دل کی دنیا ٹوٹنے کے بعد بہت رویا
میں تھا کہ پاگلوں کی طرح بہت رویا
یہ حال اے دل ہم کس طرح سناتے سب کو
ہو تکلیف نہ اَس کو اس لیے بند کمرے میں بہت رویا
اے محبت تیرے انجام پر میں آج بہت رویا
جانے کیوں آج تیرے نام پر آج میں بہت رویا
یوں تو ہر شام اَمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو صبح شام میں بہت رویا
کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ مسعود
منزل اے عشق میں ہر غم پر آج میں بہت رویا
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا مسعود
میں اپنے دل بے کام پر آج میں بہت رویا