آئینہ ٹوٹ بھی سکتا ہے مرے ہاتھ میں بھی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیااپنے ہی نام پہ اب خود سے بغاوت مت کر
زندگی ! مجھ سے تو جینے کی تجارت مت کر
آئینہ ٹوٹ بھی سکتا ہے مرے ہاتھ میں بھی
میری سانسوں سے خدارا تو شرارت مت کر
اٹھ نہ جائے یہ کہیں سوئی ہوئی وصل کی رات
اونچی آواز میں ہجرت کی تلاوت مت کر
بات ہی بات میں مٹ جائے نہ نقشہ دل کا
شہر زندان کی تو ایسی بھی حالت مت کر
ہم ترے شہر کے باسی ہیں ترے جانثار
ہم وفادار ہیں ہم سے تو عداوت مت کر
جن کے ہوتے ہوئے لٹ جائے حسن کی دولت
ایسے رشتوں کی اے وشمہ تو وکالت مت کر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






