آج تذکراہِ یَار چھڑا تو میں گُم سُم سا ہو گیا ہوں آج میں خود میں نہیں رہا نفیس تم سا ہو گیا ہوں وہ تیرے لبوں میں لَب وہ تیرے رُخسار کی باتیں خدا گواہ ہے میں آج پھر چُپ چُپ سا ہو گیا ہوں۔