Poetries by محمد ہارون مغل
داستان محبت اِک داستاں پرانی سن رہا تھا میں
روتی آنکھوں کی زبانی سن رہا تھا میں
شور تو اُس وقت بھی تھا میرے گماں میں
جب چپ چاپ سوکھے پتے جدائی کے چُن رہا تھا میں
میری قلم نے تذکرے بہت چھیڑے تھے
ان کے خلاصے میں آنکھ کے آنسو تیرے تھے
بالآخر رخسار پے ٹپک آئے آنسو
اس بار یہ اُس کے نہیں میرے تھے
پلکیں جو اُٹھا اٰس نے دیکھا مجھے
ششدر آنکھوں سے چند لمحے اس نے دیکھا مجھے
اور اٹھ کے بجلی کی سی تیزی سے لپٹ گئی مجھ سے
پھوٹ کے رونے لگی اور کہنے لگی
بھول تھی میری۔۔۔ بھول تھی جو تم کو چھوڑا
اپنا ہنستا بستا پیارا سا رشتہ توڑا
میں مسکرا کے چل دی اور تمہیں روتا ہوا چھوڑا
پر میں بھی خوش نہ تھی جو تیرا اعتبار توڑا
سن کے داستان اُس کی ناکام محبت کی کہا میں نے
کچھ نہیں چپ!میری جان تو آگئی واپس یہی بہت ہے محمد ہارون مغل
روتی آنکھوں کی زبانی سن رہا تھا میں
شور تو اُس وقت بھی تھا میرے گماں میں
جب چپ چاپ سوکھے پتے جدائی کے چُن رہا تھا میں
میری قلم نے تذکرے بہت چھیڑے تھے
ان کے خلاصے میں آنکھ کے آنسو تیرے تھے
بالآخر رخسار پے ٹپک آئے آنسو
اس بار یہ اُس کے نہیں میرے تھے
پلکیں جو اُٹھا اٰس نے دیکھا مجھے
ششدر آنکھوں سے چند لمحے اس نے دیکھا مجھے
اور اٹھ کے بجلی کی سی تیزی سے لپٹ گئی مجھ سے
پھوٹ کے رونے لگی اور کہنے لگی
بھول تھی میری۔۔۔ بھول تھی جو تم کو چھوڑا
اپنا ہنستا بستا پیارا سا رشتہ توڑا
میں مسکرا کے چل دی اور تمہیں روتا ہوا چھوڑا
پر میں بھی خوش نہ تھی جو تیرا اعتبار توڑا
سن کے داستان اُس کی ناکام محبت کی کہا میں نے
کچھ نہیں چپ!میری جان تو آگئی واپس یہی بہت ہے محمد ہارون مغل
ماں دل کی گہرائیوں میں دیکھوں تو تم ہی دِکھتی ہو
میرا جسم و جان و روح مجھے تم ہی دِکھتی ہو
فلک تک پہنچنا نہیں آساں اتنا پھر بھی تم
اتنی دلکش گہرائیوں میں مجھے تم ہی دکھتی ہو
صبح کی سنہری سورج کی کرنیں بہت خوب لگتی ہیں
پر ان سب سے خوبصورت مجھے تم ہی دکھتی ہو
شرط بس اتنی ہے کہ تمہیں دیکھتا رہوں
گر نہ بھی دیکھوں تو مجھے تم ہی دکھتی ہو
لاکھ تاروں میں روشن چہرہ ہے چاند کا
پر اس میں داغ ہے مجھے بے داغ تم ہی دکھتی ہو
دنیا جہاں کی رحمتیں، کامیابیاں نصیب ہوں تجھے
میرے لیے یہی مانگتے ہوئے دعا مجھے تم ہی دکھتی ہو
نہیں الفاظ اتنے کہ تیری تعریف کروں اور فقط
ارض سے آکاش تک نہیں، کل کائنات میں فقیدالمثال مجھے تم ہی دکھتی ہو محمد ہارون مغل
میرا جسم و جان و روح مجھے تم ہی دِکھتی ہو
فلک تک پہنچنا نہیں آساں اتنا پھر بھی تم
اتنی دلکش گہرائیوں میں مجھے تم ہی دکھتی ہو
صبح کی سنہری سورج کی کرنیں بہت خوب لگتی ہیں
پر ان سب سے خوبصورت مجھے تم ہی دکھتی ہو
شرط بس اتنی ہے کہ تمہیں دیکھتا رہوں
گر نہ بھی دیکھوں تو مجھے تم ہی دکھتی ہو
لاکھ تاروں میں روشن چہرہ ہے چاند کا
پر اس میں داغ ہے مجھے بے داغ تم ہی دکھتی ہو
دنیا جہاں کی رحمتیں، کامیابیاں نصیب ہوں تجھے
میرے لیے یہی مانگتے ہوئے دعا مجھے تم ہی دکھتی ہو
نہیں الفاظ اتنے کہ تیری تعریف کروں اور فقط
ارض سے آکاش تک نہیں، کل کائنات میں فقیدالمثال مجھے تم ہی دکھتی ہو محمد ہارون مغل
رشتے اِک بات سُنو ذرا غَور کرو ہم بات پرانی چھیڑیں گے
اُن خوشیوں بھری پیاری سی وہ رات سہانی چھیڑیں گے
اُن پیاروں کی، اُن اپنوں کی، تیری ذات کی اور رشتوں کی
سب مل کے بیٹھا کرتے تھے وہی رام کہانی چھیڑیں گے
اک پل کی وہی دوریاں ہم یاد اب بھی کرتے ہیں
کیا خوبصورت دن تھے وہ ہم واپس ان کو سمیٹیں گے
ہر شخص محبت کرتا تھا اپنوں کی وہ عزت کرتا تھا
اب بھول گئے سب رشتوں کو ہم کیسے واپس موڑیں گے
اک جشن کا سا سماں ہوتا جب ساتھ ہوتے سب رشتے
قدرت کے بنائے رشتوں کو کیسے یہ انساں توڑیں گے
رشتے تو رشتے ہوتے ہیں سو سال بعد بھی اپنے ہیں
چلو عہد کریں سب مل کے ہم، کہ پھر سے رشتے جوڑیں گے محمد ہارون مغل
اُن خوشیوں بھری پیاری سی وہ رات سہانی چھیڑیں گے
اُن پیاروں کی، اُن اپنوں کی، تیری ذات کی اور رشتوں کی
سب مل کے بیٹھا کرتے تھے وہی رام کہانی چھیڑیں گے
اک پل کی وہی دوریاں ہم یاد اب بھی کرتے ہیں
کیا خوبصورت دن تھے وہ ہم واپس ان کو سمیٹیں گے
ہر شخص محبت کرتا تھا اپنوں کی وہ عزت کرتا تھا
اب بھول گئے سب رشتوں کو ہم کیسے واپس موڑیں گے
اک جشن کا سا سماں ہوتا جب ساتھ ہوتے سب رشتے
قدرت کے بنائے رشتوں کو کیسے یہ انساں توڑیں گے
رشتے تو رشتے ہوتے ہیں سو سال بعد بھی اپنے ہیں
چلو عہد کریں سب مل کے ہم، کہ پھر سے رشتے جوڑیں گے محمد ہارون مغل
یاد ہم کو اب بھی ہے تیرا وہ بات کرنا، مسکرانا یاد ہم کو اب بھی ہے
تیرا ہر بات پے ہمیں ستانا یاد ہم کو اب بھی ہے
تیرا وہ زلف کو جھٹکنا اور میرا نام لینا
میرے کانوں میں کچھ کہنا اور مسکرا کے چل دینا
تیرا رونا تیرا ہنسنا سبھی کچھ ساتھ چلتا تھا
تو جب بھی ہنس کے رکتی تھی پھر اشک کا دریا چلتا تھا
تیرا وہ دور سے اشاروں میں مجھے کچھ خاص سمجھانا
میں جب کچھ سمجھ نہ پاؤں تو تیرا وہ سر کو جھٹکانا
تیرا وہ گود میں سر رکھنا اور اچانک ڈر کے اٹھ جانا
مجھے کہنا خوش رہنا خود غموں کے پاس جانا
پھر آگیا وہ دن جس کا ہم کو ڈر تھا
منزلیں ہوگئیں الگ شاید یہی ہمارا مقدر تھا
اب جب بھی ہم ملتے ہیں نگاہیں ملا نہیں پاتے
یہ سچ ہے قسمت کے لکھے کو ہم مٹا نہیں پاتے
تیری ہر بات، ہر انداز، ہر لمحہ جو تیرے ساتھ تھا نہیں بھولا
تیرا وہ آخری ہاتھ ہلانا یاد ہم کو اب بھی ہے Muhammad Haroon Mughal
تیرا ہر بات پے ہمیں ستانا یاد ہم کو اب بھی ہے
تیرا وہ زلف کو جھٹکنا اور میرا نام لینا
میرے کانوں میں کچھ کہنا اور مسکرا کے چل دینا
تیرا رونا تیرا ہنسنا سبھی کچھ ساتھ چلتا تھا
تو جب بھی ہنس کے رکتی تھی پھر اشک کا دریا چلتا تھا
تیرا وہ دور سے اشاروں میں مجھے کچھ خاص سمجھانا
میں جب کچھ سمجھ نہ پاؤں تو تیرا وہ سر کو جھٹکانا
تیرا وہ گود میں سر رکھنا اور اچانک ڈر کے اٹھ جانا
مجھے کہنا خوش رہنا خود غموں کے پاس جانا
پھر آگیا وہ دن جس کا ہم کو ڈر تھا
منزلیں ہوگئیں الگ شاید یہی ہمارا مقدر تھا
اب جب بھی ہم ملتے ہیں نگاہیں ملا نہیں پاتے
یہ سچ ہے قسمت کے لکھے کو ہم مٹا نہیں پاتے
تیری ہر بات، ہر انداز، ہر لمحہ جو تیرے ساتھ تھا نہیں بھولا
تیرا وہ آخری ہاتھ ہلانا یاد ہم کو اب بھی ہے Muhammad Haroon Mughal
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
یہ چہچہاتے پرندے گھونسلوں میں لوٹ بیٹھے ہیں
ستمگر آ بھی جاؤ اب ہمیں کچھ بات کہنی ہے
تمہارے گال کو چھو کر ہمیں ہر رات سہنی ہے
اداسی چھاگئی ہر سو تمہارے راستے ہیں روشن
تمہارے آنسوؤں کی دی گئی سوغات سہنی ہے
تمہاری مسکراہٹ کو ابھی بھی یاد کرتے ہیں
تمہاری جھیل سی آنکھوں پے اب بھی ناز کرتے ہیں
چلے آؤ کہ کچھ کہنے سے پہلے ہی
منہ اپنا موڑ نہ لیں ہم یہ دنیا چھوڑ نہ دیں ہم
ستارے آسماں سے تیرے لیے توڑ لائیں گے
ہوائیں تو جو کہے تیرے لئے موڑ لائیں گے
کچھ ایسا نہیں کہتے ہمیں کچھ اور کہنا ہے
ہمیں تم سے محبت ہے بس اتنی بات کرنی ہے
تمہارے انتظار میں اب تو دیکھو رو دیا ہم نے
بلا کی آندھی میں جیون اپنا کھو دیا ہم نے
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں محمد ہارون مغل
یہ چہچہاتے پرندے گھونسلوں میں لوٹ بیٹھے ہیں
ستمگر آ بھی جاؤ اب ہمیں کچھ بات کہنی ہے
تمہارے گال کو چھو کر ہمیں ہر رات سہنی ہے
اداسی چھاگئی ہر سو تمہارے راستے ہیں روشن
تمہارے آنسوؤں کی دی گئی سوغات سہنی ہے
تمہاری مسکراہٹ کو ابھی بھی یاد کرتے ہیں
تمہاری جھیل سی آنکھوں پے اب بھی ناز کرتے ہیں
چلے آؤ کہ کچھ کہنے سے پہلے ہی
منہ اپنا موڑ نہ لیں ہم یہ دنیا چھوڑ نہ دیں ہم
ستارے آسماں سے تیرے لیے توڑ لائیں گے
ہوائیں تو جو کہے تیرے لئے موڑ لائیں گے
کچھ ایسا نہیں کہتے ہمیں کچھ اور کہنا ہے
ہمیں تم سے محبت ہے بس اتنی بات کرنی ہے
تمہارے انتظار میں اب تو دیکھو رو دیا ہم نے
بلا کی آندھی میں جیون اپنا کھو دیا ہم نے
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں محمد ہارون مغل
دل کی پکار کبھی تو ذکر میرا بھی ہوگا اُن کی باتوں میں
کبھی تو نام میرا بھی لینے والا ہوگا کوئی
اندھیری راتوں میں، کوئی تو ہوگا جو پکارے گا مجھے
درد دل جو سنے گا وہ، میرے نام سے سجائے گا محفل اپنی
پھر بھی میرے سامنے آنے سے کترائے گا کوئی
کوئی ہے جو بتلائے گا اُسے وہ سوچ نہیں دل ہے اُس کا
جس نے اپنی خون کی دیواروں پے نام لکھا ہے میرا
کبھی۔۔، کبھی تو ہارون نام لے گا میرا بھی کوئی
دیکھنا پکار ہوگی اُس کے اپنے ہی دل کی کبھی
جس میں ہوگا میرا نام اور پکار ہوگی آ جا
Muhammad Haroon Mughal
کبھی تو نام میرا بھی لینے والا ہوگا کوئی
اندھیری راتوں میں، کوئی تو ہوگا جو پکارے گا مجھے
درد دل جو سنے گا وہ، میرے نام سے سجائے گا محفل اپنی
پھر بھی میرے سامنے آنے سے کترائے گا کوئی
کوئی ہے جو بتلائے گا اُسے وہ سوچ نہیں دل ہے اُس کا
جس نے اپنی خون کی دیواروں پے نام لکھا ہے میرا
کبھی۔۔، کبھی تو ہارون نام لے گا میرا بھی کوئی
دیکھنا پکار ہوگی اُس کے اپنے ہی دل کی کبھی
جس میں ہوگا میرا نام اور پکار ہوگی آ جا
Muhammad Haroon Mughal
صدا مجھے انتظار کرتے کرتے دن بیت گیا
شام کا سناٹا چھاگیا اب تو آ جا
چاند بھی نکلا ہے تیرا پُرنور چہرا دیکھنے
پرندے بھی گھونسلوں میں چلے گئے اب تو آجا
اس جھیل پے بیٹھا ہوں جہاں کہا تھا تم نے
دیکھو! جھیل بھی خاموش ہوگئی اب تو آ جا
میں ہر وقت یہاں گزارتا ہوں اپنا
کہیں میرے انتظار کی حد نہ ہوجائے اب تو آ جا
میں بار بار دیکھتا ہوں تیرے آنے کا رستہ
تجھے دیکھنے کے لئے آنکھیں بھی ترس گئیں اب تو آ جا
دیکھو یہاں کی ہر چیز نے بدل لیا اپنا آپ
میں بھی بدل گیا، نہیں بدلی تو میری سوچ اب تو آ جا
اب تو بڑھاپے کا اکیلا پن سہا نہیں جاتا مجھ سے
کہاں ہے تُو۔۔! سن میری صدا اب تو آ جا محمد ہارون مغل
شام کا سناٹا چھاگیا اب تو آ جا
چاند بھی نکلا ہے تیرا پُرنور چہرا دیکھنے
پرندے بھی گھونسلوں میں چلے گئے اب تو آجا
اس جھیل پے بیٹھا ہوں جہاں کہا تھا تم نے
دیکھو! جھیل بھی خاموش ہوگئی اب تو آ جا
میں ہر وقت یہاں گزارتا ہوں اپنا
کہیں میرے انتظار کی حد نہ ہوجائے اب تو آ جا
میں بار بار دیکھتا ہوں تیرے آنے کا رستہ
تجھے دیکھنے کے لئے آنکھیں بھی ترس گئیں اب تو آ جا
دیکھو یہاں کی ہر چیز نے بدل لیا اپنا آپ
میں بھی بدل گیا، نہیں بدلی تو میری سوچ اب تو آ جا
اب تو بڑھاپے کا اکیلا پن سہا نہیں جاتا مجھ سے
کہاں ہے تُو۔۔! سن میری صدا اب تو آ جا محمد ہارون مغل