✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Silsilla
Search
Add Poetry
Poetries by Silsilla
تیرے بن اک عذاب لگتی ہے
تیرے بن اک عذاب لگتی ہے
ساری دُنیا سراب لگتی ہے
کام ہر اِک گُناہ لگتا ہے
یاد تیری ثواب لگتی ہے
Silsilla Publications
Copy
دسمبر
ابھی پھر سے پھوٹے گی یادوں کی کونپل
ابھی رگ سے جاں ہے نکلنے کا موسم
ابھی خوشبو تیری مرے من میں ہمدم
صبح شام تازہ توانا رہے گی
ابھی سرد جھونکوں کی لہریں چلی ہیں
کہ یہ ہے کئی غم پنپنے کا موسم
سسکنے سُلگنے تڑپنے کا موسم
دسمبر دسمبر دسمبر دسمبر
Silsilla Publications
Copy
جو بھی تیرا خیال رکھتا ہے
جو بھی تیرا خیال رکھتا ہے
خُود کو اکثر نڈھال رکھتا ہے
اور کتنے جواب دُوں تجھ کو
اور کتنے سوال رکھتا ہے
ہار جاتے ہیں جس سے سب اک دن
یہ زمانہ وہ چال رکھتا ہے
جو میرے بال تک سنوارے تھا
اب وہ آنکھوں میں بال رکھتا ہے
مجھ کو دیتا ہے روز ہی وہ غم
روز میرا خیال رکھتا ہے
کوئی جا کر ندیم سے کھ دے
اب وہ تیرا ملال رکھتا ہے
Silsilla Publications
Copy
شاید یہ اعتبار ہمیشہ نہ رہے گا
شاید یہ اعتبار ہمیشہ نہ رہے گا
میرا تمہارا پیار ہمیشہ نہ رہے گا
دیکھو یہ کٹھن وقت تو ہے زیست کا حصہ
گھبرا نہ میرے ہار ہمیشہ نہ رہے گا
کیا بات ہو جو تم اگر آجاؤ اسی پل
آنکھوں کو انتطار ہمیشہ نہ رہے گا
وہ آج ہے تو تم اُسے اپنا ہی لو ندیم
دیکھو وہ جانثار ہمیشہ نہ رہے گا
Silsilla Publications
Copy
اجازت
کچھ نظمیں تیری باتوں پہ
کچھ غزلیں تیری یادوں میں
جو کہتے ہیں تو جیتے ہیں
ورنہ تو ہمیں جیون ہمدم
جینے کی اجازت بھی نہ دے
Silsilla Publications
Copy
جن کی خا طرعمر گنوائی
جن کی خا طرعمر گنوائی
وہ ہی نکلے ہیں ہرجائی
آندھی بارش بادل گرجے
سوچ نے پھر سے لی انگڑائی
پل دو پل کے کھیل ہیں یہ بھی
کس نے ساری عمر نبھائی
چلتے چلتے رُک گئے آخر
قدموں نے بھی خوب نبھائی
Silsilla Publications
Copy
مشورہ
میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو
بکھرے بال، پھیکی رنگت
آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے
یہ سگرٹیں، یہ کتابیں
یہ قلم، یہ کاغذ
یہ رتجگے، یہ آہیں
یہ سسکتی سُلگتی ہوئی زندگی
اب میرا مُقدر ہیں
کہ چار دن کی زندگی سے
دو دن تو جی چُکا ہوں اور
دو دن بھی یوں ہی جی لُوں گا
تم خوُد کو دیکھو
اب بھی ہزاروں آنکھیں
تمہاری اک دید کو ترستی ہیں
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب بھی تمہیں ڈھونڈتے ہیں
جاؤ جا کر
اپنی آنکھوں میں کاجل ڈالو
بالوں میں گجرا، پیروں میں پائل
اور ہاتھوں میں کنگن پہنوں
ہاں مانا سیاہ لباس
تم پہ بہت جچتا ہے ، مگر
اب لباس پر
سات رنگوں کی کلیاں بُن لو
کہ زندگی اب بھی خوبصورت ہے
کہ نظارے اب تمہیں ڈھونڈتے ہیں
میری مانو
میری جاں میرے لیئے
خوُد کو پریشاں مت کرو
Silsilla
Copy
آپ کی یاد گر نہیں ہوتی
آپ کی یاد گر نہیں ہوتی
چاندنی رات بھر نہیں ہوتی
جانے میں کس جہاں میں رہتا ہوں
مجھ کو اپنی خبر نہیں ہوتی
حوصلہ یہ اُسی کا تحفہ ہے
اب میری آنکھ تر نہیں ہوتی
ساری دُنیا تیری نظروں میں
بس مُجھ ہی پر نظر نہیں ہوتی
دل میں دریا اُترتے رہتے ہیں
بس کسی کو خبر نہیں ہوتی
تم اگر ابتدا میں مل جاتے
دوستی دربدر نہیں ہوتی
تیرے منظر میں گُم ہوئے ہیں ندیم
اب کہیں پر نظر نہیں ہوتی
Silsilla
Copy
مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
تمہاری محفل سے جا رہا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
اے میرے یارو لو میں چلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
رہ وفا میں فنا ہُوا پر کسی کے آگے جُھکا نہیں جو
وفاؤں کا میں وہ قافلہ ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
تیری دُعاؤں کے صدقے سے ہی وہاں پہ شاید میں بخشا جاؤں
یہ جاتے جاتے میں کہہ رہا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
مُجھے دوبارہ صدا نہ دینا کہ اب تو باہم نہیں رہے ہم
میں تیری دنیا سے جا چُکا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہ منزلوں کی خبر ہے مُجھ کو نہ راستوں کا پتہ ہے پھر بھی
میں اپنے گھر سے تو چل پڑا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
نہیں ہے جس کا حل اب تو کوئی ندیم بس اک سوا تمہارے
میں ایک ایسا ہی مسئلا ہوں مُجھے دُعاؤں میں یاد رکھنا
Silsilla
Copy
تم نے کہا تھا
تم نے کہا تھا
اب اگر اچھے دن آئے
تو کیا ہم تم الگ رہیں گے
نہیں
ایسا تو ممکن ہی نہیں
تم تو میرے بُرے دنوں کے ساتھی ہو
اور میں اُس پل
آنے والے دنوں کے غم
اور مجھ پہ گُزرنے والی
دوریوں کی اذیتوں کو سوچتے ہوئے
تمہارے سوال کا جواب
تمہیں وقت کے ہاتھوں دلوانے کی خاطر
من ہی من مُسکراتا ہُوا
چُپ رہا
اور اب دیکھو کہ اچھے دن آئے ہیں
تو تم کہاں ہو
اور میں کہاں
Silsilla
Copy
زندگی کے میلے میں خواہش خوشی کیا ہے
زندگی کے میلے میں خواہش خوشی کیا ہے
کس طرح بتائیں ہم کہ یہ بے بسی کیا ہے
چاند تک سفر اس کا راستے ہوا ہیں پر
آدمی نہیں سمجھا کہ یہ آدمی کیا ہے
رب کی بارگاہ میں بھی ہیں خیال دنیا کہ
کچھ سمجھ نہیں آتا کہ یہ بندگی کیا ہے
اک ذرا سی رنجش سے پل میں چھوڑ دیتے ہو
تم ذرا بتاؤ گے کہ یہ دوستی کیا ہے
دشمنوں سے ملتا ہوں میں ندیم ہنس کے تو
دشمنی بھی کہتی ہے کہ یہ دشمنی کیا ہے
Silsilla
Copy
زمانے میں جب تک محبت رہے گی
زمانے میں جب تک محبت رہے گی
تمہیں یاد کرنے کی عادت رہے گی
میرے ہاتھ آئی ہے بس یہ ہی دولت
میرے ہاتھ بس یہ ہی دولت رہے گی
یہ وحشی ہیں دیکھو انہیں مار ڈالو
یہ زندہ رہیں گے تو وحشت رہے گی
یہ طاقت حکومت تو جانی ہے اک دن
ابھی چھوڑ دو گے تو عزت رہے گی
میں مرنے سے ڈرتا ہوں بس اس لیئے کہ
ندیم اُنکو میری ضرورت رہے گی
Silsilla
Copy
کاش
اک اجنبی لڑکی نے
اپنی محبت بھرے خط میں
مجھ کو یہ لکھ بھیجا ہے
مجھے تم سے محبت ہے
میں تم بن جی نہیں سکتی ہوں
کاش یہ بات
تم نے لکھ بھیجی ہوتی
Silsilla
Copy
تلاش
جانے کتنی صدیوں پہلے
کوئی شاید روٹھ گیا تھا
جس کی تلاش میں زمیں
اب تک گھومتی رہتی ہے
Silsilla
Copy
سہارا
اُمید کے شفاف پانیوں میں
اب ریت آچُکی ہے
میری باتوں سے رنگ اُڑنے لگے ہیں
زندگی کی شام اُفق سے
زینہ زینہ اُتار رہی ہے
خواہشوں کے سورج
اندھیرے کی چادر میں
ڈھک چُکے ہیں
ایسے میں
گر تم آجاؤ
میں پھر سے جی آٹھوں
Silsilla
Copy
اُس نے کر ڈالے جُدا جو مجھ سے اپنے راستے
اُس نے کر ڈالے جُدا جو مجھ سے اپنے راستے
اک کھلونا چاہیے تھا توڑنے کے واسطے
گر تمہارے نام سے مقتل میں جانا بھی پڑا
ہم تو جائیں گے وہاں پہ ہنستے گاتے ناچتے
کس قدر بے فکر تھا جیون ہمارا اُن دنوں
جن دنوں تم سے ہوئے تھے تازہ تازہ واسطے
یہ جو راہ عشق ہے اب اس میں تم سے کیا کہیں
راستے میں آگئے ہیں کیسے کیسے راستے
Silsilla
Copy
اپنی اُلجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
اپنی اُلجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
لگ چُکی آگ تو لازم ہے دھواں اُٹھے گا
درد کو دل میں چُھپانے کی ضرورت کیا ہے
اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے
ان سے پھر ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
آج بیٹھے ہیں تیرے پاس کئی دوست نئے
اب تجھے دوست پُرانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ رہتے ہو مگر ساتھ نہیں رہتے ہو
ایسے رشتے کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے
Silsilla
Copy
مجھے تنہائی ڈستی ہے
نہ اب اتنا ستاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کہیں سے لوٹ آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ کوئی گھر پہ آیا ہے
پرندوں چہچہاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
مجھے لگتا ہے مجھ کو اب جُدائی مار ڈالے گی
کہ اب تو مان جاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
نہ جانے تم کہاں پر چھوڑ آئے ہو ندیم اُسکو
اُسے پھر لے ہی آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
Silsilla
Copy
تیری آنکھوں کو پڑھنے کا
تیری آنکھوں کو پڑھنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں
سمندر میں اُترنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں
کہیں اپنی بساط جاں نہ پھر دُشوار ہو جائے
یہیں پہ ڈوب مرنے کا مزہ اپنا ہے جان جاں
Silsilla
Copy
حسین دیمک
درد عشق بھی یارو
اک حسین دیمک ہے
رفتہ رفتہ بندے کو
ایسے چاٹتی ہے کہ
کچھ خبر نہیں ہوتی
گردش ایام سے
درد کے قیام سے
وقت ک الاؤ میں
سانس چلتی جاتی ہے
جان جلتی جاتی ہے
کچھ خبر نہیں ہوتی
Silsilla
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets