آج بھی یاد کا مردنگ بجاکر تنہائی کچھ گا رہی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

آج بھی یاد کا مردنگ بجاکر تنہائی کچھ گا رہی ہے
نہ جانے یہ رات کہاں سجے اب شہنائی کچھ گا رہی ہے

وہ دیواروں سے تنگ آکر ساحل کو سفر لیئے نکلے
پھر کس سرَ سے ہوا نے اتارا یہ ردائی کچھ گا رہی ہے

کوئی اپنے ارمان لیکر جلواگری سے کیوں گذرا
بے رخی کے بھاپ اٹھے یہاں ہرجائی کچھ گا رہی ہے

کثیف دل نشینی کے رابطے سے بڑے دقیق ہوئے ہم
ناسائشتگی سے اٹھکر وہاں دانائی کچھ گا رہی ہے

سارے راستے پتھر پتھر، پاؤں کی انگلیوں کو کیا معلوم
عذاب بھری ہے منزل ہماری خفائی کچھ گا رہی ہے

 

Rate it:
Views: 559
06 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL