Sharm Kay Atomee Qoowat Hain Hum
Poet: Munaafiq By: junaidkhawaja, KarachiLakht-E-Jigar Kisi Ka Juda Jub Apna Lakht Hoga Juda To Kya Tub Hi Cheekho Gay?
Qumba Tabah Kisi Ka To Khamosh Kya Apna Tabah Hoga To Hosh Ganwa Bethogay?
Makaan Gira Hai Kisi Ka Door Kahin Jub Apna Larzzay Ga To Hi Niklogay?
Ik Waadi Hai Kashmir Kay Jahan Khoon Behta Hai To Kaleja Yahan Kat'ta Hai
Ik Watan Hai Falasteen Kay Jahan Mout Naachti Hai To Bazaar Yahan Kay Be-Ronaq Hojaate Hain
Kay Jub Pakistan Atom Bomb Ka Tajarba Karta Hai To Woh Seena Cheer Kay Kehte Hain
Ab Zulm Ki Deewaar Dhay Jaayegi Kay Ab Hum Bhi Hain "Islami Bomb" Kay Maalik
Jo Tum Ko Khaak Ka Dherr Bana Dega
Aaj Jo Hanste Ho Hum Par
Kal Tum Ko Pakistan Naako Chanay Chabwaa Dega
Kay Jub Hota Hai Zulm Un Par To Yeh Keh Dete Hain Kashmiri
Dharrakte Hai Pakistan Ka Dil Hamaray Saath Woh Lenge Gin Gin Hisaab Har Aik Tumhare Zulm Ka
Mujhe Sharm Hai Kay Hum Sub Se Mehfooz Atomee Qoowat Hain
Mujhe Sharm Hai Kay Hum Tadaad Mein Bhi Sub Se Ziyada Hain
Mujhe Sharm Hai Kay Hamaray Nazariye Ka Phelaao Sub Se Tez Aur Sub Se Waseeh Hai
Sharm Hai Kay Hum Ab Bhi Is Sub Se Ghaafil Hain
Raayi Ko Bantay Pahaarr Dair Nahi Lagti
Aye Mard-E-Mujahid Waqt Hai Ab Bhi Jaag Le
Kay Kal Kisi Ne Dekha Nahi
Kyun Kay Kal Jo Thay Be-Baak
Aaj Hain Dherr Hain Faqt Khaak Ka
اب کہ کوئی حسرت بھی نہیں رکھتے
آنکھ کھلی اور ٹوٹ گئے خواب ہمارے
اب کوئی خواب آنکھوں میں نہیں رکھتے
خواب دیکھیں بھی تو تعبیر الٹ دیتے ہیں
ہم کہ اپنے خوابوں پہ بھروسہ نہیں رکھتے
گزارا ہے دشت و بیاباں سے قسمت نے ہمیں
اب ہم کھو جانے کا کوئی خوف نہیں رکھتے
آباد رہنے کی دعا ہے میری سارے شہر کو
اب کہ ہم شہر کو آنے کا ارادہ نہیں رکھتے
گمان ہوں یقین ہوں نہیں میں نہیں ہوں؟
زیادہ نہ پرے ہوں تیرے قریں ہوں
رگوں میں جنوں ہوں یہیں ہی کہیں ہوں
کیوں تو پھرے ہے جہانوں بنوں میں
نگاہ قلب سے دیکھ تو میں یہیں ہوں
کیوں ہے پریشاں کیوں غمگیں ہے تو
مرا تو نہیں ہوں تیرے ہم نشیں ہوں
تجھے دیکھنے کا جنوں ہے فسوں ہے
ملے تو کہیں یہ پلکیں بھی بچھیں ہوں
تیرا غم بڑا غم ہے لیکن جہاں میں
بڑے غم ہوں اور ستم ہم نہیں ہوں
پیارے پریت ہے نہیں کھیل کوئی
نہیں عجب حافظ سبھی دن حسیں ہوں
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
۔
چلے ہو آپ بہت دور ہم سے ،
معاف کرنا ہوئا ہو کوئی قسور ہم سے ،
آج تو نرم لہجا نہایت کر کے جا ،
۔
درد سے تنگ آکے ہم مرنے چلیں گے ،
سوچ لو کتنا تیرے بن ہم جلیں گے ،
ہم سے کوئی تو شکایت کر کے جا ،
۔
لفظ مطلوبہ نام نہیں لے سکتے ،
ان ٹوٹے لفظوں کو روایت کر کے جا ،
۔
ہم نے جو لکھا بیکار لکھا ، مانتے ہیں ،
ہمارا لکھا ہوئا ۔ ایم ، سیاعت کر کے جا ،
۔
بس ایک عنایت کر کے جا ،
جانے والے ہمیں نا رونے کی ،
ہدایت کر کے جا ،
ہم بے نیاز ہو گئے دنیا کی بات سے
خاموش! گفتگو کا بھرم ٹوٹ جائے گا
اے دل! مچلنا چھوڑ دے اب التفات سے
تکمیل کی خلش بھی عجب کوزہ گری ہے
اکتا گیا ہوں میں یہاں اہل ثبات سے
اپنی انا کے دائروں میں قید سرپھرے
ملتی نہیں نجات کسی واردات سے
یہ دل بھی اب سوال سے ڈرنے لگا وسیم
تھک سا گیا ہے یہ بھی سبھی ممکنات سے
جسم گَلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
روئے کیوں ہم جدائی میں وجہ ہے کیا
ہے رنگ ڈھلتا مرا ہائے فراق کیا ہے
ہوں گم سوچو میں، گم تنہائیوں میں، میں
ہے دل کڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے
بے چاہے بھی اسے چاہوں عجب ہوں میں
نہ جی رکتا مرا ہائے فراق کیا ہے
مٹے ہے خاکؔ طیبؔ چاہ میں اس کی
نہ دل مڑتا مرا ہائے فراق کیا ہے






