آتش بجاں
آگ باقی عناصر پہ کچھ ایسے حاوی ہے
کہ جیسے بدن میں
لہو کی جگہ
کوئی سیّال آتش رواں ہے
ایک تن دوسرے تن کی خواہش میں
صدیوں سے طے یافتہ کیمیا
بُھولتا جا رہا ہے
ایک خواہش ہے جس کے تپاں چاک پر
گھومتا جا رہا ہے
ایک شعلہ
کہ مٹّی، ہوا اورپانی کی حد چاٹتا جا رہا ہے
زندگی جیسے اب صرف اِک نام ہے
جس پہ دل
جُھومتا جا رہا ہے