Shahryar Poetry, Ghazals & Shayari
Shahryar Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Shahryar shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Shahryar poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Shahryar Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Shahryar poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
اک مدت سے ہجر کی لمبی رات نہیں آئی
آتی تھی جو روز گلی کے سونے نکڑ تک
آج ہوا کیا وہ پرچھائیں سات نہیں آئی
مجھ کو تعاقب میں لے آئی اک انجان جگہ
خوشبو تو خوشبو تھی میرے ہات نہیں آئی
اس دنیا سے ان کا رشتہ آدھا ادھورا ہے
جن لوگوں تک خوابوں کی سوغات نہیں آئی
اوپر والے کی من مانی کھلنے لگی ہے اب
مینہ برسا دو چار دفعہ برسات نہیں آئی حضرت
ترے بغیر بھی یہ رات ڈھلتی جاتی ہے
اس اک افق پہ ابھی تک ہے اعتبار مجھے
مگر نگاہ مناظر بدلتی جاتی ہے
چہار سمت سے گھیرا ہے تیز آندھی نے
کسی چراغ کی لو پھر بھی جلتی جاتی ہے
میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے
یہ دیکھو آ گئی میرے زوال کی منزل
میں رک گیا مری پرچھائیں چلتی جاتی ہے عالم
خوابوں کی کوئی دنیا آباد کریں پھر سے
مدت ہوئی جینے کا احساس نہیں ہوتا
دل ان سے تقاضا کر بیداد کریں پھر سے
مجرم کے کٹہرے میں پھر ہم کو کھڑا کر دو
ہو رسم کہن تازہ فریاد کریں پھر سے
اے اہل جنوں دیکھو زنجیر ہوئے سائے
ہم کیسے انہیں سوچو آزاد کریں پھر سے
اب جی کے بہلنے کی ہے ایک یہی صورت
بیتی ہوئی کچھ باتیں ہم یاد کریں پھر سے صدام
ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے
گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے
اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے
بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی
دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے
اب جدھر دیکھیے لگتا ہے کہ اس دنیا میں
کہیں کچھ چیز زیادہ ہے کہیں کچھ کم ہے
آج بھی ہے تری دوری ہی اداسی کا سبب
یہ الگ بات کہ پہلی سی نہیں کچھ کم ہے فاروق
یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں
سرخ پھولوں سے مہک اٹھتی ہیں دل کی راہیں
دن ڈھلے یوں تری آواز بلاتی ہے ہمیں
یاد تیری کبھی دستک کبھی سرگوشی سے
رات کے پچھلے پہر روز جگاتی ہے ہمیں
ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے
اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں عاقب
ان آنکھوں سے وابستہ افسانے ہزاروں ہیں
اک تم ہی نہیں تنہا الفت میں مری رسوا
اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں
اک صرف ہمیں مے کو آنکھوں سے پلاتے ہیں
کہنے کو تو دنیا میں مے خانے ہزاروں ہیں
اس شمع فروزاں کو آندھی سے ڈراتے ہو
اس شمع فروزاں کے پروانے ہزاروں ہیں عادل
یہ ننھے بچے جس روز بڑے ہوں گے
اتنے دکھی اس درجہ اداس جو سائے ہیں
رات کے دشت میں تیز ہوا سے لڑے ہوں گے
دھوپ کے قہر کی لذت کے شیدائی ہیں
یہ اشجار بھی خواب سے چونک پڑے ہوں گے
ہم کو خلا کی وسعت سے فرصت نہ ملی
لاکھ خزانے اس دھرتی میں گڑے ہوں گے
وہ دن ہوگا آخری دن ہم سب کے لیے
آئینہ دیکھنے جب ہم لوگ کھڑے ہوں گے Wahaj
دل و نگاہ کی سازش تھی کامیاب ہوئی
تمہاری ہجر نوازی پہ حرف آئے گا
ہماری مونس و ہمدم اگر شراب ہوئی
یہاں تو زخم کے پہرے بٹھائے تھے ہم نے
شمیم زلف یہاں کیسے باریاب ہوئی
ہمارے نام پہ گر انگلیاں اٹھیں تو کیا
تمہاری مدح و ستائش تو بے حساب ہوئی
ہزار پرسش غم کی مگر نہ اشک بہے
صبا نے ضبط یہ دیکھا تو لا جواب ہوئی Sohaim
ہوائے شہر جنوں کیا پیام لائی ہے
پیا ہے زہر بھی آب حیات بھی لیکن
کسی نے تشنگیٔ جسم و جاں بجھائی ہے
یہ کوئی ضد ہے کہ ہے رسم عاشقی ہی یہی
ہوا کے رخ پہ جو شمع وفا جلائی ہے
یہ کم نہیں کہ طرف دار ہیں مرے کچھ لوگ
ہنر کی ورنہ یہاں کس نے داد پائی ہے
مسافران رہ شوق اور تیز قدم
کہ چند گام ہی اب منزل جدائی ہے Zaid
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج
یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے
خود پشیمان ہوئے نے اسے شرمندہ کیا
عشق کی وضع کو کیا خوب نبھایا ہم نے
کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل
ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے
عمر بھر سچ ہی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
اجر کیا اس کا ملے گا یہ نہ سوچا ہم نے Faizan
خوف کے مارے جدا شاخ سے پتا نہ ہوا
روح نے پیرہن جسم بدل بھی ڈالا
یہ الگ بات کسی بزم میں چرچا نہ ہوا
رات کو دن سے ملانے کی ہوس تھی ہم کو
کام اچھا نہ تھا انجام بھی اچھا نہ ہوا
وقت کی ڈور کو تھامے رہے مضبوطی سے
اور جب چھوٹی تو افسوس بھی اس کا نہ ہوا
خوب دنیا ہے کہ سورج سے رقابت تھی جنہیں
ان کو حاصل کسی دیوار کا سایہ نہ ہوا Ghani
کسی کو کیا مجھے خود بھی یقیں نہیں آتا
ترا خیال بھی تیری طرح ستم گر ہے
جہاں پہ چاہئے آنا وہیں نہیں آتا
جو ہونے والا ہے اب اس کی فکر کیا کیجے
جو ہو چکا ہے اسی پر یقیں نہیں آتا
یہ میرا دل ہے کہ منظر اجاڑ بستی کا
کھلے ہوئے ہیں سبھی در مکیں نہیں آتا
بچھڑنا ہے تو بچھڑ جا اسی دوراہے پر
کہ موڑ آگے سفر میں کہیں نہیں آتا Faizan
آج کی رات بھی دروازہ کھلا رکھوں گا
دیکھنے کے لیے اک چہرہ بہت ہوتا ہے
آنکھ جب تک ہے تجھے صرف تجھے دیکھوں گا
میری تنہائی کی رسوائی کی منزل آئی
وصل کے لمحے سے میں ہجر کی شب بدلوں گا
شام ہوتے ہی کھلی سڑکوں کی یاد آتی ہے
سوچتا روز ہوں میں گھر سے نہیں نکلوں گا
تاکہ محفوظ رہے میرے قلم کی حرمت
سچ مجھے لکھنا ہے میں حسن کو سچ لکھوں گا zeeshan
نوک خنجر ہی بتائے گی کہ خوں کتنا ہے
آندھیاں آئیں تو سب لوگوں کو معلوم ہوا
پرچم خواب زمانے میں نگوں کتنا ہے
جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ ذرہ
وہ یہ کیا جانیں بکھرنے میں سکوں کتنا ہے
وہ جو پیاسے تھے سمندر سے بھی پیاسے لوٹے
ان سے پوچھو کہ سرابوں میں فسوں کتنا ہے
ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں لیکن
تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے Umair Khan
پھر بھی اک شخص میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
رات کا وقت ہے سورج ہے مرا راہنما
دیر سے دور سے یہ کون بلاتا ہے مجھے
میری ان آنکھوں کو خوابوں سے پشیمانی ہے
نیند کے نام سے جو ہول سا آتا ہے مجھے
تیرا منکر نہیں اے وقت مگر دیکھنا ہے
بچھڑے لوگوں سے کہاں کیسے ملاتا ہے مجھے
قصۂ درد میں یہ بات کہاں سے آئی
میں بہت ہنستا ہوں جب کوئی سناتا ہے مجھے Danish
Shahryar Poetry in Urdu
Different poets are popular among people who read poetry. However, Akhlaq Mohammad Khan Shahryar Shayari in Hindi is also among them. He was an Indian poet who lived from the year 1936 to 2012. However, his birth town was Bareilly, Uttar Pradesh. He was retired as the Aligarh Muslim University’s Urdu Department Head. Due to the appealing Shahryar poetry in Urdu, he also received different awards.
Shahryar poetry in Urdu is highly acknowledged in India, Pakistan, and other countries. Several of his Urdu poems are also translated into the Hindi language. However, it is visible from the Shahryar Shayari in Hindi. On our website, you will find the vast collection of Shahryar poetry in Urdu.
Proses From Shahryar Poetry
The poet has written several good poems. Below, you can view some shairs from Shahryar Shayari in Hindi or Akhlaq Mohammad Khan Shahryar poetry.
Shadid Pyaas Thi Phir Bhi Chua Na Pani Ko 
 Main Dekhta Raha Dariya Teri Ravani Ko 
 Siyah Raat Nahi Leti Naam Dhalne Ka
 Yahi To Vaqt Hai Suraj Tera Nikalne Ka 
 Justuju Jis Ki Thi Us Ko To Na Paya Ham Ne 
 Is Bahane Se Magar Dekh Li Duniya Ham Ne 
 Jahan Men Hone Ko Ai Dost Yun To Sab Hoga 
 Tire Labon Pe Mire Lab Hon Aisa Kab Hoga
Famous Poems from Shahryar Poetry
Just have looks at a few poems from the Shahryar Shayari in Hindi:
• dil chiz kya hai aap meri jaan lijiye 
 • in aankhon ki masti ke mastane hazaron hain 
 • justuju jis ki thi usko to na paya humne 
 • sine mein jalan aankhon mein tufan sa kyun hai 
 • ye kya jagah hai dosto ye kaun sa dayar hai 
 • zindagi jab bhi teri bazm mein lati hai hamein 
 • zindagi jaisi tawaqqo thi nahi kuch kam hai
If you are searching for the entire Shahryar Shayari collection then you can read all the latest Shahryar Poetry in Urdu on our website.
User Reviews
Wasi Shah's poetry is special for its deep feelings and the way it easily connects with readers. Hamariweb is highly recommended to all poetry lovers.
- Latif , raawalpindi
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 