وہ پہلے بھی قریب تھا وہ آج بھی قریب ہے کیا ہوا جو غم ملا یہ اپنا اپنا نصیب ہے میرے دل کے درد کا مگر وہی تو طبیب ہے جو اک پل نہ رہا دور وہی تو میرا حبیب ہے دنیا کے غم بھی جو لے لے وہ اک سافر غریب ہے