✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
ایمان شہزاد
Search
Add Poetry
Poetries by ایمان شہزاد
سوالیہ
آج یاروں کے ساتھ ڈومینوز, کل سینٹارس کا پلان ہے
چلو ٹھیک ہے
والد صاحب نے ستر ہزار بھرنے ہیں یونیورسٹی میں
اس کا کیا
کر لیں عشق و عاشقی کی باتیں دو گھڑی بیٹھ کے
چلو ٹھیک ہے
وہ جو دو دنوں سے گھر والوں سے نہ ہوئ گفتگو
اس کا کیا
عمران، نواز کے نام پر کر لیتے ہیں ہاتھاپائ آپس میں
چلو ٹھیک ہے
اور جو معاشرے کو مجھ سے یا تم سےہیں نیک امیدیں
اس کا کیا
ایمان شہزاد
Copy
میں اور محبت
آخری نمبر پہ کھڑی ہوں اس لمبی قطار میں
دن ڈھلنے کو آیا ہے وصلِ جانم کے انتظار میں
جب اس سے ملوں گی
پھر کچھ نہ کہوں گی
اس کے چہرے کے
نقوش و نگار کو
نگاہِ چاہ سے
یوں سراہوں گی کہ
لمحے بھر کو وہ بھی
محوِ تصور ہو جائے گا
اپنے سراپائے حسن کے دیدار میں
انمول ہے وہ دنیا میں ..یہ اسکو احساس دلاؤں گی
کر کے حاوی اپنا جنون اس پر
پھر آہستہ آہستہ اسے حقیقت میں لاؤں گی
پھر اسکے احساسات و جذبات کو روند کر
اس سے لاتعلقی کر کے آگے بڑھ جاؤں گی
کیوں کہ
یہ دنیا ہے میاں !....کوئ جگۂ وفا نہیں
ایمان شہزاد
Copy
کیا ہوتا اگر جو قلم نہیں ہوتا
شاعری بھی بالکل عورت کی طرح ہوتی ہے
نہ.....نرم و نازک نہیں ...بلکہ
اسے بھی عورت کی طرح
حوسی نظروں سے خوف آتا ہے
جب وہ اپنے شاعر کے سائبان سے نکل کر
بازارِ فروشِ سخن میں جا بیٹھتی ہے
تو ہر پڑھنے والے کی آہٹ سن کر
وہ ذرا سی سہم جاتی ہے ...اور سوچتی ہے
کہ کیا یہ میرے قابل بھی ہے؟
کہیں یہ مجھے پڑھ کر
اتنی ہی محبت سے دیکھے گا؟
جیسے لکھنے والے نے دیکھا تھا
کیا یہ میرے مصروں کی حکمت پر
بڑے دھیان سے غور و فکر کرے گا؟
یا اوپر اوپر سے پڑھ کر
کوئی بھی نازیبا فتوی لگا کر
میری عصمت کو داغدار کر دے گا؟
ہاں.....یہ پڑھنے والے کا حق ہے کہ
وہ جیسا بھی سمجھے
لیکن ....... شاعری بھی بچنا چاہتی ہے
بری نظروں سے.....سچی
ایمان شہزاد
Copy
مقامِ عاشق
منزلِ عشق میں معشوق کی کوئ جگہ نہیں ہوتی
یہ سامانِ سفر ہے, ضرورت اس سے زیادہ نہیں ہوتی
چاہتیں جسموں کی تو بھاؤ تاؤ مانگے ہیں
خیال سے جب عشق ہو, تجارت نقصان ذدہ نہیں ہوتی
لوگ تو پا کر بھی اسے خاک کر دیتے ہیں
سرورِ عشق میں,ضرورت اسکی بھی جابجا نہیں ہوتی
رہنا بن کے معشوق کسی کا,کم تکلف سے نہیں ایمانؔ
مقامِ عاشق پا کر, جہاں میں پھر عام زلیخا نہیں ہوتی
ایمان شہزاد
Copy
کیا ہوتا اگر جو قلم نہیں ہوتا
سوچو تو کیا ہوتا اگر جو قلم نہیں ہو
عِلم کے سر پر کاغذ کا اونچا عَلَم نہیں ہوتا
محفوظ ادب ہوتا اور نہ تہذیب ہوتی بلکہ
آج جہالت کا بھرا کبھی زخم نہیں ہوتا
ملِکہ تلوار ہوتی شہ زادی بندوق ہوتی
درس و تدریس کا یہاں کوئ دھرم نہیں ہوتا
برا سب سے تو بی بی تمہارے ساتھ ہوتا ایمانؔ
تم سے بیان کبھی حسنِ صنم نہیں ہوتا
ایمان شہزاد
Copy
جانتے ہو تمہارا احساس ایسا ہی ہے کہ
جانتے ہو
تمہارا احساس ایسا ہی ہے کہ
جیسے عکس کو حقیقت مل گئی ہو
جیسے زخمِ ناسور کو علاج مل گیا ہو
جیسے خوشبو کو فضا مل گئی ہو
جیسے فلسفی کو خدا مل گیا ہو
جیسے موتی کو مالا مل گئی ہو
ہاں اور جیسے ایمانؔ کو تازگی مل گئی ہو
ایمان شہزاد
Copy
اک عرصے بعد آپ سے ملاقات ہوگی
اک عرصے بعد آپ سے ملاقات ہوگی
یعنی ہمارے الفاظ کی آج برسات ہوگی
عجب فتنہ ہے شبِ وصل کا بھی
کہ نگاہوں سے آج قتل کی واردات ہوگی
سیاہ رات کے چاند کے سامنے
چاندنی کو آج کسی کے حسن سے مات ہوگی
کچھ آپ کہیں گے, کچھ ہم سنائیں گے
نہ جانے کیسی, شکووں بھری یہ رات ہوگی
رنجشیں تو ضرور ہوں گی ..مگر
ہماری منظورِ نظر فقط آپ ہی کی ذات ہوگی
میں بھول گئی ہوں گی آپ کے ستم !
اتنی کمزور تو نہیں میری یاداشت ہوگی
کوئ بات گر بری لگے تو معاف کردینا میاں !
اب آپ ہی کے انداز میں آپ سے بات ہوگی
ایمان شہزاد
Copy
جانتے ہو؟
جانتے ہو؟
میں گنگناتے ہوئے
تمہیں سوچتی ہوں
تمہیں لکھ کر میں
تمہی کو پڑھتی ہوں
چھپ چھپ کر کبھی کبھار
تمہیں دیر تک تکتی ہوں
ایمان شہزاد
Copy
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
اور لوگ تعارف میں پوچھتے ہیں تمہاری ذات کیا ہے
ایمان شہزاد
Copy
ربّا! ایسی نہ کبھی کسی کو خدائی ملے
ربّا! ایسی نہ کبھی کسی کو خدائی ملے
وصل میں جس میں کسی سے جدائی ملے
اور اس سے بڑھ کر بھلا آزادی کیا ہو
کہ قیدِ جسم سے روح کو رہائی ملے
ایمان شہزاد
Copy
تصور کی دنیا
ویسے جناب تصور کی دنیا بھی نا
بہت ہی پیاری ہے
تصور میں جو بھی دل چاہے
وہ خیال سوچ لیتی ہوں
انسانوں کی مطلب پرست
گفتگو سے بچ کر
کچھ دیر کو مجھے
پھولوں, پرندوں, تتلیوں
سے باتیں کرنا
رنگوں کے رقص میں رنگ جانا
دل کی بات دل سے کہنا
حسن پسندی کا اظہار کرنا
کسی کی ایک ادا کو سوچنا
بہت پسند ہے
کہ یہ دن بھر کی تھکان کو
راحت میں بدل دیتا ہے
بیرونی دنیا کے مسئلوں سے
چند منٹوں کی رہائی ہے
ایمان شہزاد
Copy
سفید کُرتے پر سادھی واسکٹ
سفید کُرتے پر سادھی واسکٹ
اور پاؤں میں پشاوری کھیڑی پہنے
تم جب بھی میرے سامنے آتے ہو
بہت ہی زیادہ پیارے لگتے ہو
ایمان شہزاد
Copy
اے جانِ ایمان
اے متاعِ دل ! افزائے جاں
نازِ جاناں ! جانِ ایماںؔ
یوں کیوں مجھے ستاتے ہو تم؟
پھر بعد ظلمت کے, حرفِ دعا بن جاتے ہو تم
تمہاری یہ نشیلی آنکھیں
کرنِ آفتاب سے جب ٹکراتی ہیں
میری غزلیں مکمل ہو جاتی ہیں
سنتی ہیں جب کلیاں, ہولے سے شرماتی ہیں
اوّل تمہارا قاتل لہجہ دوسرا یہ اندازِ گفتگو
عمر بھر رہوں سامعہ تمہاری اور نہیں میری کوئی آرزو
میں سندیس ہوا کو سنا کر
بھیجوں جب بھی تمہاری نذر...ایسا کرنا
اس ہوا سے خود کو ٹکرا کر
ذرا سا مسکرا دینا, ذرا سا گنگنا دینا
اے دلرباب ! یہ دم ہوئے پانی مجھکو کافی نہیں ہے
آبِ حیات ہے تو پلا ورنہ دوسرا کوئی پانی پانی نہیں ہے
ایمان شہزاد
Copy
ایک حقیقی خواب ہوا
ایک حقیقی خواب ہوا
تیرا ساتھ سراب ہوا
سب اندیشے کمال تھے
مکمل ہوئے, پیکرِ جمال تھے
تم قاتل ہوئے, تونہ چرچا ہوا
میری آہ تک کا تماشا ہوا
افسوس کی خیر گنجائش نہیں
مجھے قبول غم کی نمائش نہیں
لب زخمی تب با خدا ہوئے
یہ کہتے ہوئے کہ رستے جدا ہوئے
ایمان شہزاد
Copy
اس قدر کیسے پیچیدہ یہ رشتے ناطے ہیں
اس قدر کیسے پیچیدہ یہ رشتے ناطے ہیں
نہ سلجھتے ہیں نہ مجھے سمجھ میں آتےہیں
وقت سکھا دیتا ہے دنیا داری ایک دن , پھر
کہیں ماتم ہنساتے ہیں کہیں قہقہے رلاتے ہیں
کہاں ملتے ہیں جواب اپنے مطلب کے
چلتے چلتے یوں ہی بے تکے سوال ستاتے ہیں
تم احباب کی بات کرتی ہو ایمان؟
رنگوں سے مل کر تو رنگ بھی بدل جاتے ہیں
ایمان شہزاد
Copy
چاند یوں کچھ دیر کو آتے ہو چلے جاتے ہو
چاند یوں کچھ دیر کو آتے ہو چلے جاتے ہو
میری نظروں سے چھپ کر بادلوں میں شرماتے ہو
مجھ کو گرویدہ اپنے حسن کا بنا کر
پھر پیار سے دوری کا حکم فرماتے ہو
چاند کیسے آفتاب کی جگہ لے کر تم
کس ادا سے جلوۂ نور اپنے سر منواتے ہو
ہر دن مجھ سے محوِ گو ہو کے
تم کس طرح مناظرِ خواب دکھاتے ہو
چاند ہم روز تمہاری قربت کو ترس جاتے ہیں
اور تم ہو کہ ستاروں میں محفل سجاتے ہو
ایمان شہزاد
Copy
ہاں عادتیں بدل گئی ہیں
ہاں عادتیں بدل گئی ہیں
اب طبیعتیں بدل گئی ہیں
سوچیں جو بھی ہوں
مگر باتیں بدل گئی ہیں
ہاں دن کو ستاتی ہے یاد کبھی
مگر اب راتیں بدل گئی ہیں
اب جو دل چاہتا ہے بول دیتی ہوں
کیونکہ سماعتیں بدل گئی ہیں
کوئی خاص مشکلیں بھی نہیں
ہاں مگر راحتیں بدل گئی ہیں
ایمان شہزاد
Copy
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
اور لوگ تعارف میں پوچھتے ہیں تمہاری ذات کیا ہے
ایمان شہزاد
Copy
ذات
یقین جب آمدِ صبح کا ہو تو یہ وقتی رات کیا ہے
باتوں باتوں میں جو ڈھکی رہ گئ سوچو وہ بات کیا ہے
پھروں قربِ یار کی حرص میں خالی ہاتھ اسکے در
باقی ساری دنیا کی محرومی ملے , تو مات کیا ہے
مٹی سے تھی بنی واپس مٹی میں ملنے کے لئے
اور لوگ تعارف میں پوچھتے ہیں تمہاری ذات کیا ہے
ایمان شہزاد
Copy
ایک قصہ
بیٹھ کر پاس میرے, اک چڑیا نے آج یہ سوال کیا
ہم تو ٹہہرے پرند, انسان نے انسان کا کیا حال کیا؟
بے زبان مَیں ,مگر "چوں چوں " کرکے ذاکرِ خدا ہوئی, اور تو
اہلِ زبان بھی ہوا اور "میں میں" سے خود کو نکلنا محال کیا
بنا مشین کے اڑوں میں , اور تکبر تمہارا آسمان چھوئے
عقل کی بنیاد پہ اشرف ہوا, مگر عقل کا نہ استعمال کیا
جو دنیا کی پٹی تو باندھے ہے آنکھوں پر....کیا بھول گیا؟
ہر شاہ کا کفن میں لپیٹ کہ عروج خدا نے زوال کیا
یہ حال تیرا ہوا تب سے تو بھولا ہے جب سے خودی کو
ورنہ خود بتا کَیا نہ تیرا مرتبہ خدا نے بے مثال کیا؟
Emaan shehzad
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets