Poetries by Farman Ali Arman
محبت چھوڑ دیتے ہیں ابھی مسرُور ہیں ہم تم
محبت کی رفاقت میں
نئی چاہت کے بندھن میں
حسیں جذبوں کی شدت میں
مگر یہ دِل نشیں رشتہ
فقط دو چار دن کا ہے
کہ قسمت میں محبت کی
وہ ایسا وقت بھی تو ہے
کہ ہم مصلحت میں ڈوب کر جاناں
سماجوں میں ہی بندھ جائیں
رواجوں میں ہی بندھ جائیں
تُو مجھ سے بے رُخی برتے
میں تجھ سے بے رُخی برتُوں
ہزراروں شِکوے تیرے ہوں
ہزاروں شِکوے میرے ہوں
تجھے میں بے وفا سمجھوں
مجھے تُو بے وفا سمجھے
محبت نام سے ہم کو
کوئی نفرت سی ہو جائے
کہ اپنا یہ حسیں بندھن
کئی مجبوریوں کی نذر ہو کر
بوجھ بن جائے
محبت روگ بن جائے
کیوں نا اُس وقت سے پہلے
کہ خود پر ضبط کر کے ہم
تعلق توڑ دیتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں Farman Ali Arman
محبت کی رفاقت میں
نئی چاہت کے بندھن میں
حسیں جذبوں کی شدت میں
مگر یہ دِل نشیں رشتہ
فقط دو چار دن کا ہے
کہ قسمت میں محبت کی
وہ ایسا وقت بھی تو ہے
کہ ہم مصلحت میں ڈوب کر جاناں
سماجوں میں ہی بندھ جائیں
رواجوں میں ہی بندھ جائیں
تُو مجھ سے بے رُخی برتے
میں تجھ سے بے رُخی برتُوں
ہزراروں شِکوے تیرے ہوں
ہزاروں شِکوے میرے ہوں
تجھے میں بے وفا سمجھوں
مجھے تُو بے وفا سمجھے
محبت نام سے ہم کو
کوئی نفرت سی ہو جائے
کہ اپنا یہ حسیں بندھن
کئی مجبوریوں کی نذر ہو کر
بوجھ بن جائے
محبت روگ بن جائے
کیوں نا اُس وقت سے پہلے
کہ خود پر ضبط کر کے ہم
تعلق توڑ دیتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں Farman Ali Arman
خزائیں بانٹنے آئی تھیں مجھ سے درد اپنے بگڑ کر پھر سنور جانا ضروری ہو گیا تھا
پرانے زخم بھر جانا ضروری ہو گیا تھا
محبت کی صداقت کو پرکھنا تھا مجھے بھی
مرا تجھ سے بچھڑجانا ضروری ہو گیا تھا
کسی کے عشق کی گہرائی مجھ کو جاننا تھی
سمندر میں اُتر جانا ضروری ہو گیا تھا
مجھے بدنام ہونا تھا، سو، اپنی پی وفا پر
کوئی الزام دھرجانا ضروری ہو گیا تھا
خزائیں بانٹنے آئی تھیں مجھ سے درد اپنے
میں کیا کرتا بکھر جانا ضروری ہو گیا تھا Farman Ali Arman
پرانے زخم بھر جانا ضروری ہو گیا تھا
محبت کی صداقت کو پرکھنا تھا مجھے بھی
مرا تجھ سے بچھڑجانا ضروری ہو گیا تھا
کسی کے عشق کی گہرائی مجھ کو جاننا تھی
سمندر میں اُتر جانا ضروری ہو گیا تھا
مجھے بدنام ہونا تھا، سو، اپنی پی وفا پر
کوئی الزام دھرجانا ضروری ہو گیا تھا
خزائیں بانٹنے آئی تھیں مجھ سے درد اپنے
میں کیا کرتا بکھر جانا ضروری ہو گیا تھا Farman Ali Arman
میں تم پر نظم لکھوں گا اگر فرصت ملی مجھ کو
مرا وعدہ ہے تم سے یہ
میں تم پر نظم لکھوں گا
میں لکھوں گا
تری زُلفیں ، تری پلکیں
کہ تیرے حُسن کا اِک باب کیسا ہے؟
تمہیں جو دیکھ کر آئے
حسیں وہ خواب کیسا ہے؟
تری نازُک کلائی میں
یہ کنگن کیسے لگتے ہیں؟
اگر تو زُلف کو کھولے
گھٹائیں کیسی آتی ہیں
کئی دیوانوں کے دل سے
صدائیں کیسی آتی ہیں
زمانے سے الگ تم کو
ادائیں کیسی آتی ہیں
کہ جب تم مُسکراتی ہو
تو کتنے پھول کھِلتے ہیں
تمہاری مانگ میں سجنے کو
تارے کیوں ترستے ہیں
یہ چندا چیز ہے کیا؟
ہجر میں تیرے تو بادل بھی برستے ہیں
کہ ایسا کیا ہے تجھ میں جو
ہر اِک دل جھُک سا جاتا ہے
کہ جب تم چلنے لگتی ہو
زمانہ رُک سا جاتا ہے
اگر فرصت ملی مجھ کو
مرا وعدہ ہے تم سے یہ
میں تم پر نظم لکھوں گا Farman Ali Arman
مرا وعدہ ہے تم سے یہ
میں تم پر نظم لکھوں گا
میں لکھوں گا
تری زُلفیں ، تری پلکیں
کہ تیرے حُسن کا اِک باب کیسا ہے؟
تمہیں جو دیکھ کر آئے
حسیں وہ خواب کیسا ہے؟
تری نازُک کلائی میں
یہ کنگن کیسے لگتے ہیں؟
اگر تو زُلف کو کھولے
گھٹائیں کیسی آتی ہیں
کئی دیوانوں کے دل سے
صدائیں کیسی آتی ہیں
زمانے سے الگ تم کو
ادائیں کیسی آتی ہیں
کہ جب تم مُسکراتی ہو
تو کتنے پھول کھِلتے ہیں
تمہاری مانگ میں سجنے کو
تارے کیوں ترستے ہیں
یہ چندا چیز ہے کیا؟
ہجر میں تیرے تو بادل بھی برستے ہیں
کہ ایسا کیا ہے تجھ میں جو
ہر اِک دل جھُک سا جاتا ہے
کہ جب تم چلنے لگتی ہو
زمانہ رُک سا جاتا ہے
اگر فرصت ملی مجھ کو
مرا وعدہ ہے تم سے یہ
میں تم پر نظم لکھوں گا Farman Ali Arman
مرے تم خواب دیکھو ناں مجھے وہ روز کہتی ہے
مرے تم خواب دیکھو ناں
کہ میرے خواب تم کو تو
ذرا سے بھی نہیں آتے
بڑے ہو بے وفا تم تو
مرے تم خواب دیکھو ناں
مگر پگلی
وہ خوابوں کی حقیقت سے
نا واقف ہے
اُسےمعلوم ہی کب ہے
کہ خوابوں کے سُہانے پھول
دنیا میں نہیں کھِلتے
کہ جن کے خواب دیکھو وہ
حقیقت میں نہیں مِلتے Farman Ali Arman
مرے تم خواب دیکھو ناں
کہ میرے خواب تم کو تو
ذرا سے بھی نہیں آتے
بڑے ہو بے وفا تم تو
مرے تم خواب دیکھو ناں
مگر پگلی
وہ خوابوں کی حقیقت سے
نا واقف ہے
اُسےمعلوم ہی کب ہے
کہ خوابوں کے سُہانے پھول
دنیا میں نہیں کھِلتے
کہ جن کے خواب دیکھو وہ
حقیقت میں نہیں مِلتے Farman Ali Arman