سچ کہوں سہا نہیں جاتا
جب تم روٹھ جاتے ہو،
اوروں سے شکوہ کرتے ہو
مجھ سے خفا ہو تر زمانے سے ملتے ہو
کبھی تو کہا ہوتا
جو مجھ سے گلہ ہوتا
مجھ سے سنا ہوتا
شاید وہ سب تیرے گمان ہوتے
جو الزام میرے نام ہوتے
اب بھی کہہ لو
جو کہنا ہے
مل کی سہہ لیں گے
درد جو سہنا ہے
آؤ
بھلا کر سب اک یہ کام کرتے ہیں
دل کے آئینہ کو صاف کرتے ہیں
آوء اک دوجے کو معاف کرتے ہیں