آئینہ

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburg

ابتدا کیا ہے
انجام کیا ہے
درد کیا ہے
خوشی کیا ہے
ہوس کیا ہے
قناعت کیا ہے
مجھے بتاؤ
ان سب کی حقیقت کیا ہے
ہر چیز ایک سوالیا نشاں ہو جیسے
یہ وادیاں
یہ اونچے پربت
یہ دھرتی
یہ آسمان
یہ چاند تارے
یہ کہکشاں
یہ میری لٹی پٹی دنیا
کس سمت اشارہ کرتی ہیں
یہ سب نشانیاں
غفلت میں ڈوبی
احساس سے عاری
اپنی ہی خودی ہے سب کو پیاری
نہ دلوں میں ایفاء
نہ گنجائش کوئی
بنتی جارہی ہے دنیا
ایک ماتم کدہ جیسے کوئی
سراب ہے الفت
یا پھر ایک خوش گمانی کوئی
کے ہے ابھی باقی
انسانیت یہیں کہیں روندی پڑی
منافقت کا بازار
بھید بھاؤ بھی خوب
اپنوں کا مول
کوڑیوں کے داموں فروخت
کون مطمعن
کون یہاںخوش
رب سے کون راضی
فقط سب ہیں فریادی
کہنے کو سبھی اس کے بندے
درپردہ مگر ابلیس سے ہے یاری

Rate it:
Views: 1034
12 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL