میں نہ رویا کبھی بھی تڑپتی ہوی راہوں میں
آج دیوار کے ساۓ میں بیٹھا مسعود بہت رویا
کبھی رو کے مسکرایا کبھی مسکرا کے بہت رویا
تیری یاد جب بھی آی تجھے بھلا بھلا کے رویا
ایک تیرا ہی نام تھا جسے ہزار بار لکھا
جیس خوش تھے لکھ کر اَسے مٹا مٹا کے بہت رویا
خود کو میں چھپ کرا کے آج میں بہت رویا
پرانی یادوں کو یاد کر کے میں آج بہت رویا
تنہای کے غم سے نڈال ہو کر آج میں
تیری یادوں کو یاد کر کے میں بہت رویا
اپنوں نے میرے ساتھ جو کیا سب بھول کر
غیروں کو بھی آزما کے آج میں بہت رویا