آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید احسن
کبھی تم بھی ہوتے تھے ہلالِ عید احسن
زخم تراش لوٹ آ کے زخم بھرنے لگے ہیں احسن
تم سے بھلا کب چاہی ہم نے تردید احسن
بک رہے ہیں سرِمنظر ایک ماں کے دکھڑے احسن
جا جا کے تُو بھی تو کچھ خرید احسن
امیرِ شہر سے تو بہتر ہے فقیرِ شہر میاں احسن
جواہرات سے اعلی اس کی بھیک احسن
دل ہے کے ڈھونڈتا ہے پرانے یاروں کو اب تک احسن
یہاں تو لوگ بھی نئے زمانے بھی جدید احسن