Poetries by حافظ محمد صہیب
اسلامی تہذیب بمقابلہ مغربی تہذیب میں رہی ہوں تیرے آبا کا زیور
تو مجھ کو یوں تو نہ پس پشت ڈال
مجھ میں ہی چھپا ہے تیرے اقبال کا راز
ذرا آنکھ کھول، کچھ نظر اس پے ڈال
بات تو صحیح، قابل اعتقاد
مگر مجھ کو ہے اس سے بڑھ کر کچھ درکار
تو نے دیکھا ہے مغرب کا اسلوب بیان
اس کو سیکھوں گا تو رہے گی مجھ پہ یہ دنیا آسان
لگتا ہے، تجھے مغرب کا خوب خمار
اپنے عروج سے بڑھ کر کیا تجھے درکار؟
مجھ کو پڑھ ، اپنی ثقافت تو سیکھ
مل جائے گا اسی میں جینے کا انداز
گر اپنی ثقافت میں ہوتا کچھ کمال
کیوں پھرتے یوں مارے مارے مسلمان
تہذیب مغرب ہے اس بات کی آئینہ دار
کہ اسی سے ہے جینے کا ثبات
یہ وہی ہیں جن کو میں نے
اپنے حکم پر کئی برسوں نچایا ہے
نسل آدم سے ہے ان کو بدلہ درکار
مغربی قرابت محض مکار و عیار
افسانوی باتوں پہ تو تہذیب نہیں کھڑی
پر شے ملاوٹ سے پاک پر چیز کھری کھری
تو کس بات کی رہی مکاری و عیاری
تم نے دیکھا نہیں مسلمانوں کا حال
مغرب کی اسی چال کے ہو شکار
جو شیر اپنے قصے بھول جائیں
سننے پڑتے ہیں ان کو پھر
شکاریوں کے ادوار حافظ محمد صہیب
تو مجھ کو یوں تو نہ پس پشت ڈال
مجھ میں ہی چھپا ہے تیرے اقبال کا راز
ذرا آنکھ کھول، کچھ نظر اس پے ڈال
بات تو صحیح، قابل اعتقاد
مگر مجھ کو ہے اس سے بڑھ کر کچھ درکار
تو نے دیکھا ہے مغرب کا اسلوب بیان
اس کو سیکھوں گا تو رہے گی مجھ پہ یہ دنیا آسان
لگتا ہے، تجھے مغرب کا خوب خمار
اپنے عروج سے بڑھ کر کیا تجھے درکار؟
مجھ کو پڑھ ، اپنی ثقافت تو سیکھ
مل جائے گا اسی میں جینے کا انداز
گر اپنی ثقافت میں ہوتا کچھ کمال
کیوں پھرتے یوں مارے مارے مسلمان
تہذیب مغرب ہے اس بات کی آئینہ دار
کہ اسی سے ہے جینے کا ثبات
یہ وہی ہیں جن کو میں نے
اپنے حکم پر کئی برسوں نچایا ہے
نسل آدم سے ہے ان کو بدلہ درکار
مغربی قرابت محض مکار و عیار
افسانوی باتوں پہ تو تہذیب نہیں کھڑی
پر شے ملاوٹ سے پاک پر چیز کھری کھری
تو کس بات کی رہی مکاری و عیاری
تم نے دیکھا نہیں مسلمانوں کا حال
مغرب کی اسی چال کے ہو شکار
جو شیر اپنے قصے بھول جائیں
سننے پڑتے ہیں ان کو پھر
شکاریوں کے ادوار حافظ محمد صہیب
تم تو بَر سَرِ پَیکار رہتے تھے تم تو بَر سَرِ پَیکار رہتے تھے
پھر ایسا کَیا کام کِیا ؟
جو خدا نے تمہیں زوال دیا
تمہارا جو وقار تھا تمہارا جو اقبال تھا
تمہاری جو شان تھی تمہارا جو جلال تھا
کیوں خدا نے تمہیں گِرا دیا؟
کتاب گرد اٹی ہے، عقل میں کچھ پختہ خیالی نہیں
کیا بخاری و غزالی کی محنت یوں ہی بیکاری گئیں
ذرا سی ہمت کرنی ہو تو راستہ ڈھونڈتے ہو آساں
آبا کا کچھ بھی ورثہ تمہارے پاس نہیں؟
مسلم جو کرے اپنی حفاظت، تو زور بندوق
کفر زور بندوق ظلم بھی کرے تو معصوم
کچھ دنوں یا ہفتوں میں قانون نہیں آتا
زندگیاں بسر کریں تو پھر کہیں یہ فلسفہ آتا
مگر تم کو تو تہذیب مغرب ہے پیاری
اسلام پر عمل کرنا کیا صرف مُلا کی ٹھیکیداری؟
بات سمجھائی جائے تو سمجھنے کو تیار نہیں
کیسی مغرب نے تمہاری فکر پر چادر ڈالی حافظ محمد صہیب
پھر ایسا کَیا کام کِیا ؟
جو خدا نے تمہیں زوال دیا
تمہارا جو وقار تھا تمہارا جو اقبال تھا
تمہاری جو شان تھی تمہارا جو جلال تھا
کیوں خدا نے تمہیں گِرا دیا؟
کتاب گرد اٹی ہے، عقل میں کچھ پختہ خیالی نہیں
کیا بخاری و غزالی کی محنت یوں ہی بیکاری گئیں
ذرا سی ہمت کرنی ہو تو راستہ ڈھونڈتے ہو آساں
آبا کا کچھ بھی ورثہ تمہارے پاس نہیں؟
مسلم جو کرے اپنی حفاظت، تو زور بندوق
کفر زور بندوق ظلم بھی کرے تو معصوم
کچھ دنوں یا ہفتوں میں قانون نہیں آتا
زندگیاں بسر کریں تو پھر کہیں یہ فلسفہ آتا
مگر تم کو تو تہذیب مغرب ہے پیاری
اسلام پر عمل کرنا کیا صرف مُلا کی ٹھیکیداری؟
بات سمجھائی جائے تو سمجھنے کو تیار نہیں
کیسی مغرب نے تمہاری فکر پر چادر ڈالی حافظ محمد صہیب