Poetries by Silsilla
جو بھی تیرا خیال رکھتا ہے جو بھی تیرا خیال رکھتا ہے
خُود کو اکثر نڈھال رکھتا ہے
اور کتنے جواب دُوں تجھ کو
اور کتنے سوال رکھتا ہے
ہار جاتے ہیں جس سے سب اک دن
یہ زمانہ وہ چال رکھتا ہے
جو میرے بال تک سنوارے تھا
اب وہ آنکھوں میں بال رکھتا ہے
مجھ کو دیتا ہے روز ہی وہ غم
روز میرا خیال رکھتا ہے
کوئی جا کر ندیم سے کھ دے
اب وہ تیرا ملال رکھتا ہے Silsilla Publications
خُود کو اکثر نڈھال رکھتا ہے
اور کتنے جواب دُوں تجھ کو
اور کتنے سوال رکھتا ہے
ہار جاتے ہیں جس سے سب اک دن
یہ زمانہ وہ چال رکھتا ہے
جو میرے بال تک سنوارے تھا
اب وہ آنکھوں میں بال رکھتا ہے
مجھ کو دیتا ہے روز ہی وہ غم
روز میرا خیال رکھتا ہے
کوئی جا کر ندیم سے کھ دے
اب وہ تیرا ملال رکھتا ہے Silsilla Publications
شاید یہ اعتبار ہمیشہ نہ رہے گا شاید یہ اعتبار ہمیشہ نہ رہے گا
میرا تمہارا پیار ہمیشہ نہ رہے گا
دیکھو یہ کٹھن وقت تو ہے زیست کا حصہ
گھبرا نہ میرے ہار ہمیشہ نہ رہے گا
کیا بات ہو جو تم اگر آجاؤ اسی پل
آنکھوں کو انتطار ہمیشہ نہ رہے گا
وہ آج ہے تو تم اُسے اپنا ہی لو ندیم
دیکھو وہ جانثار ہمیشہ نہ رہے گا Silsilla Publications
میرا تمہارا پیار ہمیشہ نہ رہے گا
دیکھو یہ کٹھن وقت تو ہے زیست کا حصہ
گھبرا نہ میرے ہار ہمیشہ نہ رہے گا
کیا بات ہو جو تم اگر آجاؤ اسی پل
آنکھوں کو انتطار ہمیشہ نہ رہے گا
وہ آج ہے تو تم اُسے اپنا ہی لو ندیم
دیکھو وہ جانثار ہمیشہ نہ رہے گا Silsilla Publications
مشورہ میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو
بکھرے بال، پھیکی رنگت
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے
یہ سگرٹیں، یہ کتابیں
یہ قلم، یہ کاغذ
یہ رتجگے، یہ آہیں
یہ سسکتی سُلگتی ہوئی زندگی
اب میرا مُقدر ہیں
کہ چار دن کی زندگی سے
دو دن تو جی چُکا ہوں اور
دو دن بھی یوں ہی جی لُوں گا
تم خوُد کو دیکھو
اب بھی ہزاروں آنکھیں
تمہاری اک دید کو ترستی ہیں
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب بھی تمہیں ڈھونڈتے ہیں
جاؤ جا کر
اپنی آنکھوں میں کاجل ڈالو
بالوں میں گجرا، پیروں میں پائل
اور ہاتھوں میں کنگن پہنوں
ہاں مانا سیاہ لباس
تم پہ بہت جچتا ہے ، مگر
اب لباس پر
سات رنگوں کی کلیاں بُن لو
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب تمہیں ڈھونڈتے ہیں
میری مانو
میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو Silsilla
خوُد کو پریشاں مت کرو
بکھرے بال، پھیکی رنگت
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے
یہ سگرٹیں، یہ کتابیں
یہ قلم، یہ کاغذ
یہ رتجگے، یہ آہیں
یہ سسکتی سُلگتی ہوئی زندگی
اب میرا مُقدر ہیں
کہ چار دن کی زندگی سے
دو دن تو جی چُکا ہوں اور
دو دن بھی یوں ہی جی لُوں گا
تم خوُد کو دیکھو
اب بھی ہزاروں آنکھیں
تمہاری اک دید کو ترستی ہیں
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب بھی تمہیں ڈھونڈتے ہیں
جاؤ جا کر
اپنی آنکھوں میں کاجل ڈالو
بالوں میں گجرا، پیروں میں پائل
اور ہاتھوں میں کنگن پہنوں
ہاں مانا سیاہ لباس
تم پہ بہت جچتا ہے ، مگر
اب لباس پر
سات رنگوں کی کلیاں بُن لو
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب تمہیں ڈھونڈتے ہیں
میری مانو
میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو Silsilla
آپ کی یاد گر نہیں ہوتی آپ کی یاد گر نہیں ہوتی
چاندنی رات بھر نہیں ہوتی
جانے میں کس جہاں میں رہتا ہوں
مجھ کو اپنی خبر نہیں ہوتی
حوصلہ یہ اُسی کا تحفہ ہے
اب میری آنکھ تر نہیں ہوتی
ساری دُنیا تیری نظروں میں
بس مُجھ ہی پر نظر نہیں ہوتی
دل میں دریا اُترتے رہتے ہیں
بس کسی کو خبر نہیں ہوتی
تم اگر ابتدا میں مل جاتے
دوستی دربدر نہیں ہوتی
تیرے منظر میں گُم ہوئے ہیں ندیم
اب کہیں پر نظر نہیں ہوتی Silsilla
چاندنی رات بھر نہیں ہوتی
جانے میں کس جہاں میں رہتا ہوں
مجھ کو اپنی خبر نہیں ہوتی
حوصلہ یہ اُسی کا تحفہ ہے
اب میری آنکھ تر نہیں ہوتی
ساری دُنیا تیری نظروں میں
بس مُجھ ہی پر نظر نہیں ہوتی
دل میں دریا اُترتے رہتے ہیں
بس کسی کو خبر نہیں ہوتی
تم اگر ابتدا میں مل جاتے
دوستی دربدر نہیں ہوتی
تیرے منظر میں گُم ہوئے ہیں ندیم
اب کہیں پر نظر نہیں ہوتی Silsilla
مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
رہ وفا میں فنا ہُوا پر کسی کے آگے جُھکا نہیں جو
وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
تیری دُعاؤں کے صدقے سے ہی وہاں پہ شاید میں بخشا جاؤں
یہ جاتے جاتے میں کہہ رہا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
مُجھے دوبارہ صدا نہ دینا کہ اب تو باہم نہیں رہے ہم
میں تیری دنیا سے جا چُکا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہ منزلوں کی خبر ہے مُجھ کو نہ راستوں کا پتہ ہے پھر بھی
میں اپنے گھر سے تو چل پڑا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیم بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا Silsilla
اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
رہ وفا میں فنا ہُوا پر کسی کے آگے جُھکا نہیں جو
وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
تیری دُعاؤں کے صدقے سے ہی وہاں پہ شاید میں بخشا جاؤں
یہ جاتے جاتے میں کہہ رہا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
مُجھے دوبارہ صدا نہ دینا کہ اب تو باہم نہیں رہے ہم
میں تیری دنیا سے جا چُکا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہ منزلوں کی خبر ہے مُجھ کو نہ راستوں کا پتہ ہے پھر بھی
میں اپنے گھر سے تو چل پڑا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیم بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا Silsilla
تم نے کہا تھا تم نے کہا تھا
اب اگر اچھے دن آئے
تو کیا ہم تم الگ رہیں گے
نہیں
ایسا تو ممکن ہی نہیں
تم تو میرے بُرے دنوں کے ساتھی ہو
اور میں اُس پل
آنے والے دنوں کے غم
اور مجھ پہ گُزرنے والی
دوریوں کی اذیتوں کو سوچتے ہوئے
تمہارے سوال کا جواب
تمہیں وقت کے ہاتھوں دلوانے کی خاطر
من ہی من مُسکراتا ہُوا
چُپ رہا
اور اب دیکھو کہ اچھے دن آئے ہیں
تو تم کہاں ہو
اور میں کہاں Silsilla
اب اگر اچھے دن آئے
تو کیا ہم تم الگ رہیں گے
نہیں
ایسا تو ممکن ہی نہیں
تم تو میرے بُرے دنوں کے ساتھی ہو
اور میں اُس پل
آنے والے دنوں کے غم
اور مجھ پہ گُزرنے والی
دوریوں کی اذیتوں کو سوچتے ہوئے
تمہارے سوال کا جواب
تمہیں وقت کے ہاتھوں دلوانے کی خاطر
من ہی من مُسکراتا ہُوا
چُپ رہا
اور اب دیکھو کہ اچھے دن آئے ہیں
تو تم کہاں ہو
اور میں کہاں Silsilla
زندگی کے میلے میں خواہش خوشی کیا ہے زندگی کے میلے میں خواہش خوشی کیا ہے
کس طرح بتائیں ہم کہ یہ بے بسی کیا ہے
چاند تک سفر اس کا راستے ہوا ہیں پر
آدمی نہیں سمجھا کہ یہ آدمی کیا ہے
رب کی بارگاہ میں بھی ہیں خیال دنیا کہ
کچھ سمجھ نہیں آتا کہ یہ بندگی کیا ہے
اک ذرا سی رنجش سے پل میں چھوڑ دیتے ہو
تم ذرا بتاؤ گے کہ یہ دوستی کیا ہے
دشمنوں سے ملتا ہوں میں ندیم ہنس کے تو
دشمنی بھی کہتی ہے کہ یہ دشمنی کیا ہے Silsilla
کس طرح بتائیں ہم کہ یہ بے بسی کیا ہے
چاند تک سفر اس کا راستے ہوا ہیں پر
آدمی نہیں سمجھا کہ یہ آدمی کیا ہے
رب کی بارگاہ میں بھی ہیں خیال دنیا کہ
کچھ سمجھ نہیں آتا کہ یہ بندگی کیا ہے
اک ذرا سی رنجش سے پل میں چھوڑ دیتے ہو
تم ذرا بتاؤ گے کہ یہ دوستی کیا ہے
دشمنوں سے ملتا ہوں میں ندیم ہنس کے تو
دشمنی بھی کہتی ہے کہ یہ دشمنی کیا ہے Silsilla
زمانے میں جب تک محبت رہے گی زمانے میں جب تک محبت رہے گی
تمہیں یاد کرنے کی عادت رہے گی
میرے ہاتھ آئی ہے بس یہ ہی دولت
میرے ہاتھ بس یہ ہی دولت رہے گی
یہ وحشی ہیں دیکھو انہیں مار ڈالو
یہ زندہ رہیں گے تو وحشت رہے گی
یہ طاقت حکومت تو جانی ہے اک دن
ابھی چھوڑ دو گے تو عزت رہے گی
میں مرنے سے ڈرتا ہوں بس اس لیئے کہ
ندیم اُنکو میری ضرورت رہے گی Silsilla
تمہیں یاد کرنے کی عادت رہے گی
میرے ہاتھ آئی ہے بس یہ ہی دولت
میرے ہاتھ بس یہ ہی دولت رہے گی
یہ وحشی ہیں دیکھو انہیں مار ڈالو
یہ زندہ رہیں گے تو وحشت رہے گی
یہ طاقت حکومت تو جانی ہے اک دن
ابھی چھوڑ دو گے تو عزت رہے گی
میں مرنے سے ڈرتا ہوں بس اس لیئے کہ
ندیم اُنکو میری ضرورت رہے گی Silsilla
اُس نے کر ڈالے جُدا جو مجھ سے اپنے راستے اُس نے کر ڈالے جُدا جو مجھ سے اپنے راستے
اک کھلونا چاہیے تھا توڑنے کے واسطے
گر تمہارے نام سے مقتل میں جانا بھی پڑا
ہم تو جائیں گے وہاں پہ ہنستے گاتے ناچتے
کس قدر بے فکر تھا جیون ہمارا اُن دنوں
جن دنوں تم سے ہوئے تھے تازہ تازہ واسطے
یہ جو راہ عشق ہے اب اس میں تم سے کیا کہیں
راستے میں آگئے ہیں کیسے کیسے راستے Silsilla
اک کھلونا چاہیے تھا توڑنے کے واسطے
گر تمہارے نام سے مقتل میں جانا بھی پڑا
ہم تو جائیں گے وہاں پہ ہنستے گاتے ناچتے
کس قدر بے فکر تھا جیون ہمارا اُن دنوں
جن دنوں تم سے ہوئے تھے تازہ تازہ واسطے
یہ جو راہ عشق ہے اب اس میں تم سے کیا کہیں
راستے میں آگئے ہیں کیسے کیسے راستے Silsilla
اپنی اُلجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے اپنی اُلجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
لگ چُکی آگ تو لازم ہے دھواں اُٹھے گا
درد کو دل میں چُھپانے کی ضرورت کیا ہے
اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے
ان سے پھر ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
آج بیٹھے ہیں تیرے پاس کئی دوست نئے
اب تجھے دوست پُرانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ رہتے ہو مگر ساتھ نہیں رہتے ہو
ایسے رشتے کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے Silsilla
چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
لگ چُکی آگ تو لازم ہے دھواں اُٹھے گا
درد کو دل میں چُھپانے کی ضرورت کیا ہے
اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے
ان سے پھر ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
آج بیٹھے ہیں تیرے پاس کئی دوست نئے
اب تجھے دوست پُرانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ رہتے ہو مگر ساتھ نہیں رہتے ہو
ایسے رشتے کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے Silsilla
مجھے تنہائی ڈستی ہے نہ اب اتنا ستاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کہیں سے لوٹ آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ کوئی گھر پہ آیا ہے
پرندوں چہچہاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
مجھے لگتا ہے مجھ کو اب جُدائی مار ڈالے گی
کہ اب تو مان جاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
نہ جانے تم کہاں پر چھوڑ آئے ہو ندیم اُسکو
اُسے پھر لے ہی آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے Silsilla
کہیں سے لوٹ آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ کوئی گھر پہ آیا ہے
پرندوں چہچہاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
مجھے لگتا ہے مجھ کو اب جُدائی مار ڈالے گی
کہ اب تو مان جاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
نہ جانے تم کہاں پر چھوڑ آئے ہو ندیم اُسکو
اُسے پھر لے ہی آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے Silsilla