Poetries by Muzammal Mukhtar Azam
چاند فلک بھی چاند رکھتا ہے ہمارے پاس بھی تم ہو
ابھی بس دیکھنا یہ ہے اماوس کس کو ملتی ہے Muzammal Mukhtar Azam
ابھی بس دیکھنا یہ ہے اماوس کس کو ملتی ہے Muzammal Mukhtar Azam
کس سے بولیے مرنے کو ہیں تیار مگر کس سے بولیے
سپنے بھی ہیں ہزار مگر کس سے بولیے
لکھا ہے اس نے پانچویں دن ملنے آئےگا
اور دن ہیں زندگی کے چار مگر کس سے بولیے
لوگوں کا تو ہجوم ہے فریفتہ ہم پہ
ہمہی ہیں آدم بیزار مگر کس سے بولیے
وہ بھی بھول گیا ہے انا کے پاؤں پہ گر کے
کم ہم بھی نہیں ہیں یار مگر کس سے بولیے
ہم ہی نہیں ظالم یہ عازم مان لیجیے
طبعاََ وہ بھی ہے ستمگار مگر کس سے بولیے Muzammal Mukhtar Azam
سپنے بھی ہیں ہزار مگر کس سے بولیے
لکھا ہے اس نے پانچویں دن ملنے آئےگا
اور دن ہیں زندگی کے چار مگر کس سے بولیے
لوگوں کا تو ہجوم ہے فریفتہ ہم پہ
ہمہی ہیں آدم بیزار مگر کس سے بولیے
وہ بھی بھول گیا ہے انا کے پاؤں پہ گر کے
کم ہم بھی نہیں ہیں یار مگر کس سے بولیے
ہم ہی نہیں ظالم یہ عازم مان لیجیے
طبعاََ وہ بھی ہے ستمگار مگر کس سے بولیے Muzammal Mukhtar Azam
ملنے آ جاؤ تمہیں جو سامنے پا کر طبعیت مچلا کرتی تھی
قسم سے پھر مچل جائے اگر تم ملنے آ جاؤ Muzammal Mukhtar Azam
قسم سے پھر مچل جائے اگر تم ملنے آ جاؤ Muzammal Mukhtar Azam
قیدِ تنہائی مجھے بے نشاں لگتی ہے قیدِ تنہائی مجھے بے نشاں لگتی ہے
میری خامشی ہی میری زباں لگتی ہے
خدا جانے مجھ کو یہ احساس کیوں ہے
محبت مجھے کیوں بھگواں لگتی ہے
محبت کی راہ پہ چلے تو یہ جانا
کہ بہار بھی اب تو خزاں لگتی ہے
دوستی، پیار، خلوص اور چاہت
ان سب کا محبت میزاں لگتی ہے
اکیلے جب اڑتا ہوں تم سے بچھڑ کر
اڑان بھی مجھ کو زنداں لگتی ہے
سوچوں جب بھی تمہیں چھوڑ جاؤں
تخیل میں تو پر فغاں لگتی ہے
ہو بزم یا تنہائی کا عالم مزمل
ہر سو تیری صورت نہاں لگتی ہے Muzammal Mukhtar Azam
میری خامشی ہی میری زباں لگتی ہے
خدا جانے مجھ کو یہ احساس کیوں ہے
محبت مجھے کیوں بھگواں لگتی ہے
محبت کی راہ پہ چلے تو یہ جانا
کہ بہار بھی اب تو خزاں لگتی ہے
دوستی، پیار، خلوص اور چاہت
ان سب کا محبت میزاں لگتی ہے
اکیلے جب اڑتا ہوں تم سے بچھڑ کر
اڑان بھی مجھ کو زنداں لگتی ہے
سوچوں جب بھی تمہیں چھوڑ جاؤں
تخیل میں تو پر فغاں لگتی ہے
ہو بزم یا تنہائی کا عالم مزمل
ہر سو تیری صورت نہاں لگتی ہے Muzammal Mukhtar Azam
کیا میں جی سکوں گا پھر ۔۔۔۔۔! تمہیں میں اتنا بتلا دوں
کہ میری ذات میں
تیری اکائی
رقص کرتی ہے
میرے سینے میں قیدی دل
تمہارے نام کا ہر پل
یہ پاگل ورد کرتا ہے
میری سانسوں کی
تیری یاد کے دم سے
روانی ہے
میرے ہاتھوں پہ تیرے ہاتھ کا
جو لمس باقی ہے
وہ میرے پاس تیری
اک نشانی ہے
میرا یہ دل تو بس
تیری ہنسی کے سنگ
دھڑکتا ہے
میرا چہرہ
تیری خوشیوں کی خاطر ہی
دمکتا ہے
میری خوشیاں، میرا جیون
میرے سپنے، میرے اپنے
ان سب سے دیکھو
تم وابستہ ہو
تو پھر یہ تم ہی بتلاؤ
