہاروں میں
ہم ہار گئے سب کچھ
آنچل کے نظاروں میں
باغوں میں بہار آئی
ہر پریم کہانی کا
انجام ہے رسوائی
ہر سمت پکار آیا
جب شکل تیری دیکھی
اس دل کو قرار آیا
جگ رین بسیرا ہے
زرومال کا ناٹک سب
تیراہے نہ میرا ہے
سن دل کی ترنگ ماہیا
سب شیریں مقالوں سے
آکر مل جھنگ ماہیا
دل کی یہ امنگ ٹھہری
شیرافضل ، طاہر اور امجد کی
دلی تو جھنگ ٹھہری
عیدیں شب راتیں ہیں
پھر چاند سے ملنے کی
یہ ساری گھاتیں ہیں
پیار نبھانے کے
مر کر بھی زندہ ہیں
کردار افسانے کے
حالات زمانے کے
اک بار تو دیکھ ہی لو
لمحات دیوانے کے
ہر سمت صفائی ہو
دل زندہ رہے کیسے
جب چاند ہر جائی ہو
یہ دن ہے منگل کا
انصاف تو عنقا ہے
قانون ہے جنگل کا
گھبراؤ نہ تنگی سے
جب پیار پتنگ پیچے
پڑ جائیں جھنگی سے
ہر سمت اندھیرے ہیں
بے لوث کہاں ساتھی
سب فصلی بٹیرے ہیں
چتڑی کے دانے ہیں
کالے دھن والے
جھلے بھی سیانے ہیں
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
PRAYER
God created us it is our pride
The entire world is very wide
We should abide by the laws
Which Holy Quran and Holy Prophet set for us
Everything else should be set aside
Our all deeds are visible to God Almighty all the time
Nothing can we hide
If we become humble creature
We will succeed in the world and heaven
We should follow the straight path
Before comes the huge tide
In which everything will flow
We should not be late
Before the God Almighty we should bow
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
رحمتوں کی بہار
رحمتوں کی بہار ذات نبی
گل فشاں گل عذار ذات نبی
بے بس و لاچارانساں کے لیے
دائمی غم خوار ذات نبی
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
ابد آشنا
میرا خالق ازل اور ابد کے راز جانتا ہے
دل کی دھڑکن کے سب ساز اس کی قدرت کے آثار
سب مخلوق فنا کی زدمیں ہے ہر آن
بقا اور ابد تک کے لیے دوام صرف خدا کو حاصل ہے
اس بات کا حوصلہ ہے ہر لمحہ مجھ کو
مجھ جیسا عاجز بھی
خالق اکبر کے حمد سراؤں میں شامل ہے
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
منصف اعلیٰ
میرے خالق کو معلوم ہے نیت کا احوال
اس قادر مطلق کے قائل سارے اہل کمال
میں انصاف کا طالب اور وہ منصف اعلیٰ
حکم خدا میں دم مارے کس کی بھلا مجال
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
خوف خدا
صبح و مسا خالق کا دم ہی بھرتے رہو
رب کی نعمتوں کا شکر بھی کرتے رہو
فطرت کی تعزیروں کو نہ بھولنا تم
چیرہ دستو ہر لمحہ رب سے ڈرتے رہو
Dr.Ghulam Shabbir Rana
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets