Poetries by Shafia Subas Abbasi
جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں شیشہ بادہ بھی جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں شیشہ بادہ بھی
اور پھر ختم ہو جاتا ہے جینے کا ارادہ بھی
دلبروں کی بزم میں دیکھے ہیں رقیب بھی
سمجھ جاتے ہیں میرا لب ولہجہ سادہ بھی
برہنہ پاؤں تو جوتے کچلنے لگتے ہیں مجھے بھی
لیکن آپ سے زیادہ خیال ظالم کو میرا بھی
بہتے ہیں اشک بڑی بے دھیانی سے میرے بھی
آخری بار دیکھ لینا تم دلہن کا لبادہ اوڑھے بھی
فرصت ملے تو سوچنا اپنے بارے میں بھی
کیوں تیرے دیدار سے مدہوش ہوئے ہم بھی
حق دید تو تیرا یوں تھا ادا کرنا میں نے
کہ اشکوں کے چھلکنے پہ سہارا دیتے تم بھی شافعہ سباس عباسی
اور پھر ختم ہو جاتا ہے جینے کا ارادہ بھی
دلبروں کی بزم میں دیکھے ہیں رقیب بھی
سمجھ جاتے ہیں میرا لب ولہجہ سادہ بھی
برہنہ پاؤں تو جوتے کچلنے لگتے ہیں مجھے بھی
لیکن آپ سے زیادہ خیال ظالم کو میرا بھی
بہتے ہیں اشک بڑی بے دھیانی سے میرے بھی
آخری بار دیکھ لینا تم دلہن کا لبادہ اوڑھے بھی
فرصت ملے تو سوچنا اپنے بارے میں بھی
کیوں تیرے دیدار سے مدہوش ہوئے ہم بھی
حق دید تو تیرا یوں تھا ادا کرنا میں نے
کہ اشکوں کے چھلکنے پہ سہارا دیتے تم بھی شافعہ سباس عباسی
جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں شیشہ بادہ بھی جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں شیشہ بادہ بھی
اور پھر ختم ہو جاتا ہے جینے کا ارادہ بھی
دلبروں کی بزم میں دیکھے ہیں رقیب بھی
سمجھ جاتے ہیں میرا لب ولہجہ سادہ بھی
برہنہ پاؤں تو جوتے کچلنے لگتے ہیں مجھے بھی
لیکن آپ سے زیادہ خیال ظالم کو میرا بھی
بہتے ہیں اشک بڑی بے دھیانی سے میرے بھی
آخری بار دیکھ لینا تم دلہن کا لبادہ اوڑھے بھی
فرصت ملے تو سوچنا اپنے بارے میں بھی
کیوں تیرے دیدار سے مدہوش ہوئے ہم بھی
حق دید تو تیرا یوں تھا ادا کرنا میں نے
کہ اشکوں کے چھلکنے پہ سہارا دیتے تم بھی شافعہ سباس عباسی
اور پھر ختم ہو جاتا ہے جینے کا ارادہ بھی
دلبروں کی بزم میں دیکھے ہیں رقیب بھی
سمجھ جاتے ہیں میرا لب ولہجہ سادہ بھی
برہنہ پاؤں تو جوتے کچلنے لگتے ہیں مجھے بھی
لیکن آپ سے زیادہ خیال ظالم کو میرا بھی
بہتے ہیں اشک بڑی بے دھیانی سے میرے بھی
آخری بار دیکھ لینا تم دلہن کا لبادہ اوڑھے بھی
فرصت ملے تو سوچنا اپنے بارے میں بھی
کیوں تیرے دیدار سے مدہوش ہوئے ہم بھی
حق دید تو تیرا یوں تھا ادا کرنا میں نے
کہ اشکوں کے چھلکنے پہ سہارا دیتے تم بھی شافعہ سباس عباسی
لاسٹ سین اسے جب دیکھنا چاہا
نجانے خوف کیسا تھا
یا بس انجان ہلچل تھی
فقط آواز دل نے دی
سنو یہ آخری سیں ہے
دکھا ہے جو یہاں تجھ کو
فقط یہ اک فسانہ ہے
بہت سوچا بہت سوچا
سمجھ میں کچھ نہیں آیا
یا شاید تنگ مجھ سے تھا
نجانے ایسا کیا مجھ میں
جو اک ہلچل لگی دل میں
وہ اک عادت
وہ عادت اس کے سونے تک مرا جو ساتھ دیتی تھی
میں متلاشی تھی اس کی ہی
نجانے کیوں
یہ چاہت تھی کروں باتیں مگر نہ بات کرتی تھی
نجانے کیسی لذت تھی
یہ انتظارِ محبت کی
ہاں تھا اک حوصلہ ایسا
جو سب کچھ بھی کراتا تھا
بہت دل میں یہ خواہش تھی
لگن اور جستجو بھی تھی
مگر جانے کیوں صلہ کچھ نہ ملا مجھ کو
اچانک کال آئی اک
وہ ایسی کال کہ جس نے سبھی کچھ راکھ کر ڈالا
مرے جذبوں کی شدت کو بھی پل میں راکھ کر ڈالا
عقل اب تک پریشاں ہے
نجانے کیوں میں زندہ ہوں
سمجھ مجھ کو ہے اب آیا
یہی تو آخری سیں ہے Shafia Subas Abbasi
نجانے خوف کیسا تھا
یا بس انجان ہلچل تھی
فقط آواز دل نے دی
سنو یہ آخری سیں ہے
دکھا ہے جو یہاں تجھ کو
فقط یہ اک فسانہ ہے
بہت سوچا بہت سوچا
سمجھ میں کچھ نہیں آیا
یا شاید تنگ مجھ سے تھا
نجانے ایسا کیا مجھ میں
جو اک ہلچل لگی دل میں
وہ اک عادت
وہ عادت اس کے سونے تک مرا جو ساتھ دیتی تھی
میں متلاشی تھی اس کی ہی
نجانے کیوں
یہ چاہت تھی کروں باتیں مگر نہ بات کرتی تھی
نجانے کیسی لذت تھی
یہ انتظارِ محبت کی
ہاں تھا اک حوصلہ ایسا
جو سب کچھ بھی کراتا تھا
بہت دل میں یہ خواہش تھی
لگن اور جستجو بھی تھی
مگر جانے کیوں صلہ کچھ نہ ملا مجھ کو
اچانک کال آئی اک
وہ ایسی کال کہ جس نے سبھی کچھ راکھ کر ڈالا
مرے جذبوں کی شدت کو بھی پل میں راکھ کر ڈالا
عقل اب تک پریشاں ہے
نجانے کیوں میں زندہ ہوں
سمجھ مجھ کو ہے اب آیا
یہی تو آخری سیں ہے Shafia Subas Abbasi