Poetries by Faheem ur Rheman Jojy
یوں سمجھ لیں کہ بس "الف" ہوں میں تیری آنکھوں سے منکشف ہوں میں
تیرے دل میں جو معتکف ہوں میں
تیری صورت سے مجھ کو کیا مطلب
تیری سیرت کا معترف ہوں میں
دل میں جو ہے وہی زباں پر ہے
اپنے چہرے سے منکشف ہوں میں
میں سمجھتا ہوں تیری مجبوری
کب حقیقت سے منحرف ہوں میں
لوگ سارے ہی ایک جیسے ہیں
پر زمانے سے مختلف ہوں میں
کیا بتاؤں کہ کتنا سیدھا ہوں
یوں سمجھ لیں کہ بس "الف" ہوں میں FAHEEM UR REHMAN
تیرے دل میں جو معتکف ہوں میں
تیری صورت سے مجھ کو کیا مطلب
تیری سیرت کا معترف ہوں میں
دل میں جو ہے وہی زباں پر ہے
اپنے چہرے سے منکشف ہوں میں
میں سمجھتا ہوں تیری مجبوری
کب حقیقت سے منحرف ہوں میں
لوگ سارے ہی ایک جیسے ہیں
پر زمانے سے مختلف ہوں میں
کیا بتاؤں کہ کتنا سیدھا ہوں
یوں سمجھ لیں کہ بس "الف" ہوں میں FAHEEM UR REHMAN
دردِ دل دردِ دل جب دے وہی جو ہے دوائے دردِ دل
پھر سنائیں کس کو جا کر ہم صدائے دردِ دل
رات ساری کروٹیں بدلیں ستاروں کو گنیں
دیکھیے کس طور سے ہم کو ستائے دردِ دل
ابتدائے درد میں ہی جاں لبوں پر آگئی
دیکھیے ہوتی کہاں ہے انتہائے دردِ دل
جب تلک وہ پاس ہوں تو دور رہتا ہے مگر
دور وہ جائیں کبھی تو پاس آئے دردِ دل
تیری صورت جب تلک آۓ نه میرے روبرو
کس طرح پھر میرے همدم چین پاۓ دردِ دل
دن تو کٹ جاتا هے دنیا کے جھمیلوں میں مگر
رات جب آئے تو اپنے ساتھ لائے دردِ دل
میں سکونِ دل کی خاطر کوۓ جاناں کو چلوں
کوۓ جاناں میں جو پہنچوں ، بڑھتا جاۓ دردِ دل
یاد اس کی رات بھر آتی رهی مجھ کو فہیم
رات بھر کرتا رہا میں ہائے ہائے دردِ دل FAHEEM UR REHMAN
پھر سنائیں کس کو جا کر ہم صدائے دردِ دل
رات ساری کروٹیں بدلیں ستاروں کو گنیں
دیکھیے کس طور سے ہم کو ستائے دردِ دل
ابتدائے درد میں ہی جاں لبوں پر آگئی
دیکھیے ہوتی کہاں ہے انتہائے دردِ دل
جب تلک وہ پاس ہوں تو دور رہتا ہے مگر
دور وہ جائیں کبھی تو پاس آئے دردِ دل
تیری صورت جب تلک آۓ نه میرے روبرو
کس طرح پھر میرے همدم چین پاۓ دردِ دل
دن تو کٹ جاتا هے دنیا کے جھمیلوں میں مگر
رات جب آئے تو اپنے ساتھ لائے دردِ دل
میں سکونِ دل کی خاطر کوۓ جاناں کو چلوں
کوۓ جاناں میں جو پہنچوں ، بڑھتا جاۓ دردِ دل
یاد اس کی رات بھر آتی رهی مجھ کو فہیم
رات بھر کرتا رہا میں ہائے ہائے دردِ دل FAHEEM UR REHMAN
پر حقیقت میں کہانی اور ہے لب پہ ان کے گلفشانی اور ہے
پر حقیقت میں کہانی اور ہے
کہہ رہے ہیں وہ نظر سے اور کچھ
دل میں ان کے لن رانی اور ہے
موت آئے تو ہو یہ قصہ تمام
اس کے آگے اک کہانی اور ہے
میرے چہرے پر ہنسی اپنی جگہ
زخمِ دل کی ترجمانی اور ہے
زندگی ہے چار دن کی زندگی
بعد میں اک زندگانی اور ہے FAHEEM UR REHMAN
پر حقیقت میں کہانی اور ہے
کہہ رہے ہیں وہ نظر سے اور کچھ
دل میں ان کے لن رانی اور ہے
موت آئے تو ہو یہ قصہ تمام
اس کے آگے اک کہانی اور ہے
میرے چہرے پر ہنسی اپنی جگہ
زخمِ دل کی ترجمانی اور ہے
زندگی ہے چار دن کی زندگی
بعد میں اک زندگانی اور ہے FAHEEM UR REHMAN
تماشہ ہے یارو یہاں پر محبت دلوں میں ہے نفرت زباں پر محبت
تماشہ ہے یارو یہاں پر محبت
تجھے دیکھا ایماں محبت پہ آیا
وگرنہ فقط تھی زباں پر محبت
مجھے تم نےمحروم رکھا ہے چن کر
لٹاتے ہو سارے جہاں پر محبت
خریدار ہوں میں بھی جاؤنگا لینے
بتاؤملے گی کہاں پر محبت
یہ انساں تو فانی ہے مٹنے کی شے ہے
رہے گی زمیں آسماں پر محبت
نہ تم اسکو ناپو نہ ہم اس کو تولیں
کہ بھاری ہے سارے جہاںپر محبت
ہے رب کی محبت کا بس ایک حصہ
اتاری ہے اس نے جو ماں پر محبت
کسی کو بھی تکلیف مجھ سے نہ پہنچے
یہ جزبہ جہاں ہے وہاں پر محبت
ضرورت پڑے جب کسی کربلہ میں
تو چڑھتی ہے نوکِ سناں پر محبت
عبادت کے زمرے میں آتا ہے لوگو
نچھاور کرو نا تواں پر محبت
وطن میں بسیرا ہے نفرت کا فہمی
ہو نازل مرے آشیاں پر محبت FAHEEM UR REHMAN
تماشہ ہے یارو یہاں پر محبت
تجھے دیکھا ایماں محبت پہ آیا
وگرنہ فقط تھی زباں پر محبت
مجھے تم نےمحروم رکھا ہے چن کر
لٹاتے ہو سارے جہاں پر محبت
خریدار ہوں میں بھی جاؤنگا لینے
بتاؤملے گی کہاں پر محبت
یہ انساں تو فانی ہے مٹنے کی شے ہے
رہے گی زمیں آسماں پر محبت
نہ تم اسکو ناپو نہ ہم اس کو تولیں
کہ بھاری ہے سارے جہاںپر محبت
ہے رب کی محبت کا بس ایک حصہ
اتاری ہے اس نے جو ماں پر محبت
کسی کو بھی تکلیف مجھ سے نہ پہنچے
یہ جزبہ جہاں ہے وہاں پر محبت
ضرورت پڑے جب کسی کربلہ میں
تو چڑھتی ہے نوکِ سناں پر محبت
عبادت کے زمرے میں آتا ہے لوگو
نچھاور کرو نا تواں پر محبت
وطن میں بسیرا ہے نفرت کا فہمی
ہو نازل مرے آشیاں پر محبت FAHEEM UR REHMAN
دردِ دل دردِ دل جب دے وہی جو ہے دوائے دردِ دل
پھر سنائیں کس کو جاکر ہم صدائے دردِ دل
رات ساری کروٹیں بدلیں ستاروں کو گنیں
دیکھیے کس طور سے ہم کو ستائے دردِ دل
ابتدائے درد میں ہی جاں لبوں پر آگئی
دیکھیے ہوتی کہاں ہے انتہائے دردِ دل
جب تلک وہ پاس ہوں تو دور رہتا ہے مگر
دور وہ جائیں کبھی تو پاس آئے دردِ دل
تیری صورت جب تلک آئے نہ میرے روبرو
کس طرح پھر میرے ہمدم چین پائے دردِ دل
دن تو کٹ جاتا ہے دنیا کے جھمیلوں میں مگر
رات جب آئے تو اپنے ساتھ لائے دردِ دل
میں سکونِ دل کی خاطر کوئے جاناں کو چلوں
کوئے جاناں میں جو پہنچوں بڑھتا جائے دردِ دل
یاد اس کی رات بھر آتی رہی مجھکو فہیم
رات بھر کرتا رہا میں ہائے ہائے دردِ دل FAHEEM UR REHMAN
پھر سنائیں کس کو جاکر ہم صدائے دردِ دل
رات ساری کروٹیں بدلیں ستاروں کو گنیں
دیکھیے کس طور سے ہم کو ستائے دردِ دل
ابتدائے درد میں ہی جاں لبوں پر آگئی
دیکھیے ہوتی کہاں ہے انتہائے دردِ دل
جب تلک وہ پاس ہوں تو دور رہتا ہے مگر
دور وہ جائیں کبھی تو پاس آئے دردِ دل
تیری صورت جب تلک آئے نہ میرے روبرو
کس طرح پھر میرے ہمدم چین پائے دردِ دل
دن تو کٹ جاتا ہے دنیا کے جھمیلوں میں مگر
رات جب آئے تو اپنے ساتھ لائے دردِ دل
میں سکونِ دل کی خاطر کوئے جاناں کو چلوں
کوئے جاناں میں جو پہنچوں بڑھتا جائے دردِ دل
یاد اس کی رات بھر آتی رہی مجھکو فہیم
رات بھر کرتا رہا میں ہائے ہائے دردِ دل FAHEEM UR REHMAN
Ya Ilahi Tery Siwa Kisi ka Asra Nahi Ya Ilahi Tery Siwa Kisi Ka Asra Nahi
Tu Hi Hai Sabsy Bara Tujhsy Koi Bara Nahi
Tery Nam Sy Jo Shuru Na Ho, Kam Kabhi Bana Nahi
Jis Py Tera Nam Liya Kam Wo Bigra Nahi
Tu Hi Khaliq Tu Hi Malik Tu Hi Raziq Tu Raheem
Tu Samad Hai Tu Ahad Hai Koi Bhi Tujh Sa Nahi
Jo Teri Raah Par Na Chaly Jity Ji Wo Mar Gaya
Jo Teri Raah Men Jan Day Wo Kabhi Marta Nahi
Sherag Sy Zyada Tu Hai Mola Apny Bando Ky Qarib
Men Hi Kam Nazar Hoon Jisny Tujhko Kabhi Dekha Nahi
faheem ur rehman
Tu Hi Hai Sabsy Bara Tujhsy Koi Bara Nahi
Tery Nam Sy Jo Shuru Na Ho, Kam Kabhi Bana Nahi
Jis Py Tera Nam Liya Kam Wo Bigra Nahi
Tu Hi Khaliq Tu Hi Malik Tu Hi Raziq Tu Raheem
Tu Samad Hai Tu Ahad Hai Koi Bhi Tujh Sa Nahi
Jo Teri Raah Par Na Chaly Jity Ji Wo Mar Gaya
Jo Teri Raah Men Jan Day Wo Kabhi Marta Nahi
Sherag Sy Zyada Tu Hai Mola Apny Bando Ky Qarib
Men Hi Kam Nazar Hoon Jisny Tujhko Kabhi Dekha Nahi
faheem ur rehman
خیالات میں گم چین دن میں نہیں نیند رات میں گم
میں تو رہتا ہوں تمھارے ہی خیالات میں گم
آؤ بیٹھ کے کرتے ہیں کچھ باتیں محبت کی
تم تو بیٹھے ہو گردش حالات میں گم
شاعر ہوں ہو جاتا ہے دماغ اپنا
وسعت عرض و سماوات میں گم
بہت آسان ہے یہ کافیہ ِ غزل کیونکہ
بس لگانا ہے ہر ایک بات میں گم
عشق ہوا، کیونکر ہوا، کیسے ہوا
ہوں آجکل ایسے ہی سوالات میں گم
کتنے ہی معصوم اور بے گناہ افراد
ہیں کراچی کے حوالات میں گم faheem ur rehman
میں تو رہتا ہوں تمھارے ہی خیالات میں گم
آؤ بیٹھ کے کرتے ہیں کچھ باتیں محبت کی
تم تو بیٹھے ہو گردش حالات میں گم
شاعر ہوں ہو جاتا ہے دماغ اپنا
وسعت عرض و سماوات میں گم
بہت آسان ہے یہ کافیہ ِ غزل کیونکہ
بس لگانا ہے ہر ایک بات میں گم
عشق ہوا، کیونکر ہوا، کیسے ہوا
ہوں آجکل ایسے ہی سوالات میں گم
کتنے ہی معصوم اور بے گناہ افراد
ہیں کراچی کے حوالات میں گم faheem ur rehman
قیامت آ گئی سر پر ابھی سے بپا ہے ہنگامہِ محشر ابھی سے
قیامت آ گئی سر پر ابھی سے
ابھی دیکھی کہاں ہے میں نے دنیا
مگر لگنے لگا ہے ڈر ابھی سے
میں شاعر ہوں نظر آتا ہے مجھکو
تباہی کا وہ منظر ابھی سے
جو ہونا ہے ہو کر رہے گا
بحث نہ کر اسپر ابھی سے
ابھی تو ایک ہی مصرہ سُنا ہے
آپ کہنے لگے مکرر ابھی سے
جب مر جاؤنگا تو رو لینا
روتے ہو کیوں مجھ پر ابھی سے
ابھی عمر ہی کیا ہے فہیم
کہ چھلنی ہو گیا جگر ابھی سے Faheem Ur Rehman
قیامت آ گئی سر پر ابھی سے
ابھی دیکھی کہاں ہے میں نے دنیا
مگر لگنے لگا ہے ڈر ابھی سے
میں شاعر ہوں نظر آتا ہے مجھکو
تباہی کا وہ منظر ابھی سے
جو ہونا ہے ہو کر رہے گا
بحث نہ کر اسپر ابھی سے
ابھی تو ایک ہی مصرہ سُنا ہے
آپ کہنے لگے مکرر ابھی سے
جب مر جاؤنگا تو رو لینا
روتے ہو کیوں مجھ پر ابھی سے
ابھی عمر ہی کیا ہے فہیم
کہ چھلنی ہو گیا جگر ابھی سے Faheem Ur Rehman
کسی سے نہ ہرگز ڈرا کیجئے مشکلیں درپیش ہیں تو کیا کیجئے
اور کیا کریں گے بس دعا کیجئے
آپ بڑے ہیں تو ظرف بھی بڑا کیجئے
میری غلطیوں کو معاف کر دیا کیجئے
مشکل تو ہے مگر کر سکیں اگر
تو بے وفاؤں سے بھی وفا کیجئے
کبھی بھی کسی سے نہ خفا آپ ہوں
نہ کبھی بھی کسی کو خفا کیجئے
جرم کس کا تھا سزا کسے ملی
چھوڑییے ان باتوں کو دفعہ کیجئے
کوئی غم ہے تو اسکو بھلا دیجئے
جیتے جی یوں نہ مرا کیجئے
لوگ کرتے ہیں کیا نہ جرح کیجئے
آپ کھرے ہیں کام بھی کھرا کیجئے
سچ بات منہ پہ کہا کیجئے
ہرگز نہ کسی سے ڈرا کیجئے
Faheem Ur Rehman
اور کیا کریں گے بس دعا کیجئے
آپ بڑے ہیں تو ظرف بھی بڑا کیجئے
میری غلطیوں کو معاف کر دیا کیجئے
مشکل تو ہے مگر کر سکیں اگر
تو بے وفاؤں سے بھی وفا کیجئے
کبھی بھی کسی سے نہ خفا آپ ہوں
نہ کبھی بھی کسی کو خفا کیجئے
جرم کس کا تھا سزا کسے ملی
چھوڑییے ان باتوں کو دفعہ کیجئے
کوئی غم ہے تو اسکو بھلا دیجئے
جیتے جی یوں نہ مرا کیجئے
لوگ کرتے ہیں کیا نہ جرح کیجئے
آپ کھرے ہیں کام بھی کھرا کیجئے
سچ بات منہ پہ کہا کیجئے
ہرگز نہ کسی سے ڈرا کیجئے
Faheem Ur Rehman
کس چیز کی کمی ہے کیا نہیں ہے کس چیز کی کمی ہے کیا نہیں ہے
نہیں ہے تو خدا پہ بھروسہ نہیں ہے
ہر پل خدا سے دعا کر رہو
اس کے سوا حل غموں کا نہیں ہے
جو حقوق و فرائض نبھاتا نہیں ہے
کہیں بھی وہ پھر چین پاتا نہیں ہے
خوشحالی میں خدا کو بھولے ہو تم
برا وقت بتا کہ تو آتا نہیں ہے
اُس سے بڑا بدنصیب کون ہوگا
سکت ہے! مدینے کو جاتا نہیں ہے
بھروسہ ہو جس کو خدا پر فہیم
کسی حال میں وہ گھبراتا نہیں ہے faheem ur rehman
نہیں ہے تو خدا پہ بھروسہ نہیں ہے
ہر پل خدا سے دعا کر رہو
اس کے سوا حل غموں کا نہیں ہے
جو حقوق و فرائض نبھاتا نہیں ہے
کہیں بھی وہ پھر چین پاتا نہیں ہے
خوشحالی میں خدا کو بھولے ہو تم
برا وقت بتا کہ تو آتا نہیں ہے
اُس سے بڑا بدنصیب کون ہوگا
سکت ہے! مدینے کو جاتا نہیں ہے
بھروسہ ہو جس کو خدا پر فہیم
کسی حال میں وہ گھبراتا نہیں ہے faheem ur rehman
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے گھر، نہ گاڑی نہ اموال جائنگے
نہ ہی ساتھ اہل و عیال جائنگے
دنیا سے ایک دن بہرحال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
اِک دِن ہونا ہے سب کا انتقال
ہو سکے جتنا کر لو نیک اعمال
جانے اور کتنے ماہ و سال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
سانسیں جو چل رہی ہیں رحمت ہے خدا کی
یہ زندگی ہماری مہلت ہے خدا کی
کیا لے کے رب کے سامنے اشکال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
دُنیا پر ہی بس ہمیشہ رہی نظر
زندگی یونہی گزرتی رہی اگر
تو خالی ہاتھ ہونگے پامال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے faheem ur rehman
نہ ہی ساتھ اہل و عیال جائنگے
دنیا سے ایک دن بہرحال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
اِک دِن ہونا ہے سب کا انتقال
ہو سکے جتنا کر لو نیک اعمال
جانے اور کتنے ماہ و سال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
سانسیں جو چل رہی ہیں رحمت ہے خدا کی
یہ زندگی ہماری مہلت ہے خدا کی
کیا لے کے رب کے سامنے اشکال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے
دُنیا پر ہی بس ہمیشہ رہی نظر
زندگی یونہی گزرتی رہی اگر
تو خالی ہاتھ ہونگے پامال جائنگے
بندے کے ساتھ بس اعمال جائنگے faheem ur rehman
حضور سب سے اُونچا مقام آپ کا حضور سب سے اُونچا مقام آپ کا
نام لیتا ہوں میں صبح و شام آپ کا
آپ محبوب ِ رب آپ خیرالبشر
بلند مرتبہ ہے خیرالعنام آپ کا
کیا عرب کیا عجم کیا شمال و جنوب
ساری دنیا میں پھیلا پیام آپ کا
موجود تھے وہاں سارے نبی
کوئی بن نہ سکا پر امام آپ کا
کافر بھی کہتے ہیں صادق، امین
اور عزت سے لیتے ہیں نام آپ کا
موسٰی تو جاتے تھے کوہِ طور پر
ہوا عرش پہ خدا سے کلام آپ کا
توفیقِ خدا سے ہوئی نعت فہیم
در پہ حاضر بھی ہو اب غلام آپ کا
faheem ur rehman
نام لیتا ہوں میں صبح و شام آپ کا
آپ محبوب ِ رب آپ خیرالبشر
بلند مرتبہ ہے خیرالعنام آپ کا
کیا عرب کیا عجم کیا شمال و جنوب
ساری دنیا میں پھیلا پیام آپ کا
موجود تھے وہاں سارے نبی
کوئی بن نہ سکا پر امام آپ کا
کافر بھی کہتے ہیں صادق، امین
اور عزت سے لیتے ہیں نام آپ کا
موسٰی تو جاتے تھے کوہِ طور پر
ہوا عرش پہ خدا سے کلام آپ کا
توفیقِ خدا سے ہوئی نعت فہیم
در پہ حاضر بھی ہو اب غلام آپ کا
faheem ur rehman
اک دل ہی تھا وہ بھی دے دیا اُسے جب سے اُسے پانے کا امکان ہو گیا
جینا میرے لئے کچھ آسان ہو گیا
پہلی نظر نے اُس کی یہ ستم کیا
پیدا دِل و دِماغ میں ہیجان ہو گیا
جانا ہے جب سے اُس دلرُبا کو میں نے
خود اپنے آپ سے بھی انجان ہو گیا
شعر میرے سُن کے اُس نے یہ کہا
لو آج تُو بھی صاحبِ دِیوان ہو گیا
اک دل ہی تھا وہ بھی دے دیا اُسے
فہیم تُو تو بے سر و سامان ہو گیا faheem ur rehman
جینا میرے لئے کچھ آسان ہو گیا
پہلی نظر نے اُس کی یہ ستم کیا
پیدا دِل و دِماغ میں ہیجان ہو گیا
جانا ہے جب سے اُس دلرُبا کو میں نے
خود اپنے آپ سے بھی انجان ہو گیا
شعر میرے سُن کے اُس نے یہ کہا
لو آج تُو بھی صاحبِ دِیوان ہو گیا
اک دل ہی تھا وہ بھی دے دیا اُسے
فہیم تُو تو بے سر و سامان ہو گیا faheem ur rehman
محبت کی کی تھی خطا یاد ہے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد ہے
محبت کی کی تھی خطا یاد ہے
کسی دن ملو تو بتائیں تمھیں
کیا بھول گئے اور کیا یاد ہے
تم کسی اور کو اپنا لو مگر
مجھے اپنا عہد وفا یاد ہے
تم ہوئے تھے خفا کس کس بات پر
اور منایا تھا کتنی دفعہ یاد ہے
آئنے میں بھی چہرہ تمھارا دکھے
اب نہ چہرہ کوئی دوسرا یاد ہے
جہاں ملی تھی نظر تم سے پہلی دفعہ
وہ شہر وہ گلی وہ جگہ یاد ہے
گو کہ بچھڑے ہوئے اک زمانہ ہوا
مگر آپ کی ہر ادا یاد ہے
جھیل سی تیری آنکھیں تصور میں ہیں
اور زلفوں کی کالی گھٹا یاد ہے
مجھے یاد ہیں اپنی باتیں سبھی
تم بتائو تمہیں کچھ بھلا یاد ہے Faheem Ur Rehman
محبت کی کی تھی خطا یاد ہے
کسی دن ملو تو بتائیں تمھیں
کیا بھول گئے اور کیا یاد ہے
تم کسی اور کو اپنا لو مگر
مجھے اپنا عہد وفا یاد ہے
تم ہوئے تھے خفا کس کس بات پر
اور منایا تھا کتنی دفعہ یاد ہے
آئنے میں بھی چہرہ تمھارا دکھے
اب نہ چہرہ کوئی دوسرا یاد ہے
جہاں ملی تھی نظر تم سے پہلی دفعہ
وہ شہر وہ گلی وہ جگہ یاد ہے
گو کہ بچھڑے ہوئے اک زمانہ ہوا
مگر آپ کی ہر ادا یاد ہے
جھیل سی تیری آنکھیں تصور میں ہیں
اور زلفوں کی کالی گھٹا یاد ہے
مجھے یاد ہیں اپنی باتیں سبھی
تم بتائو تمہیں کچھ بھلا یاد ہے Faheem Ur Rehman
بھلے لگتے ہیں نوٹ : یہ نظم ایک مخصوص ادبی نشست کے لئے لکھی گئی ہے۔
مجھکو تیرے سرفراز اشعار بھلے لگتے ہیں
بار بار سنتا ہوں ہر بار بھلے لگتے ہیں
جب بھی کوئی پوچھے سید صاحب کے بارے میں
کہتا ہوں سو سو بار بھلے لگتے ہیں
بہت ہی لطف آتا ہے انکو سننے میں
ترتم بکھیرتے ہوئے بختیار بھلے لگتے ہیں
ملتے ہیں جس طرح صابر و خالد
اظہر و اظہار اور وقار بھلے لگتے ہیں
سہیل بھائی کا زوق کیا کہنے ہیں جناب
سنتے ہوئے اشعار بھلے لگتے ہیں
ان کا تو نام لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے
نبھاتے ناظم کا کردار بھلے لگتے ہیں
اور باقی سامعین کو بس اتنا کہوں گا
چاہے بیٹھے رہیں بیکاربھلے لگتے ہیں
محفوظ کرنے کی غرض سے ہماری ویب پہ پوسٹ کی faheem ur rehman
مجھکو تیرے سرفراز اشعار بھلے لگتے ہیں
بار بار سنتا ہوں ہر بار بھلے لگتے ہیں
جب بھی کوئی پوچھے سید صاحب کے بارے میں
کہتا ہوں سو سو بار بھلے لگتے ہیں
بہت ہی لطف آتا ہے انکو سننے میں
ترتم بکھیرتے ہوئے بختیار بھلے لگتے ہیں
ملتے ہیں جس طرح صابر و خالد
اظہر و اظہار اور وقار بھلے لگتے ہیں
سہیل بھائی کا زوق کیا کہنے ہیں جناب
سنتے ہوئے اشعار بھلے لگتے ہیں
ان کا تو نام لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے
نبھاتے ناظم کا کردار بھلے لگتے ہیں
اور باقی سامعین کو بس اتنا کہوں گا
چاہے بیٹھے رہیں بیکاربھلے لگتے ہیں
محفوظ کرنے کی غرض سے ہماری ویب پہ پوسٹ کی faheem ur rehman
میری شاعری میں بات نرالی کیوں نہ ہو میری شاعری میں بات نرالی کیوں نہ ہو
میرا لہجہ و گفتار مثالی کیوں نہ ہو
وجہ بتا رہا ہوں زرا غور سے سن لیں
ورنہ شعر جا کہ کسی اور سے سن لیں
سرفراز کا بھتیجہ ہوں کلام کا میں پوتا
خود آپ میں بھی کوئی سکہ نہیں ہوں کھوٹا
ابھی عمر ہی کیا ہے نو جواں ہوں میں
جہاں ہونا چاہئے تھا بس وہاں ہوں میں
نہ کی ہیں بہت زیادہ مستیا ں میں نے
نہ جھیلی ہیں زمانے کی سختیاں میں نے
نہ غریب اتنا کے غالب کا گماں گزرے
نہ ہی مجھ پر فاقوں کے امتحاں گزرے
اپنوں نے لوٹا غیروں کا کرم تھا
نہ بہت زیادہ خوشیا ں نہ بھت زیادہ غم تھا
یار احباب کہتے ہیں کیا چیز ہوں میں
میں سب سے یہی کہتا ہوں نا چیز ہوں میں faheem ur rehman
میرا لہجہ و گفتار مثالی کیوں نہ ہو
وجہ بتا رہا ہوں زرا غور سے سن لیں
ورنہ شعر جا کہ کسی اور سے سن لیں
سرفراز کا بھتیجہ ہوں کلام کا میں پوتا
خود آپ میں بھی کوئی سکہ نہیں ہوں کھوٹا
ابھی عمر ہی کیا ہے نو جواں ہوں میں
جہاں ہونا چاہئے تھا بس وہاں ہوں میں
نہ کی ہیں بہت زیادہ مستیا ں میں نے
نہ جھیلی ہیں زمانے کی سختیاں میں نے
نہ غریب اتنا کے غالب کا گماں گزرے
نہ ہی مجھ پر فاقوں کے امتحاں گزرے
اپنوں نے لوٹا غیروں کا کرم تھا
نہ بہت زیادہ خوشیا ں نہ بھت زیادہ غم تھا
یار احباب کہتے ہیں کیا چیز ہوں میں
میں سب سے یہی کہتا ہوں نا چیز ہوں میں faheem ur rehman