✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Ghani Ur Rehman Anjum
Search
Add Poetry
Poetries by Ghani Ur Rehman Anjum
حد سے منافقت میں سوا ھوگٸے ہیں لوگ
حد سے منافقت میں سوا ھو گٸے ہیں لوگ
یوں ایک دوسرے سے جدا ھوگٸے ہیں لوگ
اپنی زمیں پہ اپنی طبیعت کے فیصلے
گویا کہ جیسے آپ خدا ھوگٸے ہیں لوگ
غنی الرحمن انجم
Copy
یہ جو میرے آپ کے غمخوار ہیں
یہ جو میرے آپ کے غمخوار ہیں
یہ کہیں صاحب کہیں سرکار ہیں
یہ ہمارے ہیں مگر بس نام کے
یہ حقیقت میں سہولت کار ہیں
غنی الرحمن انجم
Copy
خوشی مستقل ہے نہ غم مستقل
خوشی مستقل ہے نہ غم مستقل
کہانی ہماری نہ ہم مستقل
کسی دن اتر جاٸے گا یہ اثر
چلے گا تمھارا نہ دم مستقل
یوں مشکل نہیں منزلوں تک رساٸی
اگر بڑھتے جاٸیں قدم مستقل
یہ مانا کہ کچھ بھی نہیں مستقل
مگر ھو خدایا کرم مستقل
غنی الرحمن انجم
Copy
رابطے بے سود ہیں بے کار ہیں
رابطے بے سود ہیں بے کار ہیں
دل حقیقت میں اگر بیزار ہیں
ایک دوجے کو وہاں ملتے نہیں
ایک دوجے کو جہاں درکار ہیں
ایک دوجے کیلٸے مشکل ہیں ہم
ایک دوجے کیلٸے آزار ہیں
لوگ پیہم مشکلوں میں مبتلا
لوگ خود سے برسر پیکار ہیں
لوگ جینے سے یہاں اکتا گٸے
لوگ مرنے کیلٸے تیار ہیں
غنی الرحمن انجم
Copy
اذیت ختم ھونے جارہی ہے
اذیت ختم ہونے جارہی ہے
میری مشکل بھی حل ہونے لگی ہے
میرے اندر سے مصرعے اٹھ رہے ہیں
کوٸی تازہ غزل ہونے لگی ہے
غنی الرحمن انجم
Copy
تجھ کو بڑے قریب سے دیکھا ھے یار بس
تجھ کو بڑے قریب سے دیکھا ھے یار بس
اب اور اعتبار نہیں اعتبار بس
آسودہ حال لوگ بھی ہیں غیر مطمٸن
اپنے بھی کٹ رھے ہیں یہ لیل و نہار بس
تو بے نیاز ھے میری توبہ قبول کر
اب اور آزماٸشیں پروردگار بس
غنی الرحمن انجم
Copy
ھر ذرے کو روشن پاکستان کریں
ہر ذرے کو روشن پاکستان کریں
آٶ اپنی دھرتی پر احسان کریں
اس کی خوشیاں اسکی رونق لوٹا دیں
پھر سے پاکستان کو پاکستان کریں
غنی الرحمن انجم
Copy
اب جو آٸی ھے تو ویسے نہیں جانے والی
اب جو آئی ہے تو ویسے نہیں جانے والی
تیز بارش میں ہوا شور مچانے والی
وہ جو روٹھا ہے تو افسوس مجھے ہے لیکن
بات کوئی بھی نہ تھی روٹھ کے جانے والی
ایک صورت نے پریشان کیٸے رکھا ہے
ایک صورت ہے مری نیند اڑانے والی
ہم مزاجی کا یہ عالم ہے کہ اک دوجے سے
بات کرتے ہی نہیں بات بڑھانے والی
کام دنیا کے مکمل کیئے جاتے ہیں کہ اب
ایک ہستی ہے ہمیں پاس بلانے والی
تادم حشر رہے گی وہ ہدایت کی کتاب
تادم حشر ہمیں راہ دکھانے والی
ساری دنیا سے الگ اس کی طبیعت انجم
کوئی عادت ہی نہیں اس میں زمانے والی
غنی الرحمن انجم
Copy
دل ہے کہ تیری یاد سے غافل نہیں رہتا
ہر وقت میرے پاس یہ پاگل نہیں رہتا
دل ہے کہ تیری یاد سے غافل نہیں رہتا
غنی الرحمن انجم
Copy
آپ کی طرح کوٸی اور نہیں
آپ کی طرح کوٸی اور نہیں
اس لیٸے اور زیر غور نہیں
کیا سبب ہے کہ خامشی ہے یہاں
کیا سبب ہے کہ کوٸی شور نہیں
ghani ur rehman anjumغنی الرحمن انجم
Copy
محبتوں کا تعلق نہیں زبان کے ساتھ
زمیں کے ساتھ ہو یا کوٸی آسمان کے ساتھ
کہاں تلک کوٸی لڑتا رہے جہان کے ساتھ
ہم اہل دل ہیں محبت پسند لوگ غنی
محبتوں کا تعلق نہیں زبان کے ساتھ
غنی الرحمن انجم
Copy
اپنے دل سے جدا نہیں کرتے
اپنے دل سے جدا نہیں کرتے
ھم کسی کو خفا نہیں کرتے
رازداری بہت ضروری ھے
سب سے سب کچھ کہا نہیں کرتے
غنی الرحمن انجم
Copy
باعث آزار ھو جاتے ہیں لوگ
باعث آزار ہو جاتے ہیں لوگ
راہ کی دیوار ہو جاتے ہیں لوگ
عاقل و ہشیار ہو جاتے ہیں لوگ
جب کبھی زردار ہو جاتے ہیں لوگ
عشق ہو جانے سے پہلے سوچ لو
عشق میں بیکار ہو جاتے ہیں لوگ
پہلے سب ہوتے ہیں سادہ اور پھر۔۔
سیکھ کر فنکار ہو جاتے ہیں لوگ
زندگی نعمت خدا کی ہے اگر
اس سے کیوں بے زار ھو جاتے ہیں لوگ
ہم جنھیں آساں سمجھتے ہیں غنی
بس وہی دشوار ہو جاتے ہیں لوگ
غنی الرحمن انجم
Copy
سوچ سمجھ لفظوں کو تول
سوچ سمجھ لفظوں کو تول
پھر جو آئے جی میں بول
میٹھی میٹھی باتیں کر
میٹھا میٹھا سب سے بول
سب کے اپنے اپنے دام
سب کے اپنے اپنے مول
بند کمرے سے باہر جھانک
بند کمرے کی کھڑکی کھول
میرے بندے میں سنتا ہوں
میرے بندے مجھ سے بول
دیکھو پھر کب ملتے ہیں
دیکھو دنیا کتنی گول
سب کو اچھے لگتے ہیں
دور کے بجنے والے ڈھول
غنی الرحمن انجم
Copy
روشن چراغ عشق ہیں جلتے رہینگے ھم
چلتا رھے گا اپنا سفر سوء شھادت
بے خوف اسی راہ پہ چلتے رہینگے ھم
ناکام و نامراد رھے گا یونہی عدو
روشن چراغ عشق ہیں جلتے رہینگے ھم
غنی الرحمن انجم
Copy
کہاں پہ بولنا ہے چپ کہاں ضروری ہے
کہاں پہ بولنا ہے چپ کہاں ضروری ہے
ہمارے منہ میں ہماری زباں ضروری ہے
ہم ایسے علم سے قاصر ہیں کہ یہ جان سکیں
کہاں پہ دھوپ کہاں سائباں ضروری ہے
جہاں پہ مجھ کو کڑی دھوپ سے گزرنا ہے
تمہارے پیار کا آنچل وہاں ضروری ہے
اکیلے پن کی اذیّت کے دور کرنے کو
کوئی رفیق کوئی رازداں ضروری ہے
کسی کے پاس اگر کچھ نہیں تو کچھ بھی نہیں
کسی کے واسطے سارا جہاں ضروری ہے
ghani ur rehman anjum
Copy
فصلِ مہر و محبت کو زر کھا گئی
فصلِ مہر و محبت کو زر کھا گئی
زندگی کو کسی کی نظر کھا گئی
مجھ پہ افلاس کی تیرگی مستقل
میرے بچوں کا روشن سحر کھا گئی
میرا گھر ہی نہیں مفلسی کا شکار
اور بھی ایسے کتنے ہی گھر کھا گئی
دل کے ہاتھوں محبت میں اس نے فریب
لاکھ چاہا نہ کھائے مگر کھا گئی
زندگی کا رہے کیسے پھر اعتبار
زندگی زندگی کو اگر کھاگئی
ghani ur rehman anjum
Copy
ہر گھڑی موت ہے تعاقب میں
ہر گھڑی موت ہے تعاقب میں
عین ممکن ہے یہ کسی لمحے
آ کے ہم کو دبوچ لے انجم
اور اپنے دریدہ دامن میں
مغفرت کا نصاب کچھ بھی نہ ہو
ghani ur rehman anjum
Copy
دل سے نفرت نکال رکھئے گا
دل سے نفرت نکال رکھئے گا
دکھ میں دکھ کا ملال رکھئے گا
چپ سے ہوتے ہیں مسئلے پیدا
گفتگو کو بحال رکھئے گا
آپ میرا اگر نہیں نہ سہی
آپ اپنا خیال رکھئے گا
کچھ تو مشکل حصول ہو صاحب
بیچ کوئی سوال رکھئے گا
ملنے جلنے سے بات بنتی ہے
ملنا جلنا بحال رکھئے گا
ghani ur rehman anjum
Copy
بلا سے اپنے گر اجنبی ہے
بلا سے اپنے گر اجنبی ہے
مجھے محبت اسی نے دی ہے
ہمارے جیسا ہی سوچتا ہے
ہمارے جیسا ہی آدمی ہے
جو رستہ روکے کھڑی ہوئی تھی
وہ آج دیوار گر پڑی ہے
یہ شان و شوکت جو دیکھتے ہو
یہ سب دکھاوا ہے ظاہری ہے
کہیں تو ہم کو بھی جا ملے گی
خدا کی دنیا بہت بڑی ہے
جو میں سمجھتا ہوں گفتگو ہے
جو تم سمجھتے ہو شاعری ہے
تمھاری چاہت مرا اثاثہ
تمھاری چاہت ہی زندگی ہے
جو پیار دیتا ہے سب کو انجم
خدا قسم ہے خدا وہی ہے
ghani ur rehman anjum
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets