آ کر لے جائے میری آنکھ کا پانی مجھ سے
کیوں حسد کرتی ہے دریا کی روانی مجھ سے
گوشت ناخن سے الگ کر کے دیکھایا میں نے
پوچھے تھے اس نے جدائی کے معنی مجھ سے
تیری حوشبو کی لحد پر میں بڑا تنہا تھا
رو پڑی مل کے رات کی رانی مجھ سے
ختم ہونے لگا جب خون بھی اشکوں کی طرح
کر گئے میرے خواب نکل مکانی مجھ سے
صرف اک شخص کے غم میں مجھے برباد نہ کر
روز روتے ہوئے کہتی ہے میری جوانی مجھ سے