تمہارے کہنے پہ
تمہیں گر اپنی سوچوں سے
میں منہا کر بھی دیتا ہوں
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر Muzammal Mukhtar Azam
کہ میری ذات میں
تیری اکائی
رقص کرتی ہے
میرے سینے میں قیدی دل
تمہارے نام کا ہر پل
یہ پاگل ورد کرتا ہے
میری سانسوں کی
تیری یاد کے دم سے
روانی ہے
میرے ہاتھوں پہ تیرے ہاتھ کا
جو لمس باقی ہے
وہ میرے پاس تیری
اک نشانی ہے
میرا یہ دل تو بس
تیری ہنسی کے سنگ
دھڑکتا ہے
میرا چہرہ
تیری خوشیوں کی خاطر ہی
دمکتا ہے
میری خوشیاں، میرا جیون
میرے سپنے، میرے اپنے
ان سب سے دیکھو
تم وابستہ ہو
تو پھر یہ تم ہی بتلاؤ
تمہارے کہنے پہ
تمہیں گر اپنی سوچوں سے
میں منہا کر بھی دیتا ہوں
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر
تو کیا میں
جی سکوں گا پھر Muzammal Mukhtar Azam
وقتِ دعا جو ہاتھ اٹھا کر گرا دئیے وقت دعا جو ہاتھ اٹھا کر گرا دئیے
سر کش ہوا نے مید کے دیے بجھا دئیے
صد شکر اس سحرِ نو خیز کا جس نے
صدیوں کی تیرگی کے قصے مٹا دئیے
واہ رے محبت تیرے جوہر بے مثال
چراغِ آرزوئے سحر پھر سے جلا دئیے
شمعِ فیروزاں کا کیا دوش ہے اس میں
پروانے نے اگر خود ہی پر جلا دئیے
بس بھی کر اے ساقی بہت ہو گیا
ایک جام کہہ کر کتنے پلا دئیے
کوئی راہِ سخن تم بھی نکالو مزمل
ہونٹوں پہ کیوں یہ اپنے قفل لگا دئیے Muzammal Mukhtar Azam
سر کش ہوا نے مید کے دیے بجھا دئیے
صد شکر اس سحرِ نو خیز کا جس نے
صدیوں کی تیرگی کے قصے مٹا دئیے
واہ رے محبت تیرے جوہر بے مثال
چراغِ آرزوئے سحر پھر سے جلا دئیے
شمعِ فیروزاں کا کیا دوش ہے اس میں
پروانے نے اگر خود ہی پر جلا دئیے
بس بھی کر اے ساقی بہت ہو گیا
ایک جام کہہ کر کتنے پلا دئیے
کوئی راہِ سخن تم بھی نکالو مزمل
ہونٹوں پہ کیوں یہ اپنے قفل لگا دئیے Muzammal Mukhtar Azam
پہلی بار جب میں نے تم کو پہلی بار جب میں نے تم کو
اپنی پہلی غزل سنائی
تو وہ سن کر
تم نے مجھ سے یہ کہا تھا
“اس میں اتنی مایوسی کیوں ہے“
اور میں نے یہ اصرار کیا تھا
کہ
اس دم کچھ حالات ہی یوں تھے
یہ نہ لکھتا تو
اور کیا لکھتا
“پر اب تو سب کچھ ٹھیک ہے نا
تو اب اس پر بھی کچھ لکھدیں“
اور میں نے یہ پیمان کیا تھا
کہ
اب جبکہ حالات سہل ہیں
میں بھی سب کچھ “ٹھیک “لکھوں گا
پر دیکھ لو جاناں میرے سخن میں
پھر مایوسی رنگ لے آئی ہے
حسرت و یاس کا بے کل چشمہ
میرے قلم سے پھوٹ رہا ہے Muzammal Mukhtar Azam
اپنی پہلی غزل سنائی
تو وہ سن کر
تم نے مجھ سے یہ کہا تھا
“اس میں اتنی مایوسی کیوں ہے“
اور میں نے یہ اصرار کیا تھا
کہ
اس دم کچھ حالات ہی یوں تھے
یہ نہ لکھتا تو
اور کیا لکھتا
“پر اب تو سب کچھ ٹھیک ہے نا
تو اب اس پر بھی کچھ لکھدیں“
اور میں نے یہ پیمان کیا تھا
کہ
اب جبکہ حالات سہل ہیں
میں بھی سب کچھ “ٹھیک “لکھوں گا
پر دیکھ لو جاناں میرے سخن میں
پھر مایوسی رنگ لے آئی ہے
حسرت و یاس کا بے کل چشمہ
میرے قلم سے پھوٹ رہا ہے Muzammal Mukhtar Azam
خدارا یاد کر لو نا تمہیں سب یاد تو ہو گا
کہ کیسے
تم نے میرے خشت صورت
دل پہ اے جاناں
اپنے پیار کی بوندیں
بڑی مدت گرائیں تھیں
تو تب کہیں جا کر
میرے دل میں تیرے نام کا
رخنہ ہوا پیدا
اور پھر وہ بڑھ کے یوں پھیلا
کہ تم اس میں سما جاؤ
مجھے اپنا بنا جاؤ
تمہیں سب یاد تو ہو گا
کہ کیسے مجھ سے اپنی
“الجھنیں“
تم Share کرتی تھی
کیسے میری چھوٹی چھوٹی
کامیابیوں کیلئیے
تم prayer کرتی تھی
تمہیں سب یاد تو ہو گا
اگر وہ یاد ہے سب کچھ
تو پھر یہ بے رخی کیسی ؟
اگر تم بھول چکی ہو تو
خدارا یاد کر لو نا Muzammal Mukhtar Azam
کہ کیسے
تم نے میرے خشت صورت
دل پہ اے جاناں
اپنے پیار کی بوندیں
بڑی مدت گرائیں تھیں
تو تب کہیں جا کر
میرے دل میں تیرے نام کا
رخنہ ہوا پیدا
اور پھر وہ بڑھ کے یوں پھیلا
کہ تم اس میں سما جاؤ
مجھے اپنا بنا جاؤ
تمہیں سب یاد تو ہو گا
کہ کیسے مجھ سے اپنی
“الجھنیں“
تم Share کرتی تھی
کیسے میری چھوٹی چھوٹی
کامیابیوں کیلئیے
تم prayer کرتی تھی
تمہیں سب یاد تو ہو گا
اگر وہ یاد ہے سب کچھ
تو پھر یہ بے رخی کیسی ؟
اگر تم بھول چکی ہو تو
خدارا یاد کر لو نا Muzammal Mukhtar Azam
بریک اپ تم سے جو امیدیں تھیں
وہ ساری ٹوٹ گئیں ہیں
جو میرے دل میں ارماں تھے
نہیں ہیں وہ بھی اب باقی
تمہں مجھ سے محبت ہے
تمہں بس مجھ سے چاہہت ہے
یہ سب اب جھوٹ لگتا ہے
کبھی جو آئینے میں مجھ کو
تیرا عکس دکھتا تھا
نہیں ہے وہ بھی اب باقی
نہیں ہوں تم میں “میں“ باقی
مگر اک بات ہے جاناں
مجھے پھر بھی
تم سے محبت ہے
تم سے محبت ہے Muzammal Mukhtar Azam
وہ ساری ٹوٹ گئیں ہیں
جو میرے دل میں ارماں تھے
نہیں ہیں وہ بھی اب باقی
تمہں مجھ سے محبت ہے
تمہں بس مجھ سے چاہہت ہے
یہ سب اب جھوٹ لگتا ہے
کبھی جو آئینے میں مجھ کو
تیرا عکس دکھتا تھا
نہیں ہے وہ بھی اب باقی
نہیں ہوں تم میں “میں“ باقی
مگر اک بات ہے جاناں
مجھے پھر بھی
تم سے محبت ہے
تم سے محبت ہے Muzammal Mukhtar Azam
میں اک انجان آوارہ پنچھی میں اک انجان آوارہ پنچھی
دل پر سوز ہونٹوں پر ہنسی
دیر سے اک منڈیر پہ بیٹھا
گئے دنوں کا سوچ رہا ہوں
کیا کھویا کیا پایا میں نے
کیوں دل کا چین گنوایامیں نے
کیا عشق کرنا لازم تھا مجھ پر
کیوں پیار کا خود چڑھایا خود پر
کچھ رشتے ناطے توڑ دئیے
کچھ پیار کی خاطر چھوڑ دئیے
جو خواب ادھورے پورے تھے
اشکوں کی صورت دور کیے
پر کیا منفعت کیا حاصل ہے
وہ مجھ سے کتنا غافل ہے
میں جس کی خاطر سودائی
وہ آج بھی کتنا عاقل ہے Muzammal Mukhtar Azam
دل پر سوز ہونٹوں پر ہنسی
دیر سے اک منڈیر پہ بیٹھا
گئے دنوں کا سوچ رہا ہوں
کیا کھویا کیا پایا میں نے
کیوں دل کا چین گنوایامیں نے
کیا عشق کرنا لازم تھا مجھ پر
کیوں پیار کا خود چڑھایا خود پر
کچھ رشتے ناطے توڑ دئیے
کچھ پیار کی خاطر چھوڑ دئیے
جو خواب ادھورے پورے تھے
اشکوں کی صورت دور کیے
پر کیا منفعت کیا حاصل ہے
وہ مجھ سے کتنا غافل ہے
میں جس کی خاطر سودائی
وہ آج بھی کتنا عاقل ہے Muzammal Mukhtar Azam