آج بھی شب کی اس سیاہی میں
تیری زلفوں کا کوئی رنگ نہیں
بن تیرے رات کے مسافر کو
رتجگے کا بھی کوئی ڈھنگ نہیں
تم ملے تھے تو زندگی تھی عزیز
اب تو جینے کی بھی امنگ نہیں
نغمے تج سی بچھڑ کے چھوٹ گئے
اب تو سازوں میں بھی ترنگ نہیں
اک تیرے واسطے لڑے جگ سے
ورنہ اپنی کسی سے جنگ نہیں
تم نے توڑا تھا بارہا جسکو
دِل زریں تھا کوئی سنگ نہیں