کسی بھولی ہوئی چیز کے بہانے آ
میرے ضبط کو پھر سے آزمانےآ
دلِ ناداں کو پھر سے بہلانے آ
قصہِ حاصلِ وفا کو دہرانے آ
آ پھر سے گزرے ہوئے زمانے آ
داغِ دل کو تاریکیوں میں جلانے آ
برسوں سے جاگتی آنکھوں کو سلانےآ
پلکوں پہ ٹھہرے ساون کو برسانے آ
مجھے پھر سے جدائی کے غم میں رلانے آ
آ پھر سے گزرے ہوئے زمانے آ
دل میں سوئے ہوئے ارمانوں کو جگانے آ
میرے سینے میں دبے ہوئے طوفان اٹھانے آ
منڈیروں پہ جلتے ہوئے دیپوں کو بجھانے آ
میری وفاؤں کو پھر سے تماشہ بنانے آ
آ پھر سے گزرے ہوئے زمانے آ
دل مین دبی ہوئی چنگاری کو سُلگانے آ
ہوش میں یاد آنے والے کبھی تو میخانے آ
کوئی نیا زخم ہی سہی دل پہ لگانے آ
اپنی یادوں کی تاثیر کو بڑھانے آ
آ پھر سے گزرے ہوئے ژمانے آ
مجھے سنبھال کر پھر سے گرانے آ
لبوں پہ دعا کا حرف سجانے آ
یا پھر اپنے کیے ہوئے ستم کو دہرانے آ
آ پھر سے گزرے ہوئے زمانے آ