آئینہ
Poet: شیخ سرفراز By: Shaikh Sarfaraz, Karachiسوچا ہے کہ خود پہ زرا سی عنایت کرلوں
اے زندگی تجھ سے وہ پہلی سی محبت کرلوں
سناؤں اب کس کس کو میں سببِ دلِ ویران
آئینہ سامنے رکھ کر اپنی ہی شکایت کرلوں
تو شاہ ہے تو میرے فقر کی غیرت نہ چھیڑ
کہیں ایسانہ ہو تجھ سے بھی عداوت کرلوں
اک میری انا کے سوا کون میرے ساتھ رہا
جان دیکر پھر کیوں نہ اسکی حفاظت کرلوں
جھک جائے سرِ تسلیم خم امیر شہر کے آگے
میں بھی کیسے اِس فکر کی حمایت کرلوں
پہچان میری بن گیا ہے تو ورنہ ، اے فراز
دل کرتا ہے سرے عام تیری بھی بغاوت کرلوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






