آج بھی یاد کا مردنگ بجاکر تنہائی کچھ گا رہی ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiآج بھی یاد کا مردنگ بجاکر تنہائی کچھ گا رہی ہے
نہ جانے یہ رات کہاں سجے اب شہنائی کچھ گا رہی ہے
وہ دیواروں سے تنگ آکر ساحل کو سفر لیئے نکلے
پھر کس سرَ سے ہوا نے اتارا یہ ردائی کچھ گا رہی ہے
کوئی اپنے ارمان لیکر جلواگری سے کیوں گذرا
بے رخی کے بھاپ اٹھے یہاں ہرجائی کچھ گا رہی ہے
کثیف دل نشینی کے رابطے سے بڑے دقیق ہوئے ہم
ناسائشتگی سے اٹھکر وہاں دانائی کچھ گا رہی ہے
سارے راستے پتھر پتھر، پاؤں کی انگلیوں کو کیا معلوم
عذاب بھری ہے منزل ہماری خفائی کچھ گا رہی ہے
More Sad Poetry






