آئے ہیں ہم تو صاحب، سب کشتیاں جلا کر
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیااس زندگی کی رہ پر ، شکوے گلے مٹا کر
آئے ہیں ہم تو صاحب، سب کشتیاں جلا کر
کھلنے لگیں گی کلیاں ، اڑنے لگے گی خوشبو
فرصت ملے تو تو بھی خود سے کبھی وفا کر
دریا کی ساری موجیں مناتی ہیں رنگ رلیاں
کرتے ہیں ہم محبت ساحل پہ گیت گا کر
جلتی ہیں تیری یادیں آنکھوں میں جیسے جگنو
راتوں کی کالی شاخیں چہرے سے سب ہٹا کر
خوابوں کی ناؤ دل کے جذیرے سے آ لگی ہے
مل جائیں آج ہم تم ، تو بھی یہی دعا کر
پلکوں پہ نیند کی اب ہوتی نہیں ہے دستک
بیٹھی ہوں کب سے وشمہ خود کو گلے لگا کر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






