Poetries by Aamar Naeem
نفی اثبات آنکھوں کی لو بجھنے کو تھی
دل کی دھڑکن ہانپ چکی تھی
بدن نقاہت ڈھانپ چکی تھی
ذھن سڑک پر
ممکن اور ناممکن سوچیں
آپس میں ٹکرا ٹکرا کر
بالآخر
دم توڑ رہی تھیں
خاموشی میں آہٹ ابھری
دروازے پر دستک اتری
آنکھوں کی لو بھڑک اٹھی تھی
دل کی دھڑکن پھڑک اٹھی تھی
موت کی ہچکی اور وہ
دونوں
ایک ہی لمحے میں آئے تھے
Dr Qamar Siddiqui
دل کی دھڑکن ہانپ چکی تھی
بدن نقاہت ڈھانپ چکی تھی
ذھن سڑک پر
ممکن اور ناممکن سوچیں
آپس میں ٹکرا ٹکرا کر
بالآخر
دم توڑ رہی تھیں
خاموشی میں آہٹ ابھری
دروازے پر دستک اتری
آنکھوں کی لو بھڑک اٹھی تھی
دل کی دھڑکن پھڑک اٹھی تھی
موت کی ہچکی اور وہ
دونوں
ایک ہی لمحے میں آئے تھے
Dr Qamar Siddiqui
سارے موسم میرے گلفام کی صورت ہم صحیفہ ہیں نہ الہام کی صورت
اس سے منسوب ہیں الزام کی صورت
اپنا ہونا بھی عجب ہونا ہے
بزم ہستی میں ہیں دشنام کی صورت
آج بھی لات و منات و عزی
ہیں حقائق مگر اوہام کی صورت
اعتقادات کی روداد میں الله کا وجود
ہے تو شامل مگر ابہام کی صورت
شام ڈھلتے ہی نگاہوں میں اتر آتے ہیں
سارے موسم میرے گلفام کی صورت Dr Qamar Siddiqui
اس سے منسوب ہیں الزام کی صورت
اپنا ہونا بھی عجب ہونا ہے
بزم ہستی میں ہیں دشنام کی صورت
آج بھی لات و منات و عزی
ہیں حقائق مگر اوہام کی صورت
اعتقادات کی روداد میں الله کا وجود
ہے تو شامل مگر ابہام کی صورت
شام ڈھلتے ہی نگاہوں میں اتر آتے ہیں
سارے موسم میرے گلفام کی صورت Dr Qamar Siddiqui
محبت ھو گئی تو کیا کریں گے؟ محبت ھو گئی تو کیا کریں گے
تمھاری یاد سے الجھا کریں گے
اندھیری رات کے آنگن میں جاناں
تیری تصویر سے کھیلا کریں گے
تجھے ہم اپنے شعروں میں سجا کر
تیرے “احساس“ کی پوجا کریں گے
گلابوں میں جو دیکھی تتلیاں تو
تمھارے لمس کو سوچا کریں گے
ھم اپنی ڈائری میں جان جاناں
تمھاری فرقتیں لکھا کریں گے
کہاں ھو کس طرح ھو کس کے سنگ ھو
ہم اکثر چاند سے پوچھا کریں گے
وہ رستے جن پہ تھے تم ساتھہ میرے
تیرا پوچھیں گے تو رویا کریں گے
تمہاری یاد میں دن رات کھو کر
ہم اپنے آپ سے روٹھا کریں گے
کٹھن راہوں میں پڑ کر کیا کریں گے
ہم اپنے آپ کو تنہا کریں گے
تمہارے عشق میں بن کر تماشا
ہم اپنے آپ کو رسوا کریں گے Dr Qamar Siddiqui
تمھاری یاد سے الجھا کریں گے
اندھیری رات کے آنگن میں جاناں
تیری تصویر سے کھیلا کریں گے
تجھے ہم اپنے شعروں میں سجا کر
تیرے “احساس“ کی پوجا کریں گے
گلابوں میں جو دیکھی تتلیاں تو
تمھارے لمس کو سوچا کریں گے
ھم اپنی ڈائری میں جان جاناں
تمھاری فرقتیں لکھا کریں گے
کہاں ھو کس طرح ھو کس کے سنگ ھو
ہم اکثر چاند سے پوچھا کریں گے
وہ رستے جن پہ تھے تم ساتھہ میرے
تیرا پوچھیں گے تو رویا کریں گے
تمہاری یاد میں دن رات کھو کر
ہم اپنے آپ سے روٹھا کریں گے
کٹھن راہوں میں پڑ کر کیا کریں گے
ہم اپنے آپ کو تنہا کریں گے
تمہارے عشق میں بن کر تماشا
ہم اپنے آپ کو رسوا کریں گے Dr Qamar Siddiqui
سنا ھے بیکل ھو، بے سکوں ھو۔۔۔؟ سنا ھے بیکل ھو ، بے سکوں ھو
ذرا بتاؤ تو ایسے کیوں ھو
ملن کے رستے میں تھے جو حائل
کہاں گئے اب وہ سب دلائل
یہ فیصلہ کس کا تھا بتاؤ؟
کہا تھا کس نے کہ “آپ جاؤ“
تمہاری بانہوں میں رہنا چاہا
حسیں پناھوں مییں رھنا چاھا
بتاؤ نا ! کیا برا کیا تھا
اگر تمہیں ھم نے چن لیا تھا
سنو جو دل درد سہہ رہا ھے
وہ تم سے ھر پل یہ کہہ رہا ھے
ھزار رستے بدل کے دیکھو
کروڑ رنگوں میں ڈھل کے دیکھو
کہیں نہ اب آشیاں ملے گا
طمانیت کا جہاں ملے گا Dr Qamar Siddiqui
ذرا بتاؤ تو ایسے کیوں ھو
ملن کے رستے میں تھے جو حائل
کہاں گئے اب وہ سب دلائل
یہ فیصلہ کس کا تھا بتاؤ؟
کہا تھا کس نے کہ “آپ جاؤ“
تمہاری بانہوں میں رہنا چاہا
حسیں پناھوں مییں رھنا چاھا
بتاؤ نا ! کیا برا کیا تھا
اگر تمہیں ھم نے چن لیا تھا
سنو جو دل درد سہہ رہا ھے
وہ تم سے ھر پل یہ کہہ رہا ھے
ھزار رستے بدل کے دیکھو
کروڑ رنگوں میں ڈھل کے دیکھو
کہیں نہ اب آشیاں ملے گا
طمانیت کا جہاں ملے گا Dr Qamar Siddiqui
ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھہ گوری ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھ گوری
سن لینا میری بات گوری
پیت کا کھیل انوکھا ھے
یاں قدم قدم پر دھوکا ھے
ماں باپ کا نام گنوائے گی
تو پھر بیٹھی پچھتائے گی
ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھ گوری
سن لینا میری بات گوری
لیلائیں ۔ سسیاں اور ہییریں
ھیں اب بھی وفا کی تصویریں
یہ رانجھے ، پنل اور مجنوں
کرتے ھیں وفا کا اب کے خوں
ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھ گوری
سن لینا میری بات گوریط Dr Qamar Siddiqui
سن لینا میری بات گوری
پیت کا کھیل انوکھا ھے
یاں قدم قدم پر دھوکا ھے
ماں باپ کا نام گنوائے گی
تو پھر بیٹھی پچھتائے گی
ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھ گوری
سن لینا میری بات گوری
لیلائیں ۔ سسیاں اور ہییریں
ھیں اب بھی وفا کی تصویریں
یہ رانجھے ، پنل اور مجنوں
کرتے ھیں وفا کا اب کے خوں
ھاتھوں میں نہ دینا ھاتھ گوری
سن لینا میری بات گوریط Dr Qamar Siddiqui
چاند کی خواھش نادانی ھے ، چاند کبھی ھاتھ آیا ھے پیار کے موسم بیت چکے اب ھجر کا موسم آیا ھے
تنہا بیٹھا سوچ رہا ھوں ، کیا کھویا ، کیا پایا ھے
ھجر کی لمبی راتیں ھیں اور ایک سسکتا سایا ھے
تیری یادیں ، تیری باتیں ، اپنا کل سرمایا ھے
اھل ھوس کی اس دنیا میں کون کسی سے پیار کرے
کون کسی کا دردی ھو ، جب دین ایمان ہی مایا ھے
عقل پریشاں ۔ دیدہء حیراں کیسا موسم آیا ھے
انسانوں نے انسانوں کو انساں سے ڈسوایا ھے
چاک گریباں پاؤں میں چھالے ، ہاتھوں میں کشکول
تیری چاہت میں اے ساجن ھم نے یہی کچھ پایا ھے
میرا پاگل منوا مچلے لاکھہ اسے سمجھاؤں میں
چاند کی خواھش نادانی ھے ، چاند کبھی ھاتھ آیا ھے Dr Qamar Siddiqui
تنہا بیٹھا سوچ رہا ھوں ، کیا کھویا ، کیا پایا ھے
ھجر کی لمبی راتیں ھیں اور ایک سسکتا سایا ھے
تیری یادیں ، تیری باتیں ، اپنا کل سرمایا ھے
اھل ھوس کی اس دنیا میں کون کسی سے پیار کرے
کون کسی کا دردی ھو ، جب دین ایمان ہی مایا ھے
عقل پریشاں ۔ دیدہء حیراں کیسا موسم آیا ھے
انسانوں نے انسانوں کو انساں سے ڈسوایا ھے
چاک گریباں پاؤں میں چھالے ، ہاتھوں میں کشکول
تیری چاہت میں اے ساجن ھم نے یہی کچھ پایا ھے
میرا پاگل منوا مچلے لاکھہ اسے سمجھاؤں میں
چاند کی خواھش نادانی ھے ، چاند کبھی ھاتھ آیا ھے Dr Qamar Siddiqui
وہ ایک لمحہ ہی بس امر ہو گا وہ ایک لمحہ ہی بس امر ہو گا
تیرے قدموں میں جب قمر ہو گا
بے وفا تیرا پیار میرے لئے
تپتے صحرا میں اک شجر ہو گا
دیکھے زاھد تو توڑ لے توبہ
مجھ کافر سے کیا صبر ہو گا
ہم کو ہے خامشی پہ ناز اپنی
گفتگو آپ کا ہنر ہو گا
کیا پتہ تھا کہ اس سفر کے بعد
ہم کو در پیش پھر سفر ہو گا Dr Qamar Siddiqui
تیرے قدموں میں جب قمر ہو گا
بے وفا تیرا پیار میرے لئے
تپتے صحرا میں اک شجر ہو گا
دیکھے زاھد تو توڑ لے توبہ
مجھ کافر سے کیا صبر ہو گا
ہم کو ہے خامشی پہ ناز اپنی
گفتگو آپ کا ہنر ہو گا
کیا پتہ تھا کہ اس سفر کے بعد
ہم کو در پیش پھر سفر ہو گا Dr Qamar Siddiqui
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے قربتیں فاصلوں ڈھل جائیں
دوست جب راستے بدل جائیں
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
غم نہ کرنا ملول مت ھونا
جان جاناں فضول مت رونا
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
پلکیں رہ میںبچھائے بیٹھے ھیں
راستوں کو سجائے بیٹھے ھیں
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
ہم کو ٹھکرا کے چل دئیے ہو تم
دیکھو کس راہ چل دئیے ہو تم
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
سن لو واللہ جاں نکلتی ھو
زندگانی کی شام دھلتی ھو
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے Dr Qamar Siddiqui
دوست جب راستے بدل جائیں
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
غم نہ کرنا ملول مت ھونا
جان جاناں فضول مت رونا
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
پلکیں رہ میںبچھائے بیٹھے ھیں
راستوں کو سجائے بیٹھے ھیں
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
ہم کو ٹھکرا کے چل دئیے ہو تم
دیکھو کس راہ چل دئیے ہو تم
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے
سن لو واللہ جاں نکلتی ھو
زندگانی کی شام دھلتی ھو
ھم کو تم منتظر ھی پاؤ گے
لوٹ کرجب کبھی بھی آؤ گے Dr Qamar Siddiqui
بیٹا ؟ مسجد ؟ گولی ؟ اونچے اونچے محلوں کی غربت یوں ہنسی اڑائے
ہر کونے پر ایک بھکاری کھڑا ہے ہاتھ پھیلائے
یہ بابا جو سڑک کنارے آڑھا ترچھا لیٹا ھے
کاش کوئی بہلاول ، حمزہ اس کا حق دلوائے
چھت سے لٹکتی خونی ڈوری اس پہ جھولتی دوشیزہ
لکھہ گئی ھے “ ابا سے کہنا ، نہ جاگے سو جائے“
جان میری لندن جاؤں گا چاندی کے جھمکے لاؤں گا
بالوں میں چاندی بھر آئی ، پیا نہ لوٹ کے آئے
خون آلودہ شرٹ دکھا کر “ پگلی “ سب سے پوچھے
میرا بیٹا ؟ مسجد ؟ گولی ؟ کون اسے سمجھائے Dr Qamar Siddiqui
ہر کونے پر ایک بھکاری کھڑا ہے ہاتھ پھیلائے
یہ بابا جو سڑک کنارے آڑھا ترچھا لیٹا ھے
کاش کوئی بہلاول ، حمزہ اس کا حق دلوائے
چھت سے لٹکتی خونی ڈوری اس پہ جھولتی دوشیزہ
لکھہ گئی ھے “ ابا سے کہنا ، نہ جاگے سو جائے“
جان میری لندن جاؤں گا چاندی کے جھمکے لاؤں گا
بالوں میں چاندی بھر آئی ، پیا نہ لوٹ کے آئے
خون آلودہ شرٹ دکھا کر “ پگلی “ سب سے پوچھے
میرا بیٹا ؟ مسجد ؟ گولی ؟ کون اسے سمجھائے Dr Qamar Siddiqui