آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا

Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabad

رات کٹتی رہی دن ڈھلتا رہا
آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا..
کانٹے یادوں کے دل میں چبھتے رہے
روتا رہا آنکھ ملتا رہا..

میں رہا منتظر تیرا ساری عمر
تیری کھوج میں بھٹکا نگرنگر..
تم آتے رہے جان جاتی رہی
کوئی سرطان سا دل میں پلتا رہا..

روشنی میری آنکھوں کی وہ لے گیا
بے نور دنیا مجھے دے گیا..
سامنے دھندلی آنکھوں کے منزل لٹی
میں تکتا رہا ہاتھ ملتا رہا..

نہ سہارا ملا نہ وہ پیارا ملا
نہ ہی منزل ملی نہ کنارہ ملا..
ٹھوکریں کھاتا رہا اور گرتا رہا
گر گر کے خود ہی سنبھلتا رہا..

انہیں عیش وعشرت کی چاہ تھی
سو ان کو ان کی منزل ملی,
ہم سفر میں رہے ہمسفر نہ ملا
مقدر میں چلنا تھا چلتا رہا..

Rate it:
Views: 786
01 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL