آؤ سنو تم کو دل کی بات سناؤں میں

Poet: تسلیم احمد دانی By: Tasleem Ahmed Dani, Islamabad

آؤ سنو تم کو دل کی بات سناؤں میں
پا لوں تم کو میں, یا تمہارا ہو جاؤں میں

اعتبار کرے مجھ پر بھی کوئ خود سے بڑھ کر
توڑوں جو پھر بھروسہ میں تو جیتے جی مر جاؤں میں

تیری الفت میں کسی اور کو کیوں شریک کروں میں؟
کیوں اس دل کسی اور کی یادوں کا محل بناؤں میں؟

جو آجائے اور کوئی اس دل میں سوا تمہارے
پھر کس منہ سے خود کو تمھارا کہلاؤں میں ؟

اور آخر کیا رشتہ ہے ایسا تم سے اس کا 'دانی'
آنسو جب بھی اسکی آنکھ میں آئے تو تڑپ جاؤں میں

Rate it:
Views: 766
30 Mar, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL