اپنوں نے میرے ساتھ جو کیا سب بھول کر
غیروں کو بھی آزما کے آج میں بہت رویا
میں کہاں اس قابل کہ وہ ملنے آۂیں مجھے
خواہشوں کو ڈبو ڈبو کر آج میں بہت رویا
دل نے تیرے بارے میں پوچھا تو بہت رویا
وہ شخص جو پتھر تھا ٹوٹا تو بہت رویا
یہ دل کی جدائ تھی کہ وہ برسوں سے چپ تھا
تو بہت چپ تھا لیکن آج میں بہت رویا
جب تیری یاد تو آج میں بہت رویا
کسی ذکر میں تیری بات آئ تو بہت رویا
میں تو کھوج رہا تھا ایک خوشی کو مسعود
تیری یاد آئ تو آج میں بہت رویا