Add Poetry

Poetries by حیا ایشم Haya Aisham

انا و ذات انا عزیز اسے بھی تھی
اپنی ذات پہ مان مجھے بھی تھا
دونوں ہی آگاہ تھے اپنے اپنے دائروں سے
کچھ حقیقتوں کا دھیاں بھی تھا
ایک جگمگاتا لمحہ آیا
وفا نے در مان و انا کھٹکھٹایا
نازاں تھی وہ اپنے وجود پر
ہر احساس ان کے سنگ مسکرایا
مگر
پھر ہوا کچھ عجب،،کہ
عزیزم انا اور مان ذات کے سامنے
وفا اور احساس دونوں ہی پاش پاش ہویے
بچی تو بس جدائی
اور  وہ لمحہ
وہ لمحہ  تو لوٹ کر نہ آنا تھا
وہ لمحہ جب
محبت سوالی بن کر
انا و ذات کی اونچی فصیلوں پر دستک دے رہی تھی
سر پٹخ رہی تھی
اور  اب
اب بین کرتی ہے انا و ذات
بچا تو کیا؟  بس جدائی
اور وہ لمحہ
پھر ہوا کچھ عجب،،کہ
عزیزم انا اور مان ذات کے سامنے
وفا اور احساس دونوں ہی پاش پاش ہویے
بچی تو بس جدائی
اور  وہ لمحہ
وہ لمحہ  تو لوٹ کر نہ آنا تھا
وہ لمحہ جب
محبت سوالی بن کر
انا و ذات کی اونچی فصیلوں پر دستک دے رہی تھی
سر پٹخ رہی تھی
اور  اب
اب بین کرتی ہے انا و ذات
بچا تو کیا؟  بس جدائی
اور وہ لمحہ
نجانے کیا ہوا
کہاں کھو گیا
مگر
دل کو جانے کیوں یقین ہے
وہ لمحہ آے گا
اور جب وہ لمحہ آے گا
تب ہر لمحہ مسکراے گا
حیا ایشم!
اس طلب میں کوئ ذات ہے! میری تشنگی نہیں بے سبب
اس بیکسی میں کوئی بات ہے
نہیں بے وجہ شدت طلب
اس طلب میں کوئی ذات ہے
میری 'میں' بھری سراب میں
سیراب میں تیری ذات ہے
ذرا وسوسوں رہو دور دور
نہیں، چھپی کوئی گھات ہے
تیرے رمز میں، میرے راز میں
میری 'میں' وجہء حجاب ہے
میرے کوزہ گر، میرے صناع
تجھ سے جدا سب مات ہے
کروں وصل میں شکر کیسے نہ؟
ہر ہجر میں تو ساتھ ہے
ہر درد میں مجھ پر کھلا
میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہے
تیری ضوفشانی ہے جابجا
میری تشنگی نہیں بے سبب
اس بیکسی میں کوئی بات ہے
نہیں بے وجہ شدت طلب
اس طلب میں کوئی ذات ہے
میری 'میں' بھری سراب میں
سیراب میں تیری ذات ہے
ذرا وسوسوں رہو دور دور
نہیں، چھپی کوئی گھات ہے
تیرے رمز میں، میرے راز میں
میری 'میں' وجہء حجاب ہے
میرے کوزہ گر، میرے صناع
تجھ سے جدا سب مات ہے
کروں وصل میں شکر کیسے نہ؟
ہر ہجر میں تو ساتھ ہے
ہر درد میں مجھ پر کھلا
میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہے
تیری ضوفشانی ہے جابجا
اب نہیں شب ظلمات ہے
تجھ سے جڑی، تو ہوں زندگی
ورنہ یہ مرگ مفاجات ہے
تیری روشنی میری ہمسفر
اب نہیں سیاہ کوئی رات ہے!
میری ہر سوچ کا سرا ہے تو
تو ہی وجہء خیالات ہے!
تیری یاد سے روح جاوداں
ورنہ سانس تلافی مافات ہے!
 
حیا ایشم!
سنو! رب کی پیاری سی اداۓ کن فکاں آج صبح یونہی ٹہلتے ہوۓ دیکھا
وہ معصوم سی لڑکی
ہزاروں وسوسے لیئے دل میں
چھپے خوابوں کی حیرت میں
خود میں الجھی سلجھی سی
بہت خاموش بیٹھی تھی
جھانکا میں نے اسکی آنکھوں میں
اک ساکت بے یقینی کا صحرا تھا
کبھی نگاہ آسمان پر تکتی
کبھی پرندوں میں جا ٹِکتی
جانے خلاء میں کس کو تکتی تھی
زمین پر کھوجتی تھی کچھ
کبھی انگلیوں کے ناخن میں
کبھی بے جا لکیروں میں
چاۓ کے اڑتے ہیولوں میں
حقیقت کے مرغولوں میں
نجانے سوچتی تھی کچھ
اپنے ہی سوالوں جوابوں میں
لامحالہ خیالوں میں
اندھیروں میں اجالوں میں
بہت تنہا بہت ہی چپ
بہت خاموش سی تھی وہ
اچانک دل یہ چاہا کہ
اسکے قریب جا بیٹھوں
چوم لوں اسکے سب آنسو
انہیں سینے میں سما لوں میں
پھر یخ بستہ اسکے ہاتھوں کو
اپنے ہاتھوں میں ۔۔ لے لیا میں نے
اس پل اس کے کانوں میں
دھیرے سے یہ کہا میں نے
سنو اے نادان سی لڑکی
اک بات سنو میری ۔،
کبھی لمحہ کوئ بھی کیا یہاں ہمیشہ ٹھہرا ہے؟
کبھی پلکوں پر کوئ آنسو کیا سدا کو ٹھہرا ہے
سنو۔۔! ۔۔ یا تم اسکو بہا ڈالو
یا سینے میں جگہ دے دو۔۔
کہ آنکھوں میں یہ آنسو تو۔۔
تمہیں تماشا بنا دیں گے
اس جھوٹے زمانے کو
ایک بے وجہ وجہ دیں گے
تمہارے جذبوں کو یہاں بھلا کوئ بھی سمجھے گا
مگر ہاں وہ تمہارا رب کہ جس نے سینچا ہےتیرا دل
بنایا ہے تجھ کو ایسا خاص، وہ نازاں ہے تم پر ناں
وہ تو خالص ہے تم سے ناں ، وہی محرم تمہارا ہے۔۔!
دیکھو دل میں میل نہ پھرنا
کہ روح کثیف ہو جاۓ تو
پھر جیا نہیں جاتا
سنو! زمانہ خود غرض نہیں ہوتا،
یہ تو بس وقت کی مرضی ہے
جس میں تمہاری ہی بھلائ ہے
تمہاری تلاش کا مرکز
جو رہا ہے صدیوں سے
وہی تو ساتھ تمہارے ہے
تمہارے دل میں دھڑکتا ہے
تو کہو کیا تنہا کبھی ہو تم؟
ابھی ان وسوسوں، حیرت اور
اس دکھ کی دنیا سے نکلو تم
جب تم یقین بنو گی ناں ۔۔
تب یقین تم تک بھی پہنچے گا
کچھ بھی بے وجہ نہیں یہاں
کچھ بے مطلب نہیں سچ میں
تمہارا ایسے ٹوٹ جانا بھی
دیکھو کہاں مخفی رہا اس سے
گر میں ساتھ تمہارے ہوں ۔۔ تو ۔۔
کیا وہ رب نہیں ہو گا؟
جس نے تمہیں بنایا محبت سے
بہت چاہت سے رغبت سے
تو اپنی خواہش کے ہاتھوں کیوں کفر اسکا کرتی ہو
اسکا شکر کرو بس تم
پھر تم اسکی رضا دیکھو
رضا میں اسکی پوشیدہ اک دلکش عطا دیکھو
جن آنکھوں میں آنسو ہیں ، یہ اذیت بے یقینی ہے
انہی آنکھوں میں ایک دن میرا پیارا سا وہ رب
تم دیکھنا ۔۔ قوسِ قزح اتارے گا
تمہارے سب خواب سجاۓ گا
یہ وعدہ میرا تم سے ہے
میرے رب نے چاہا تو
میرا رب اسکو نبھاۓ گا
تم اپنی سرشت میں بس
اس سے سدا خالص ہی رہنا
خودکو سبھی شکوے سوالوں سے سدا بے پرواہ سا ہی رکھنا
مجھے یقین ہے میرا رب کرے گا سرخرو تم کو
تو جس پل تم کو اس پریقین آۓ گا
کیا اسی دن سر جھکاؤ گی؟
کیوں ناں آج اسی پل ہم ایک سجدہء شکر بجا لائیں
کہ اس نے سوچ دی اپنی ۔۔ کہ اس نے آس دی اپنی
کہو کیا یہ کافی نہیں ہے کیا ؟؟
کہ وہ ساتھ اپنے ہے۔۔!
کہ تمہارے دکھوں کے پردے میں جھلکتا اسکا مرہم ہے
یہی کہا تھا میں نے ناں ۔۔ وہی ہمارا سچا محرم ہے
سنو اے معصوم سی لڑکی ۔۔
اپنی ہی خواہش کے جالوں میں
کبھی نہ اسکو برا کہنا۔۔!
تم پیاری سی رب کی اداۓ کن فکاں ہو ناں
تو رب کو ناز ہو تم پر۔۔ بس ایسی ادا رکھنا۔۔
 
حیا ایشم!
سنو۔۔ بھلانا آسان نہیں ہوتا سنو۔۔
بھلانا آسان نہیں ہوتا
میری ایک بات مانو گے؟
ایک کام کرنا تم۔۔
بہت مصروف ہو جانا
کسی سے کچھ نہیں کہنا
کوئ پوچھے بھی تو تم
بہانہ اچھا بنا دینا
کبھی تنہا نکل جانا
شہر کے ویرانوں میں
کبھی آباد کر لینا
کوئ گوشہ خیالوں میں
کبھی ہنسنا کبھی رونا
کبھی ساری رات نہ سونا
کبھی آہٹ اگر کچھ ہو
اچانک چونک جانا تم
سنو۔۔!
وہ میں نہیں۔۔ لیکن ۔۔
ہاں میری یاد وہ ہو گی
اسے ہی تھام لینا تم
اسے بانہوں میں بھر لینا
سینے میں چھپا لینا
پھر یکدم مسکرانا تم
نہ خود کو آزمانا تم
چھلک جائیں اگر کچھ اشک
ان میں کھلکھلانا تم۔۔!
سنو۔۔
تم پر مان ہے بہت
میری ایک بات مانو گے؟
بھلانا ضروری نہیں ہوتا
محبت قرب ہے بےشک
جو روحوں میں دمکتی ہے
محبت وصل ہے بےشک
جو ہجراں میں چھلکتی ہے
یہ کیف ہے، مہک سی ہے
اگر بتیوں سی سلگتی ہے
محبت کو اگر جانو
تو یہ دعاۓ یار جیسی ہے
جب بے اختیار ہو جانا
اپنے دست وا کرنا
کچھ آنسو بہانا تم
رب کو سب بتانا تم
محبت کو دعا دینا
محبت سانس جیسی ہے
اسے ہر سانس جی لینا
سنو۔۔
بھلانا آسان نہیں ہوتا
انوکھا کام کر جانا
تم ایک راز ہو جانا
محبت حیاتِ جاودانی ہے
اک اداۓ مہربانی ہے
محبت میں نہیں مرتے
سنو تم بوجھ نہیں ڈھونا
تم ہر پل میں امر ہونا
سنو۔۔
محبت شکوہ نہیں ہوتی
محبت قبضہ نہیں ہوتی
یہ متاعِ حیات ہے جاناں
محبت ارزاں نہیں ہوتی
محبت خاموش ہوتی ہے
صبرِ جمیل کی مانند
اک بہتی جھیل کی مانند
کبھی یہ ماہتاب ہوتی ہے
کبھی پیمانہء ظرف ہوتی ہے
کبھی چھلک بھی اگر جاۓ
تو آبِ زمزم سی ہوتی ہے
بہت مقدس سی ہوتی ہے
کبھی یہ حجر بھی لگے
تو اسے چوم لینا تم
اسے کعبہ بنا لینا
اس کا طواف کرنا تم
سنو۔۔
اس پر حرف نہیں دھرنا
اسے الزام مت دینا
یہ ظالم نہیں ہوتی
یہ محرومی نہیں ہوتی
یہ معصوم ہوتی ہے
بہت دلکش سی ہوتی ہے
محبت کو کچھ نہیں کہنا
انوکھا کام کر جانا
محبت کو نبھا لینا
سنو۔۔
ایک سچا سچ کہوں تم سے
خواہ کیسی بھی سختی ہو
محبت آسان ہوتی ہے
محبت رحیم ہوتی ہے
محبت رحمان ہوتی ہے
چاھےجیسی بھی پستی ہو
محبت سبحان ہوتی ہے
دل کیسا شکستہ ہو
محبت ارمان ہوتی ہے
محبت سجدہ سی ہوتی ہے
انا کے باطل جزیروں ہر
محبت واحد کنارہ ہے
ہوس کے ظالم طوفانوں میں
محبت ضبط ہوتی ہے
محبت وقت ہوتی ہے
محبت ربط ہوتی ہے
اسے نہ توڑ دینا تم
نہ خود کو چھوڑ دینا تم
سنو۔۔
تمہیں بےشک اجازت ہے
دل چاھے تو بھلا دینا
مگر ۔۔ کہا ناں ۔۔
تم متاعِ حیات ہو جاناں
تم پر مان ہے بہت
میری ایک بات مانو گے؟
مجھ ہر احسان جانو گے
خود کو سپردِ خدا کرکے
محبت کو نبھا لینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم ہر پل مسکرا لینا ۔۔
محبت کو ۔۔ نبھا لینا۔۔۔
حیا ایشم
زندگی آنکھ کھل جاۓ تو ۔۔ خواب ٹوٹ جاتے ہیں!
خواب ٹوٹ جانے سے زندگی نہیں رکتی
زندگی تو چلتی ہے ۔۔ زندگی نے چلنا ہے
بے کسی درماندگی، بے وجہ سی وحشت بھی
چاہے لاکھ حاوی ہو
چاہے دل کی ہر دھڑکن
روح کی طنابوں تک ہر گھڑی میں کھینچتی ہو
پر ۔۔ زندگی تو چلتی ہے ۔۔ زندگی نے چلنا ہے
یہ کس نے کہہ دیا تم سے
کہ زندگی میں خواہش ہی زندگی کا حاصل ہے
کائناتِ ربی کو غور سے کبھی سوچا ہے؟
کہاں شام صبح نہیں ہوتی
کہاں خزاں بہار نہیں ملتی
کہاں بے کسی نہیں ملتی
کہاں مرگ، حیات نہیں ہوتی
زمین جب مر جاۓ تبھی تو بارش ہوتی ہے
زمان و مکاں نکھرتے ہیں
کلی بھی تبھی کھلتی ہے
بے کسی، شکستگی رضا کے سب لمحوں میں
زندگی جینا ہی زندگی کو جینا ہے
یہ کس نے کہہ دیا تم سے کہ زندگی نہیں چلتی
زندگی کے سب لمحے زندگی میں لازم ہیں
زندگی کی صبحوں کی شامیں بھی تو ہوتی ہیں
امتحان کی تپش میں ہو یا وقت کی تمازت میں ۔۔
تلخیء زمانہ میں یا شیریں کسی حلاوت میں
وقت کے سبھی لمحے زندگی میں لازم ہیں
اک ادا کے دامن سے اس رضا کے دامن تک
اشک جب بکھر جائیں ۔۔ جب لگے کہ دل مر جاۓ
ہاں شاید ایسا لگتا ہے ۔۔ پر دل مگر نہیں مرتا
دل کا رب خدا گر ہو ۔۔ کوئ بت ۔۔ نہ ۔۔ امتحان گر ہو
پھر دل یہ خود سنبھلتا ہے ۔۔
کوئ بہت قریب آ کر ۔۔ اشک یہ سب چنتا ہے
جس نے دل بنایا تھا ۔۔ محبتوں سے سجایا تھا
وہی اس دل کا نگہبان ہو گا
جب باقی ہے فقط اللہ
تو کیوں دلِ شکستہ پھر رہے 'باقی'؟
بقا کے سب لمحوں میں فنا سے تو گزرنا ہے
فنا کے آڑے آنا ہی انا کا گورکھ دھندہ ہے
تو کوئ غم یا غصہ کیوں رہے زندہ
کوئ شکوہ کوئ شکایت کیوں
کوئ حزن ملال کیوں رہے باقی
جب باقی فقط اللہ ہے
تو کیسے شکستگی ریے باقی
خواب ٹوٹ جانا بھی امر باذن اللہ ہے
زندگی کا پھر بھی چلنا امر باذن اللہ ہے
کہ کئی خواب ریزہ ہوتے ہیں تب تعبیر نئی ایک بنتی ہے
ان خوابوں کے عوض میں ہی اس دل نے پھر نکھرنا ہے
جو مکینِ دل ازل سے ہے بس اسی نے اس میں آ کر بسنا ہے
تو خواب ٹوٹ جانے پر کوئ ملال کیوں رہے باقی
زندگی کو جینے میں کٹھنائ کیوں رہے باقی
زندگی کے ہر لمحے کو رضاۓ رب سے بس سجانا ہے
الحمدللہ کہنا ہے اور مسکرا سر دل و جاں کو بس جھکانا ہے!
پھر رب گلے تمہیں لگاۓ گا ۔۔ تمہیں دیکھ مسکراۓ گا۔۔!
جو رب کی رضا میں بس جیئے وہی رب کو پیارا بندہ ہے!
تو بس یہی تو ہم کو چننا ہے
کہ ہمیں شکستہ خواہش کا بندی ہونا ہے
یا اپنے رب کا بندہ بننا ہے۔۔!
حیا ایشم Haya Aisham
Famous Poets
View More Poets