آ تجھے بتاوں کہ تیرے بن
میری عید کیسے گزری ہیں
وہ تاروں بھری رات میں
میری تنہائی کیسے گزری ہیں
وہ تنہائی کے پلوں میں
میری آنکھیں کیسے برسی ہیں
آ تجھے بتاوں کہ تیرے بن
میری عید کیسے گزری ہیں
میرے ہاتھوں سے مہندی کی
رنگت کیسے اتری ہیں
بادلوں میں چاند سے
چاندی کیسے بچھڑی ہیں
آ تجھے بتاوں کہ تیرے بن
میری عید کیسے گزری ہیں
وہ خوشی بھرے دن میں میری
ُاداسی کیسے مچلی ہیں
تیری راہوں میں دیپ جلا کر
میرے ہاتھوں میں شمع کیسے بگھلی ہیں
آ تجھے بتاوں کہ تیرے بن
میری عید کیسے گزری ہیں
جو پھول مرجھا گیے تیرے انتظار میں
جاناں ! ُان کے دلوں پے کیا گزری ہیں
چاہ کر بھی تجھے عید نا مل پائی میں
سوچ زرا عید ملے بناء میری عید کیسے گزری ہیں
آ تجھے بتاوں کہ تیرے بن
میری عید کیسے گزری ہیں